عزاداری کیخلاف حکومتی سازشوں کے مقابلے میں کسی بھی راست اقدام سے گریز نہیں کرینگے، شیعہ جماعتوں کا مؤقف
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)بزرگ عالم دین علامہ مرزا یوسف حسین کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں بالخصوص سندھ اور پنجاب میں ایام عزاء کی آمد کے ساتھ ہی حکومتی سطح پر عزاداری نواسہ رسول اکرم (ص) کے خلاف سازشوں اور منفی ہتھکنڈوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، ملت جعفریہ پاکستان نے قیام پاکستان سے اب تک پاکستان کی تعمیر و ترقی اور تحفظ و بقاء کی خاطر اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور ملت جعفریہ نے بیس ہزار عمائدین بشمول علماء، خطباء، ذاکرین، ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلاء، کارکنان اور اکابرین سمیت دانشوروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے, تاکہ مملکت خداداد پاکستان پر کوئی آنچ نہ آنے پائے، ایام عزاء میں دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عاشقان نواسہ رسول (ص) و اہل بیت علیہم السلام عزاداری اور مجالس کے اجتماعات منعقد کر رہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان جو کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بنایا گیا تھا, تاکہ پاکستان کو مذہبی و لسانی انتہا پسندی، کرپشن اور بیرونی (ہندوستانی) مداخلت سے تحفظ فراہم کیا جائے, لیکن آج اسی نیشنل ایکشن پلان کا اطلاق صرف عزاداری سید الشہداء علیہ السلام پر ہوتا نظر آ رہا ہے, تاکہ افواج پاکستان اور ملت جعفریہ پاکستان کے درمیان خلیج پیدا کی جاسکے اور نیشنل ایکشن پلان سبوتاژ کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے نشتر پارک میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ باقر زیدی، آئی ایس او کی مرکزی نظارت کے رکن علامہ عقیل موسیٰ، شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنما علامہ اظہر نقوی، صغیر عابد رضوی، تنظیم عزاداری کے رہنما ایس ایم نقی، شمس الحسن شمسی سمیت غیور عباس، علامہ مبشر حسن، علی حسین نقوی و دیگر کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کے سندھ اور پنجاب کی حکومتیں اپنے کرپٹ آقاؤں اور مذہبی انتہا پسند اتحادیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب ہیں، ہم نیشنل ایکشن پلان کے غلط استعمال کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں, کسی بھی ایسے قانون کو نہیں مانتے کہ جس کا مقصد نواسہ رسول اکرم (ص) کی عزاداری پر قدغن لگانا ہو یا اسے محدود کرنے کی سازش ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ آج سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے نام پر کالعدم دہشت گرد گروہوں کی سہولت کاری کا کام انجام دے رہی ہیں، پنجاب حکومت کے اعلٰی وزراء بشمول رانا ثناء اللہ، رانا مشہود ریاست پاکستان کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی دہشت گرد تنظیم کالعدم دہشت گرد سپاہ صحابہ (اہلسنت و الجماعت) کے دہشت گردوں سے سرعام ملاقاتیں کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں، جبکہ دوسری جانب آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور وزیراعلٰی سند ھ قائم علی شاہ کے معاون خصوصی قیوم سومرو کراچی میں اسی کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ (اہلسنت و الجماعت) سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں کے مراکز پر ان سے ملاقاتیں کرتا ہے اور ان کی سرپرستی کا باضابطہ اعلان کرتا ہے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہاں نیشنل ایکشن پلان حرکت کرتا ہوا نظر نہیں آتا ہے، آخر نیشنل ایکشن پلان ان دہشت گردوں کے خلاف کب حرکت میں آئے گا یا ان افراد کے خلاف کہ جو ان دہشت گردوں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں اور ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کو سبوتاژ کرتے ہوئے تاحال دہشت گردوں کالعدم گروہوں سے رابطے میں ہیں۔
علامہ مرزا یوسف حسین نے جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عزاداری نواسہ رسول (ص) کو محدود کرنے کی سازش اور کالی بھیڑوں کے اقدامات کا نوٹس لیں، تاکہ افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کو ناکام بنایا جاسکے۔ ہم ڈی جی رینجرز سندھ سے بھی گزراش کرتے ہیں کہ وہ اپنے اہلکاروں کو عزاداری نواسہ رسول (ص) کے اجتماعات میں رخنہ ڈالنے سے روکیں، لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نام پر کئے جانے والے غیر قانونی اقدامات کے باعث ملت جعفریہ میں شدید تشویش اور غم و غصہ کی لہر پائی جاتی ہے، کیونکہ وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ علماء و عمائدین کے ایک اہم اجلاس میں رینجرز پر ملبہ ڈالتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ مجالس عزاء اور عزاداری کے اجتماعات کو لاؤڈ اسپیکر ایکٹ سے مستثنٰی قرار دیا گیا، تاہم رینجرز کی جانب سے رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے، لہذٰا رینجرز فی الفور اپنا موقف واضح کرے۔ ہم لاؤڈ اسپیکر ایکٹ، ضلع بندی، زبان بندی اور چالیس اور پچاس سالہ قدیمی روایتی جلوسوں پر کسی قسم کی پابندی کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری سیدالشہداء ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے، آئین پاکستان میں تمام مکاتب فکر کو دی ہوئی آزادی کو سلب کیا جانا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں غور سے سن لیں، ہم عزاداری سیدالشہداء پر کسی قسم کی قدغن اور پابندی برداشت نہیں کریں گے اور اس حوالے سے کسی قسم کا دباؤ قابل قبول نہیں ہوگا، اگر ہمیں ان گھناؤنی سازشوں کے ذریعے دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو ملک گیر اور شدید احتجاج کریں گے، جس کے بعد حالات کی سنگینی کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی، پھر ہم پر یہ الزام عائد نہ کیا جائے کہ جمہوریت کو ڈی ریل کیا جا رہا ہے، ہم عزاداری سیدالشہداء کے خلاف حکومتی سازشوں کے مقابلے میں کسی بھی قسم کے راست اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔