سیالکوٹ،سی ٹی ڈی کی کاروائی،داعش کا خفیہ سیل پکڑ لیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے سیالکوٹ میںعالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے ایک سیل پر چھاپہ مارکر عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش سے تعلق رکھنے والے 8 تکفیری دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے. دہشتگردوں کے قبضے سے ہتھیار، دھماکا خیز مواد، لیپ ٹاپ اور بڑی تعداد میں سی ڈیز بھی برآمد کی گئیں، جن میں داعش کا تشہیری مواد موجود تھا۔ تفتیش کاروں نے دعویٰ کیا کہ گرفتار کیے جانے والے دہشتگردوںنے ’پاکستان میں مسلح جدوجہد کے ذریعے جمہوریت کے خاتمے اورخلافت قائم کرنے‘ کے لیے حلف اٹھا رکھا تھا۔ خیال رہے کہ سی ٹی ڈی نے ملزمان کو پنجاب کے مختلف شہروں سے گرفتار کیا، تاہم حکام کے مطابق ملزمان سیالکوٹ کو بیس کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے اور انھوں نے ملک بھر میں کارروائیوں کی غرض سے ضلع بھر میں اپنا بنیادی ڈھانچے قائم کررکھا تھا۔ واضح رہے کہ یہ نہیں بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی نے داعش کے سیل کے خلاف کب کارروائی کی تھی تاہم ان کے خلاف ایف آئی آر پیر کے روز رجسٹرڈ کی گئی.
گرفتار ہونیوالے تکفیری دہشتگردوں سے کی جانے والی تفتیش کے حوالے سے ترتیب دی جانے والی دستاویزات کے مطابق گرفتار ہونے والے 3 دہشتگردوں نے عسکری ٹریننگ حاصل کررکھی تھی۔ اپنی نوعیت کے پہلے آپریشن میں سی ٹی ڈی نے پاکستان میں گروپ کا نیٹ ورک اور بنیادی ڈھانچہ توڑا ہے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے تکفیری دہشتگردوں کو پہلے ہی نامعلوم ’انتہائی محفوظ مقام‘ پر منتقل کردیا گیا. تحقیقات کے مطابق دہشتگرد پنجاب بھر میں نئی بھرتیوں کے ذریعے اپنے نیٹ ورک کو توسیع دینا چاہتے تھے۔ دہشتگردوںکی شناخت جواد احمد، عامر سہیل، اعجاز احمد، عدنان بابر، سعید احمد، یاسر علی، حمزہ امتیاز اور وقاص احمد کے ناموں سے ہوئی۔ ملزمان کا اصل تعلق جماعت الدعوہ سے ہے تاہم انھوں نے بعد میںعالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش میں شمولیت اختیار کی،دہشتگردوں گرفتاری سے بچنے اور ایک دوسرے سے رابطوں کے لیے سوشل میڈیا اور اسکائپ کا استعمال کیا کرتے تھے۔ مذکورہ کیس کی ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ دہشتگردگروپ کے لیے بھرتیوں اور فنڈ جمع کرنے کا کام بھی کرتے تھے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق دہشتگرد پاکستان میں جمہوریت کو ناپسند، پولیس اور پاک فوج سے نفرت کرتے ہیں‘۔ ’تکفیری دہشتگرد ، لوگوں کو تنظیم میں شامل کرنے اور انھیں قائل کرنے کے لیے، ویڈیو کلپس دکھایا کرتے تھے، جن میں کراچی میں رینجرز اہلکار کو ایک نوجوان پر فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ داعش سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوںکا بنیادی مقصد لوگوں کے دلوں میں ملک کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز کے خلاف نفرت پیدا کرنا ہے‘۔ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہعالمی دہشتگرد گروہ داعش کے تکفیری سربراہ ابوبکر البغدادی نے حافظ سعید خان کو ’خراسان‘ (جس میں ایران اور افغانستان کے کچھ علاقے شامل ہیں) گروپ کا امیر مقرر کیا تھا اوراسے پاکستان کا امیر بھی تجویز کیا گیا تھا۔ تحقیقاتی افسران کا ماننا ہے کہ ملزمان قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
سی ٹی ڈی کی تحقیقات کے مطابق دو بھائیوں ابوبکر بٹ عرف ابو اقصیٰ اور ندیم بٹ نے ملزمان کی ذہن سازی کے بعد انھیں تنظیم میں بھرتی کیا تھا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق ’انہوں نے رواں سال جون میں ابوبکر البغدادی سے بیعت کے بعد ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں داعش میں شمولیت اختیار کی تھی‘۔ دستاویزات کے مطابق ابو اقصیٰ، شام میں پاکستانی تکفیری دہشتگردوں کے انچارج پاکستانی شہری ابو معاویہ سلفی سے ملزمان کے رابطہ کار کے طور پر کام کیا تھا۔ تفتیش سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والا داعش کا ایک دہشتگرد وقاص عرف رضوان، شامی فورسز سے جھڑپ کے دوران واصلِ جہنم ہوچکا ہے