یمن میں شادی کی تقریب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انسان اداس ہے دوستو !
تحریر: نذر حافی
زمانہ مہذّب ہوگیا ہے، لوگ لکھ پڑھ گئے ہیں۔ سکولوں، کالجز، یونیورسٹیوں اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، لوگوں نے تعلیم کو اپنی اوّلین ترجیح بنا لیا ہے، لیکن اس کے باوجود اصولوں کے خلاف جنگ جاری ہے، قانون شکنی کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے، خون خرابے اور درندگی کرنے کی خاطر ٹریننگ کیمپس لگے ہوئے ہیں، منشیات اور ہیروئن کی فیکٹریاں زہر اگل رہی ہیں اور اکیسویں صدی کے درندے ظلم و ستم میں مصروف ہیں۔ اکیسویں صدی کا انسان بوکھلاہٹ، پریشانی اور اداسی کا شکار ہے، اس اداسی کی وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ سکولوں، کالجز، یونیورسٹیوں اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطر خواہ اضافے کے باوجود انسان کو امن، سکون اور تحفظ نہیں ملا، وہ دیکھتا ہے کہ اپنے آپ کو مسلمان، مجاہدینِ اسلام اور خادم الحرمین شریفین کہلانے والے بھی کسی اصول، دین یا ضابطے کے پابند نہیں ہیں، وہ دیکھتا ہے کہ سانحہ پشاور میں ننھی کلیوں کو کس بے دردی سے مسل دیا گیا، سانحہ صفورا میں انسانی جانوں پر کس طرح شب خون مارا گیا، سانحہ مِنٰی میں کتنے ہزار انسان ایک ہی دن میں شاہی انا کی بھینٹ چڑھ گئے۔
انسان دیکھتا ہے کہ ایک طرف تو دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق حرام مہینوں [ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب] میں جنگ کرنا گناہِ کبیرہ ہے۔[1] گناہِ کبیرہ یعنی دینِ اسلام نے ان مہینوں میں جنگ کرنے سے روکا ہے اور مشرکین مکہ بھی حرام مہینوں میں جنگ روک دیا کرتے تھے جبکہ آج دنیائے اسلام میں خادم الحرمین شریفین کہلوانے والوں کی ہی قیادت میں انہی حرام مہینوں میں اہلِ یمن پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ افسوس صد افسوس یہ ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں دنیا بھر میں جو آگ اور خون کا کھیل جاری ہے، وہ خواہ سپاہِ صحابہ، لشکرِ جھنگوی، طالبان یا داعش کے نام پر ہو اور یا پھر گمنام تنظیموں کے روپ میں۔ سعودی عرب اور امریکہ سے مربوط خون آشام کارروائیوں میں کہیں پر بھی کسی بھی قسم کے انسانی اصولوں کا لحاظ نہیں کیا جاتا۔[2] امریکہ سے تو کسی قسم کا گلہ کرنا ہی بعید ہے، البتہ سعودی عرب بھی امریکہ کے ہی نقشِ قدم پر چل رہا ہے۔ گذشتہ روز یمن میں سعودی اتحاد کے طیّاروں نے شادی کی تقریب کے دوران بمباری کرکے 28 افراد کو شہید اور 10 کو زخمی کر دیا۔
مقامِ فکر یہ ہے کہ ایک تو یہ ماہِ حرام ہے اور سعودی عرب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ کو روک دینا چاہیئے، دوسرے یہ حملہ کسی جنگی کیمپ پر نہیں بلکہ شادی کی ایک تقریب پر کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ دھمار کے علاقے سنبان میں جنگی طیاروں نے ایک گھر کو نشانہ بنایا، جس میں شادی کی تقریب جاری تھی۔ جس سے 28 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جن میں متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اور باغیوں کے ٹی وی المصیرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے حملہ کیا۔ رائٹر کے مطابق مرنے والوں میں تین دولہے بھی شامل تھے۔ تین بھائیوں کی ایک ساتھ شادی ہو رہی تھی۔ تینوں بھائی دولہا بنے اپنی دلہنوں کا انتظار کر رہے تھے کہ گھر پر میزائل برسا دیئے گئے۔
یمن میں مارے جانے والے ان لوگوں کا پاکستان میں مارے جانے والوں سے بس اتنا فرق ہے کہ پاکستان میں عوام کو سعودی نواز گروپ اور ٹولے مارتے ہیں اور یمن میں سعودی اتحاد، یہ کارنامہ انجام دے رہا ہے۔ وہ چاہے سعودی خودکش بمبار ہوں یا سعودی اتحاد، کوئی بھی دینِ اسلام کے اصولوں کی پرواہ نہیں کرتا۔ ایک عام انسان بھی جب سانحہ مِنٰی میں گری ہوئی لاشوں اور افغانستان، پاکستان اور یمن میں سعودی دہشت گردوں کے ہاتھوں بہتا ہوا خون دیکھتا ہے تو اس کے دل میں یہ خیال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ زمانہ مہذّب ہوگیا ہے، لوگ لکھ پڑھ گئے ہیں، سکولوں، کالجز، یونیورسٹیوں اور ذرائع ابلاغ کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے، لوگوں نے تعلیم کو اپنی اوّلین ترجیح بنا لیا ہے، لیکن کاش آلِ سعود بھی تھوڑا بہت دینِ اسلام کو سمجھ لیتے، کسی نہ کسی حد تک اسلامی اقدار اور اصولوں کی پابندی کرتے اور ماہِ حرام میں ہی جنگ سے ہاتھ اٹھا لیتے۔۔۔
[1] إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَات وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
[2] چند روز پہلے امریکہ نے افغانستان کے ایک ہسپتال پر حملہ کیا