تکفیری ملزم کی شناخت کرنے والا پولیس افسر قتل
حیدرآباد: سانحہ صفورہ گوٹھ کے مرکزی ملزمتکفیری طاہر منہاس کے خلاف ایک پولیس اہلکار کے قتل کیس کے عینی شاہد کو حیدرآباد کے علاقے ممتاز کالونی میں گھر کے باہر گولی مار کر قتل کردیا گیا.
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ٹنڈو محمد خان پولیس اسٹیشن کے (ایس ایچ او) سب انسپکٹر اشتیاق اعوان پر 2 مسلح افراد نے اُس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے گھر سے باہر نکل کر گیراج میں کھڑی گاڑی کی طرف جارہے تھے.حیدرآباد کے ایس ایس پی عرفان بلوچ کے مطابق حملہ آورپہلے سے انتظار میں تھے اور جیسے ہی سب انسپکٹر اعوان گھر سے باہر آئے، انھوں نے اُن کو گولی مار دی اور اشتیاق اعوان کے نیچے گرتے ہی ان کو انتہائی قریب سے مزید گولیاں مار کر فرار ہوگئے.
ذرائع کے مطابق حملہ آور اُس وقت فرار ہوئے جب موقع پر موجود کچھ لوگوں نے ان پر پتھراؤ کرنا شروع کردیا، سب انسپکٹر اعوان کو سر اور پیٹ میں 5 گولیاں ماری گئیں.واضح رہے کہایس ایس پی حیدرآباد نے اپنے ٹنڈو محمد خان کے ہم منصب کو اگست کے آخری ہفتے میں ایک مراسلہ لکھا تھا، جس میں دسمبر 2013 میں قتل کیے گئے سب انسپکٹر منوج کمار کے قاتلوں کی شناختی پریڈ کے لیے سب انسپکٹر اعوان کو طلب کیاگیا تھا.یہ شناختی پریڈ رواں برس 31 اگست کو منعقد ہوئی تھی.شناخت پریڈ کے دوران تکفیری دہشت گرد طاہر منہاس کو، جسے حال ہی میں سانحہ صفورہ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، کو بھی ایس آئی منوج کمار کے قاتل کی حیثیت سے شناخت کیا گیا. واضح رہے کہ سب انسپکٹر اشتیاق اعوان، 23 دسمبر 2010 کو قتل کیے جانے والے ایس آئی منوج کمار کے قتل کے مقدمے کے مدعی تھے.تاہم پولیس ذرائع کے مطابق سب انسپکٹر اعوان جان کے خطرے کے پیشِ نظر، ایس آئی منوج کمار کے قتل کے ذمہ دار تکفیری دہشت گرد طاہر منہاس کی شناخت کے لیے کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نہیں جانا چاہتے تھے، لہذا انھوں نے منوج کمار قتل کیس کے تفتیشی افسر کے سامنے اپنا بیان جمع کرادیا، جس میں اعوان کا کہنا تھا کہ انھوں نےدہشت گرد طاہر منہاس کو میڈیا میں شائع ہونے والی تصاویر کے ذریعے شناخت کرلیا ہے، تاہم وہ اپنا بیان اے ٹی سی میں بھی ریکارڈ کروادیں گے. سب انسپکٹر منوج کمار، نوجوان ہندو انجینیئر گریش کمار کے اغواء اور قتل کے کیس پر بطور تفتیشی افسر کام کر رہے تھے.ہندو انجینیئر کو 17 اگست 2006 کو اغوا کیا گیا، جبکہ اس کی لاش 7 فروری 2007 کو کوٹری سے ملی، اس قتل کا مقدمہ مارکیٹ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا جبکہ ملزمان میں طاہر منہاس، جاوید انصاری، محمد علی، اصغر آرائیں، راشد شیخ اور شاہد حسین شامل تھے، تاہم طاہر منہاس کو حیدرآباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 2009 میں بری کردیا تھا.