فوج تکفیری دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہ کرتی تو کراچی کے گلی کوچے وزیرستان بن چکے ہوتے، علامہ ناظر عباس تقوی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کو دانستہ طور پر ناکام کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ملک میں اسی ہزار بے گناہ انسانی جانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والی کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کاروائی سست روی کا شکار ہے جس سے اس پلان کی افادیت ماند ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، حکومت نے دہشت گردی کی یہ جنگ تنہا فوج پر چھوڑ رکھی ہے اور خود زبانی دعووں سے کام چلایا جا رہا ہے، ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام اس تذبذب میں مبتلا ہیں کہ حکمران تکفیری دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنے سے آخر کیوں گریزاں ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو کھوکھلا نعرہ بنانے کے بجائے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے۔ ان خیلات کا اظہار انہوں نے صوبائی دفتر میں کارکنان سے خطاب کے دوران کیا۔ علامہ ناظر عباس تقوی کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری تکفیری دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان ملت تشیع اور پاکستان کی فوج کو اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کے لیے ضروری ہے تا کہ دہشت گرد عناصر کی سرکوبی کے ساتھ ساتھ ان پشت پناہوں پر بھی مضبوط ہاتھ ڈالے جائیں جو دہشت گردی کی کاروائیوں کو کامیاب بنانے کے لیے ان عناصر کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں موجود تکفیری دہشتگرد گروہوں نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے ملک کی سلامتی و بقا کو داؤ پر لگا رکھا ہے، اگر فوج طالبان اور دیگر شیطانی قوتوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ نہ کرتی تو آج کراچی کے گلی کوچے وزیرستان کی تصویر پیش کر رہے ہوتے، دہشت گردوں کے خلاف کسی حتمی فیصلے کے اظہار میں حکومتی پس و پیش اس حقیقت کو ثابت کرتا رہا کہ اس ملک کے نااہل حکمرانوں میں اتنی ہمت نہیں کی کہ وہ قومی وقار کو پیش نظر رکھ کر کوئی جرات مندانہ فیصلہ کرسکیں، غاصب حکمرانوں کی ناکارہ پالیسوں نے وطن عزیز کو اقتصادی معاشی طور پر تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے جس سے قوم کا ہر فرد مشکلات کا شکار ہے، وفاقی و صوبائی حکوموتوں نے ہمیشہ عوامی مفادات کے برعکس ایسے فیصلوں کو ترجیح دی جس سے شخصی اور سیاسی فوائد حاصل ہوتے ہوں اور اب کراچی آپریشن کو بھی سیاست کی نظر کرنے کے در پے لگے ہوئے ہیں