آل سعود کے بارے میں شہید آیت اللہ باقر نمر کے خیالات
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) آیت اللہ شیخ باقر نمر آل سعود کے خلاف ایک مضبوط آواز تھی، ایک ایسی آواز کہ جس نے سعودی مظالم کے خلاف جدوجہد میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا، دنیائے اسلام کی اس عظیم شخصیت کو آج آل سعود نے ہم سے چھین لیا ہے اور آیت اللہ شیخ باقر نمر شہادت کے عظیم مرتبے پر فائض ہوچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز شیخ باقر نمر کے کچھ فرامین کو جو انہوں نے آل سعود کے خلاف مختلف مقامات پر ارشاد فرمائے تھے، اپنے قارئین کیلئے پیش کر رہا ہے۔ امید ہے کہ ہمارے قارئین ان ارشادات کو پوری دنیا میں پھیلا کر اس عظیم شخصیت کے نظریات کو پوری دنیا تک پہنچائیں گے۔
1) نجد و حجاز اور مشرق و جنوب پر ایک صدی سے مسلط آل سعود نامی خاندان کی ملوکیت پورے ملک میں منظم فرقہ وارانہ امتیازات پر استوار ہے اور خاص طور پر الشرقیہ کے دو علاقوں الاحساء اور القطیف کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
2) میں کلمۂ حق کے اظہار سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوتا، خواہ سعودی خاندان مجھے گرفتار کرے، خواہ مجھے تشدد کا نشانہ بنائے اور اذیت و آزار دے اور حتیٰ مجھے شہید کر دے۔
3) ہم آل سعود کی طرف سے عوام اور بالخصوص شیعیان آل رسول (ص) کی عزت و حیثیت پر تجاوز اور انہیں تمام شہری حقوق سے محروم کرکے انہیں دوسرے درجے کے شہریوں کا درجہ دیئے جانے کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور ہم اس ملک میں رہنے والے شیعیان آل محمد (ص) کا بہر صورت تحفظ کریں گے۔
4) میں آل سعود کے خلاف جدوجہد کے اگلے مورچے میں خود ہی بیٹھا ہوا ہوں، کیونکہ مجھے یقین ہے کہ جدوجہد کے بغیر کسی مقصد تک پہنچنا ممکن نہیں ہے اور مقاصد کے حصول کے لئے ایثار اور شجاعت و جہاد کی ضرورت ہے۔
5) ہم پرامن جدوجہد پر اصرار کرتے ہیں کیونکہ ہمارے خیال میں مسلح تحریک کبھی بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا کرتی اور ملک میں عدل و انصاف قائم نہیں ہوا کرتا اور ملک کے باشندے حریت کے ساتھ نہيں جی سکتے۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام کے خطبہ جہاد میں بھی زور دیا گیا ہے کہ عدل جہاد کے سوا قائم نہیں کیا جاسکتا اور حق ایثار، جہاد اور شجاعت کے بغیر نہیں لیا جاسکتا۔
6) شیعیان آل رسول (ص) آل سعود کے ظلم و تجاوز کے سامنے خاموش نہيں رہیں گے۔ اے آل سعود! ہم خاموش نہیں رہیں گے، تم جو ظلم بھی چاہو ہم پر روا رکھو، جو بھی چاہتے ہو کرو اور ہماری شخصیت اور ہماری حیثیت کو پامال کرو۔
7) سعودی عرب کے تمام ذرائع ابلاغ اور اخبارات و جرائد آل سعود سے وابستہ ہونے کی وجہ سے حکمران خاندان کی تشہیری مہم کا حصہ بنے ہوئے ہیں اور ان کا رویہ آزاد صحافت سے کوسوں دور ہے۔
8) سعودی مفتی آل سعود کے بنے بنائے افراد ہیں، سعودی حکام انہیں پیسہ دیتے ہیں، تاکہ وہ فرقہ وارانہ اور مذہبی اختلافات کو ہوا دے کر شیعہ اور سنی مسلمانوں کو آپس میں الجھائے رکھیں اور یوں سعودی شہزادے پورے چین و سکون کے ساتھ ملکی وسائل لوٹتے رہیں۔
9) اے آل سعود! میں جاتنا ہوں کہ آج نہیں تو کل مجھے گرفتار کرنے کے لئے آؤ گے، میں تمہیں خوش آمدید کہتا ہوں کیونکہ تمہاری منطق ہی یہی ہے، "گرفتاری، ٹارچر اور قتل و غارت” لیکن ہم قتل و غارت سے نہيں ڈرتے، ہم کسی بھی مصیبت سے نہيں ڈرتے۔
10) اگر آل سعود کے حکام پرامن مظاہروں کی مخالفت کرتے ہيں اور دھرنوں پر پابندی لگاتے ہیں تو ہم اپنا احتجاج جاری رکھنے کے لئے نئے نئے راستے اختیار کریں گے اور اپنے جائز حقوق لے کر رہیں گے، مظاہرے اور دھرنے ہمارے احتجاجی طریق کار کا ایک ہی جزو ہے۔
آیت اللہ شیخ نمر سعودی حکام کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک میں بھی استبدادی اور آمر حکمرانوں پر تنقید کرتے رہے ہیں اور خاص طور پر بحرین پر مسلط آل خلیفہ کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کی درباری عدالت نے شیخ نمر کے لئے سزائے موت کا حکم سنایا تھا، جس کے بعد سے تمام مراجع عظام اور دینی و مذہبی شخصیات نے سعودی عرب کے اس اقدام کی شدید مذمت کی تھی جبکہ کئی ممالک میں شیخ نمر کی حمایت اور آل سعود کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ اس ظالم اور خائن سعودی بادشاہت نے ایک مظلوم عالم کو حق گوئی کی پاداش میں آج سزائے موت دے کر اپنی بربریت اور فتنہ انگیزی کا ثبوت دے دیا۔ انشاءاللہ شیخ نمر اور مظلومین کا خون سعودی نظام کی تباہی کا سبب بنے گا۔