چارسدہ یونیورسٹی پر تکفیری دہشتگردوں کا حملہ، پروفیسر سید حامد حسین شھید،آپریشن جاری
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر تکفیری دہشتگردوں نے حملہ کردیا، جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے یونیورسٹی سمیت پورے علاقے میں آپریشن شروع کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق تکفیری دہشتگردوں کی تعداد 10ہے اور یونیورسٹی کے احاطے سے فائرنگ کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔یونیورسٹی پر تکفیری دہشتگردوں کے حملے کے بعد پشاور کے تمام اسکول بند کردیئے گئے ہیں۔
چارسدہ کے ڈپٹی سپرٹنڈنٹ پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ تکفیری دہشتگرد یونیورسٹی کے احاطے میں فائرنگ کر رہے ہیں جبکہ وہاں سے دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔حکام کی جانب سے اس واقعے میں دو سکیورٹی گارڈز،ایک پروفیسر سید حامد حسین سمیت دو طالبعلموں کی شھادت اور 50 ساے ذائد طالبعلموں کے ذخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ،جبکہ پاکستان آرمی کے اسپیشل سروسز گروپ (کمانڈوز) کی جانب سے شروع کئے گئے آپریشن میں ۲ تکفیری دہشتگردوں کے واصلِ جہنم ہونے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔جبکہ ضلع ناظم چارسدہ فہد ریاض کے مطابق یونیورسٹی میں لاشوں کی کافی تعداد میں موجودگی کی اطلاعات پر ایمبولینس کی بری تعداد کو یونیورسٹی کی جانب روانہ کردیا گیا ہے
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوجکے اسپیشل سروسز گروپ کے کمانڈوزکے دستے پشاور سے جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جبکہ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔اطلاعات کے مطابق حملے کے نتیجے میں اساتذہ اور طلبا کی بڑی تعداد یونیورسٹی کی عمارت میں محصور ہے۔ایک عینی شاہد طالبعلم نے بتایا کہ حملہ آور یونیورسٹی کے عقب میں واقع گیسٹ ہاؤس کی جانب سے داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی۔ان کا کہنا تھا کہ ہاسٹل کی جانب فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور طلبا اور اساتذہ کو یونیورسٹی کے ایک دیگر دروازے سے باہر نکالا جا رہا ہے۔تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ تکفیری دہشتگردوں کا تعلق کس گروپ سے ہے
باچا خان یونیورسٹی چارسدہ شہر کے مضافات میں واقع ہے۔ جس وقت یونیورسٹی پر حملہ ہوا تو وہاں باچا خان کی برسی کے موقع پر ایک مشاعرہ بھی منعقد ہو رہا تھا جس میں سینکڑوں افراد شریک تھے۔خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں چند ہفتے قبل ہی سکیورٹی اداروں کی جانب سے تعلیمی اور سرکاری اداروں اور دفاتر پر حملے کے خطرے کے بارے میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔اس الرٹ کے بعد گذشتہ سنیچر کو صوبائی دارالحکومت پشاور میں پہلے چھاؤنی اور پھر شہر بھر میں درجنوں سکول بھی بند کروائےگئے تھے۔خیال رہے کہ پشاور میں ہی دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں طلبا اور عملے کے ارکان سمیت 140 سے زیادہ افراد شھید ہوئے تھے