Uncategorized

دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے دہشتگرد ساز فیکٹریوں کو ختم کرنا ہوگا، ریحام خان

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے خلاف علم جہاد بلند کرنے کی بجائے اس پر اپنی سیاست چمکاتی ہیں، قصور عوام کا ہے جو بار بار ایسے لوگوں کو اپنے اوپر مسلط کرتے ہیں، تبدیلی وہ جو ترقی کی طرف لیجائے ناکہ تنزلی کی جانب ورنہ تبدیلی کی تو بہت سی قسمیں ہیں تبدیلی تو بیوی کی بھی ہوتی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے بیس نکات میں سے صرف ایک پر بھی عمل ہوا ہوتا تو ملک کے حالات آج یہ نہ ہوتے، ملک میں رائج موروثی سیاست نے ہماری سیاسی کلچر کو پراگندہ کیا ہوا ہے، عوام کے ایشوز پر کوئی بات نہیں کرتا، محض ایک گانا بنا کر ہم ان دہشتگردی کے واقعات سے آنکھیں نہیں چرا سکتے، استاد اگر اسلحہ اٹھا لیں تو تعلیم کون دے گا، قوم کو کس طر ف راغب کیا جارہا ہے، صرف آپریشن اس قسم کے نتیجے نہیں دے سکتے، جس کی پاکستان کو ضرورت ہے، جب تک تکفیری دہشتگرد بنانے کی فیکٹریوں کو ختم نہیں کیا جاتا، دہشتگردی کا سدباب نا ممکن ہے، جب تک عوام خوشحال نہیں ہونگے انتہا پسندی کو فروغ ملے گا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے نو منتخب جنرل سیکرٹری نیشنل پریس کلب اسلام آباد سید دستار علی شاہ کی رہائش گاہ ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔

ریحام خان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے واقعات میں پوری انسانیت کا قتل ہو رہا ہے، اے پی ایس کے بعد اب دوسرا بڑا سانحہ باچا خان یونیورسٹی میں رونما ہوا، جو ہائی جیک کئے جارہے ہیں وہ بھی ہمارے بچے ہیں انکا کہنا تھا کہ انصاف شروع ہوتا ہے خوشحالی سے جس معاشرے میں انصاف ناپید ہوگا وہاں انتہا پسند سوچ پروان چڑھے گی، آج دیکھیں ہمارے بچوں کو کس قسم کا نصاب پڑھایا جارہا ہے، ملک میں شریعت نافذ کرنے پر اقلیتوں کو بھی کوئی اعتراز نہیں کیونکہ اس میں ان کے حقوق کا زیادہ تحفظ ہے، مگر افسوس یہاں تو اسلام کو بھی سیاست کو طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ تکفیری دہشتگردی کو روکنے کی بجائے بڑی سیاسی جماعتیں انھیںکالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کو اپنے ووٹ بنک کو بڑھانے میں استعمال کر رہی ہیں، ملک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہم سب ملکر ہی کرسکتے ہیں۔

ریحام خان نے کہا کہ دہشتگرد بنانے والی فیکٹریوں تکفیری مدارس کو ختم کرنا ہوگا، تب ہی ملک سے دہشتگردی کی لعنت کا خاتمہ ممکن ہے،پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد سمیت پورے ملک میں تکفیری مدارس کا ایک جال بچھا ہوا کہ جہاں معصوم بچوں کی برین واشنگ کرکےان کو اسلام کی حقیقی روح سے روشناس کرنے کے بجائے اسلام کا دشمن بنادیا جارہا ہے،جب ان بچوں کو اول روز سے ہی دوسرے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے خلاف تکفیریت اور نفرت کا درس دیا جائے گا تو یہ بچے جوان ہوکر چلتے پھرتے بم ہی بنیں گے اور انکو جہاں کہا جائے گا چاہے وہ مسجد ہو یا امام بارگاہ،مدرسہ ہو یا مارکیٹ،مندر ہو یا چرچ یہ کہیں بھی اسلام کے نام پر جاکر پھٹ جائیں گے،جوکہ اسلام کی خدمت نھیں اسلام سے دشمنی ہے،ریحام خان نے دورہ برطانیہ کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے اس بیان کہ جسمیں جنرل راحیل شریف نے اسلام آباد مٰیں عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے سہولت کاروں کی موجودگی تذکرہ کیا تھاکی طرف صحافیوں کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو ملک کا سپہ سالار ملک کے دارلحکومت مٰن داعش کے سہولت کاروں کی موجودگی کی واضع نشاندہی کررہا ہے اور دوسری جانب ملک کا وزیر داخلہ ان سہولت کاروں کو موجودگی سے مسلسل انکار کررہا ہے

یاد رہے کہ گذشتہ دو ماہ قبل جنرل راحیل شریف نے اپنے دورہ برطانیہ کے دوران لندن میں پاکستانی سفارت خانے میں لال مسجد ،جامعہ حفصہ،مولانا عبدالعزیز اور امِ حسسان کی اسلام اور ملک دشمن سرگرمیوں کے حوالے سے پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں جنرل ڑاحیل شریف نے اسلام آباد میں واقع عالمی تکفیری دہشتگرد گروہوں داعش،القائدہ،طالبان کی محفوظ پناہ گاہ لال مسجداور جہادالنکاح کی پاکستانی شاخ جامعہ حفصہ اور مولانا عبدالعزیز و امِ حسسان کو اسلام اور پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور انکو عالمی دہشتگرد گروہوں کے سہولت کار قرار دیا تھا،آرمی چیف کے اس واشگاف اعتراف اور اس سے کہیں پہلے جامعہ حفصہ کی طالبات کی امِ حسسان کی سربراہی میں جامعہ حفصہ میں کی گئی ایک پرہجوم پریس کانفرنس کہ جسمیں جامعہ حفصہ کی طالبات کی جانب سے دہشتگرد گروہ داعش کے یہودی سربراہ ابوبکرالبغدادی کی بیعت اور پاکستانی میں یہودی خلافت کے نفاظ کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی پیش کش کرنے کی وڈیوز منظرِ عام پر موجود ہونے کا باوجود وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے مسلسل بے حسی اور مجرمانہ خاموشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگرد داعش کے ان سہولت کاروں اور انکی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کوئی آپریشن نھیں کیا جارہا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button