فرقوں کی تقسیم سے نکل کر امت کا سوچنا ہو گا، اعجاز ہاشمی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں پاکستان کا کردار ثالثی کا ہی بنتا ہے، جو کہ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سعودی عرب کے دورے سے شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سفارتی فیصلے کو اتحاد امت مسلمہ کی خواہش رکھنے والے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، البتہ شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دینے والوں کو مایوسی ہوگی، امید ہے کہ پاکستان کے سعودی عرب کی طرف جھکاو کا تاثر بھی دور ہو جائے گا۔ لاہور میں جے یو پی کی میڈیا ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ ثالثی پالیسی میں پارلیمنٹ کو اہمیت دی جائے تو معاملات مزید کھل کر سامنے آ جائیں گے، لیکن ان عناصر کو یقینا شرمندگی ہوگی جو اس تنازع کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر ملک کے حالات مشرق وسطیٰ کی طرح کے بنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے 57 ممالک ہیں، لیکن سعودی عرب کے اتحاد میں صرف 34 شامل ہیں، ہم نے بارہا نشاندہی کی ہے کہ او آئی سی کی موجودگی میں کسی دفاعی اتحاد کی ضرورت نہیں، اور اگر ایسا کرنا مقصود ہے تو تمام ممالک کو ساتھ لے کر چلیں۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو اور صدیوں پرانے بڑے مکاتب فکر ہیں، ہمیں فرقوں کی تقسیم سے باہر نکل کر اسلام اور امت کا سوچنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالم کفر اسلام کیخلاف اکٹھا ہو چکا ہے۔ امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی ممالک نے اپنی جنگ مسلم ممالک میں شروع کر دی ہے، ہم کیوں نہیں سوچتے کہ کشمیر، فلسطین، شام، یمن اور بحرین میں قتل ہونیوالے محمد عربی کا کلمہ پڑھنے والے مسلمان ہیں، وہ قرآن کو الہامی کتاب مانتے اور کعبہ کی طرف منہ کرکے پانچ وقت نماز ادا کرتے ہیں۔ مسلما ن سعودی عرب کا ہو، ایران، عراق یا شام کا سب محمد عربی کے امتی ہیں تو پھر سنی شیعہ کی تفریق پر گروپوں کی تشکیل کیوں