بیلنس پالیسی کے تحت شیعہ مدارس کو بدنام نہ کیا جائے، وفاق المدارس شیعہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے مدارس دینیہ کیخلاف عالمی اور ملکی سطح پر امتیازی سلوک اور متعصبانہ کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مدرسے اسلامی تعلیمات کی ترویج اور پیغام قرآن کو عام کرنے کے ادارے ہیں، ان کا دہشتگردی سے تعلق جوڑنا قابل مذمت اور توہین آمیز رویہ ہے، اسے بند کیا جائے۔ جامعۃ المنتظر لاہور میں رئیس الوفاق علامہ حافظ ریاض حسین نجفی کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں علامہ قاضی نیاز حسین نقوی، علامہ محمد افضل حیدری، مولانا شاہد حسین نقوی، علامہ عبدالمجید بہشتی، مولانا ڈاکٹر سید محمد نجفی، مولانا ارشد جعفری اور دیگر علماء نے شرکت کی۔ جس میں کہا گیا کہ حکومتی عناصر، سیکولر اور امریکی لابی مدارس دینیہ کو بدنام کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، جو کہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے، واضح کیا گیا کہ مدارس کا اسلامی معاشرے میں کلیدی کردار ختم نہیں کیا جاسکتا، جہاد افغانستان کے نام پر فساد میں امریکہ نے خود ہی مخصوص تکفیری مدارس کے طلبہ کو استعمال کیا، جو بعدازاںعالمی دہشتگردوں کا روپ دھار گئے اور مسلمانوں ہی کے خون کے پیاسے ہوگئے، چند تکفیری مدارس اگر ماضی میں ایسی دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں تو ان کا نام لیا جائے، سب کو بدنام نہ کیا جائے۔
اجلاس میں واضح کیا گیا کہ جامعۃ المنتظر سمیت کوئی بھی شیعہ مدرسہ بیرونی امداد نہیں لے رہا، بیلنس پالیسی کے تحت مدارس دینیہ کو بدنام کیا جا رہا ہے، اسلام کے مضبوط نظام زکوٰة و خمس سے اسلامی تعلیمی ادارے اپنے معاملات چلا رہے ہیں، ہر سال آڈٹ کروایا جاتا اور آمدن و اخراجات کی رپورٹ شائع کی جاتی ہیں، مدارس دینیہ کو پاکستان کے مخیر حضرات کی طرف سے صدقات، خیرات، عطیات، زکوٰة اور خمس کے نظام کے تحت اتنے وسائل مل جاتے ہیں کہ وہ اپنے معاملات کو خوش اسلوبی سے چلا رہے ہیں، ملکی یا غیر ملکی حکومتوں کی امداد کی ضرورت نہیں، اس حوالے سے پروپیگنڈہ مذموم حرکت ہے۔ اجلاس میں نائیجیریا میں آیت اللہ ابراہیم زکزاکی کی گرفتاری، اسلامی تحریک کے کارکنوں کے قتل عام، پاراچنار میں بم دھماکے اور جامعہ منہاج الحسین ؑ پر کریکر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا