شہید ناموس رسالت(ص) علی رضا تقوی کی تیسری برسی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) آل یہود کی پشت پناہی پر ڈنمارک،امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میںرسول خدا صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک دور شروع ہوا کہ جسکو آزادی اظہار راےَ کا لقب دیکر پروان چڑھایا گیا، یہ ایسا آزادی اظہار راےَ تھا کہ جس نے پوری دنیا میں افراتفری مچا دی،آل یہود نے بڑی پلاننگ کیساتھ بیک وقت ڈنمارک،امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے اخبارات میں رسول خدا صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہوےَ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی ، جس کے بعد دنیا بھر میں موجود مسلمان نے ایک بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کیا، جسمیں متعلقہ ممالک کے سفارت خانوں پر بھرپور احتجاج کیا گیا، کچھ اسی طرح کی احتجاجی تحریکیں پاکستان میں موجود سیاسی و مذہبی جماعتوں کیطرف سے \ بھی شروع کی گئیں مگر ان تمام تحریکوں میں دنیا نے واضع فرق دیکھا، کہ کس نے اس تحریک سے کیا حاصل کیا اور کس نے کیا قربان کیا ۔
پاکستان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے بھی بھرپور احتجاجی تحریک شروع کی گئ کی جسکا آغاز شہر قائد کراچی سے ایک عظیم الشان احتجاجی ریلی سے کیا گیا کہ جسکا ہدف شیطان بزرگ اور اس تمام تر شیطانی عمل کے مرکزی کردار امریکہ کے قونصیلٹ پر ایک بھرپور احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کرانا تھا، اسی مناسبت سے کراچی بھر سے ہزاروں عاشقان رسالت صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ جسمیں بچے،بوڑھے،جوان اور ملت جعفریہ کی ماں بہن بیٹیوں نے بھی بھرپور شرکت کی ایک بہت بڑے کارواں کی صورت میں ا مریکی قونصیلٹ کیجانب راوانہ ہوےَ، یہ ایک ایسا منظر تھا کہ امریکی پٹھو مرکزی و صوبائی حکومت حیران و پرایشان ہوگئ، کہ یہ کیسے ممکن ہوا کہ ہزاروں کی تعداد میں فرزندان و دختران رسالت صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم ناقابل یقین تعداد میں اس کاروان میں شامل ہیں، اسی خوف میں مبتلا ہوکر امریکہ نواز حکومت نے اس احتجاجی کاروان کا مختلف جگہوں پر راستہ روکنے کی کوشش کی مگر یہ عاشقان اب کہاں رکنے والے تھے ؟ ان پر تو بس اب ایک جنون سوار تھا اور وہ تھا شیطان بزرگ اور اس تمام تر شیطانی عمل کے مرکزی کردار امریکہ کو اپنی سرزمین پر انتہائی رسوا کرنا، اور اسی جذبے کو دل میں لیےَ جہاں ہزاروں عاشقان اس کارواں کا حصہ بنے وہیں سید علی رضا تقوی بھی ایک عجب مگر پرامید ارادہ کیےَ اس کارواں میں شامل تھے
لبیک یا رسول اللّہ اور مردہ باد امریکہ و مردہ باد اسرائیل کی فلک شگاف صداوَں میں آخرکار یہ کارواں امریکی قونصلیٹ پہنچ گیا، اور یہی وہ لمحہ تھا کہ جب جوانان رسالت صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک عجیب مقابلہ شروع ہوا اور وہ مقابلہ تھا امریکی قونصلیٹ پر پرچم لا الہ اللّہ محمدالرسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو بلند کرنااور یہی وہ لمحہ تھا کہ جسکا انتظار سید علی رضا تقوی کوبھی تھا اور وہ اسی عزم کو دل میں لیےَ امریکی قونصلیٹ کے مرکزی دروازے کیطرف بڑھے مگر اسی اثناء میں ایک ملعون نے تیر ستم کو کمان(رائفل( میں آمادہ کیا اور چلا دیااور اس تیر ستم (گولی) نے سید علی رضا تقوی کو پاکستان میں ناموس رسالت کے پہلے شھید کا مقام اعلی دیا، شھید سید علی رضا تقوی کی شھادت نے جوانان کو وہ حوصلہ دیا کہ جو آج تک اس دھرتی پر کسی کو حاصل نا ہوا اور وہ تھا اس پاک سرزمین پر شیطان بزرگ مریکہ کے قونصیلٹ پرپرچم لا الہ اللّہ محمدالرسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو بلند کرنااور اس پرچم کا بلند ہونا تھا کہ دنیا نے انقلاب اسلامی کے بعد ایک بار پھر امریکہ کو رسوا ہوتے دیکھا، اس شھادت اور فقطا مریکی قونصیلٹ کراچی پر یہ جہد ختم نھیں ہوئ بلکہ اسکے دوسرے اور تیسرے دن لاھور اور پشاور میں بھی جوانان رسالت صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم (جوانان ملت جعفریہ) نے امریکی قونصلیٹ پر پرچم لا الہ اللّہ محمدالرسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو بلند کرکے امریکی ایوانوں میں آگ بھڑکا دی
شہید ناموس رسالت سید علی رضا تقوی کی شھادت پر پورے ملک میں سوگ اور جشن کی ملی جلی کیفیت تھی، مختلف سیاسی و مذہبی رہنماوَں کے علاوہ انقلاب اسلامی اور مقاوت اسلامی لبنان اور فلسطین کے سربراہان اور دیگر رہنماوَں نے شھید سید علی رضا تقوی کو بھرپور انداز میں خراج تحسین پیش کیا