ڈی آئی خان، ایس ایچ او نے مجلس بند کراکے متولی امام بارگاہ کو حراست میں لے لیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروآ میں امام بارگاہ در عباس (ع) میں جاری مجالس و عزاداری کو پولیس نے بند کراکے متولی امام بارگاہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ تحصیل پروآ کے علاقے لنڈا پاڑا کی امام بارگاہ در عباس (ع) میں یکم محرم الحرام سے مجالس و عزاداری کا روایتی سلسلہ جاری تھا۔ عزاداری کے ان اجتماعات کی سکیورٹی کیلئے پولیس کی نفری بھی اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہی تھی۔ امام بارگاہ میں مجلس عزا جاری تھی، کہ پولیس کی بھاری نفری ایس ایچ او فضل رحیم گنڈہ پور کی قیادت میں امام بارگاہ کے اندر داخل ہوگئی، اور زبردستی مجلس بند کراکے امام بارگاہ میں محرم کے اجتماعات کے بند ہونے کا اعلان کردیا۔ عزاداروں نے پولیس کے ناروا سلوک پر غم و غصے کا اظہار کیا، تو امام بارگاہ کے متولی فضل حسین نے عزاداروں کو صبر و تحمل کی درخواست کی۔ مجلس بند کرانے کے بعد پولیس نے امام بارگاہ کے متولی فضل حسین کو گرفتار کرکے تھانے میں منتقل کردیا،
بعدازاں علاقہ مکینوں کے استفسار پر ایس ایچ او فضل رحیم نے بتایا کہ متولی فضل حسین سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ امام بارگاہ لنڈا پاڑا میں محرم الحرام کے اجتماعات پہ پابندی کے خلاف جب دیگر امام بارگاہوں کے متولیان نے ایس ایچ او فضل رحیم سے رابطہ کیا، تو فضل رحیم نے موقف اختیار کیا کہ اسے یہ احکامات اوپر سے موصول ہوئے ہیں۔ جس کے بعد متولیان کے وفد نے ڈی ایس پی پروآ محمد جان مروت سے رابطہ کیا، متولیان اور ڈی ایس پی محمد جان مروت کے درمیان پروآ تھانے میں کئی گھنٹے مذاکرات جاری رہے، تاہم یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے۔ تحصیل پروآ کے متولیان نے ڈی ایس پی پر واضح کیا کہ اگر در عباس (ع) میں عزاداری کے پروگرام بحال نہ کئے گئے تو دیگر امام بارگاہوں پر جاری پروگرام بھی احتجاجاً روک دیئے جائیں گے۔ متولیان کے شدید تحفظات پر ڈی ایس پی نے متولی فضل حسین کو رہا کردیا، تاہم مذکورہ امام بارگاہ میں عزاداری کے پروگرام بحال نہیں ہوئے۔
بعد ازاں تحصیل پروآ کے متولیان نے شیعہ علما کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ رمضان توقیر، صدر متولیان فیاض حسین بخاری، صدر شیعہ ینگ مین و انچارج پروگرام بشیر حسین جڑیہ سے رابطہ کیا۔ مقامی رہنماوں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ چالیس سال سے لنڈا پاڑا کی امام بارگاہ در عباس (ع) میں محرم الحرام کے موقع پر عزاداری و مجالس کے پروگرام جاری ہیں، تاہم حکومت نے اس کا تحریری نوٹیفکیشن کبھی جاری نہیں کیا، جبکہ ہر سال ان اجتماعات کی سکیورٹی کیلئے پولیس کی نفری بھی فراہم کی جاتی ہے۔ چنانچہ پولیس کا ناروا رویہ ایسے مسائل کو جنم دے سکتا ہے، جن سے نمٹنا شائد مشکل ہوجائے