شہید سبط جعفر! ایک عظیم شہید
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) آج سے تین سال قبل پروفیسر سید سبط جعفر زیدی کو اٹھارہ مارچ کو کراچی میں شہید کر دیا گیا۔شہید سبط جعفر ایک معروف و مشہور سوز خوان،مرثیہ خواں،ادیب،کالم نگار اور معلم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مایہ ناز قانون دان بھی تھے۔ایک اخبار نے شہید سبط جعفرکی شہادت کی خبر دیتے ہوئے آپ کو اتحاد بین المسلمین کا داعی قرار دیا۔آپ کا قتل کراچی کے علاقے لیاقات آباد میں واقع گورنمنٹ ڈگری کالج لیاقت آباد،کہ جس میں آپ پرنسپل تھے، کے نزدیک ہوا۔شہید سبط جعفر کی ٹارگٹ کلنگ میں ان کے دوست شہید آغا آفتاب جعفری کی ٹارگٹ کلنگ کی مشابہت پائی جاتی ہے کیونکہ شہید سبط جعفر کو بھی شہید آغا آفتاب جعفری کی طرح درجنوں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
شہید سبط جعفر کا قتل جہاں پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے وہاں شہید سبط جعفر کے شاگردوں جن میں کالم نگار،شعرائے کرام،مرثیہ خواں،سوز خواں ،ادیب اور طالب علم شامل ہیں ان کے لئے شدید غم کا باعث بھی ہے ۔
شہیدِ عظیم سید سبط جعفر ایک عظیم انسان اور سادہ انسان تھے۔آپ کے رویہ سے کبھی کسی شخص کو تکلیف نہیں پہنچی ۔شہید سبط جعفر موٹر کار رکھنے کی حیثیت رکھتے تھے لیکن آپ موٹر سائیکل کو ترجیح دیتے تھے اور اسی موٹر سائیکل پر اپنے گھر سے کالج کا سفر طے کرکے جایا کرتے تھے۔
شہید سبط جعفر کے ہزاروں دوست ملک سے باہر موجود ہیں جنہوں نے سبط جعفر کو پیش کش کی تھی کہ ان کی جان کو خطر ہ ہے اس لئے و ہ پاکستان سے باہر جس ملک میں چاہیں متنقل ہو جائیں۔لیکن شہید سبط جعفر زیدی امام حسین علیہ السلام کا وہ عظیم فرزند ثابت ہو اکہ جس نے اپنی ملت و قوم کو تنہا چھوڑ کر جانا گوارہ نہ کیا اور بالآخر شہادت کی منزل پر جا پہنچا۔شہید سبط جعفر نے ہمیشہ اپنی ملت و قوم پر فخر کیا اور گوارہ نہیں کیا کہ ملت کو تنہا چھوڑ دیا جائے لہذٰا پنے دوستوں اور محبوں کی پیش کشوں کو ہمیشہ مسترد کر دیا۔
ایک پولیس آفیسر نے رپورٹر کو بتایا ہے کہ انہوں نے شہید سبط جعفر سے رابطہ کیا تھا اور ان کو قتل کئے جانے کے منصوبوں اور سازشوں سے آگا کرتے ہوئے ان کو سیکورٹی فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔لیکن شہید سبط جعفر نے جواب میں کہا کہ ،’’اللہ کی ذات عظیم اور بڑی ہے‘‘ ’’اللہ ہی ہماری زندگیوں کی حفاظت کرنے والا ہے‘‘۔مجھے سیکورٹی کی ضرورت نہیں ہے۔
شہید سبط جعفر نے سنہ2005ء میں وادی حسین (ع) قبرستان میں اپنی قبر بنوا لی تھی اور آپ جانتے تھے کہ آپ کو کسی بھی وقت شہید کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے اسی وقت ہی کہا تھا کہ میری شہادت کا وقت قریب ہے اور مجھے کسی قسم کا خوف نہیں ہے۔
وہ بہت مشہور انسان تھے۔آپ کی شہادت کی خبر پورے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔سیکڑوں افراد جن میں شہید سبط جعفر کے شاگرد،دوست،عزیز،رشتہ دار اور دیگر اشک بار آنکھوں کے ساتھ اسپتال میں جمع ہو گئے۔اور اسی طرح ہزاروں کی تعداد میں افراد امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی پہنچے جہاں شہید سبط جعفر کے جسد خاکی کو لایا گیا۔شہید سبط جعفر کی نماز جنازہ انچولی میں واقع امروہہ گراؤنڈ میں ادا کی گئی جہاں دسیوں ہزار سوگوارموجود تھے۔شہید کا کفن گلاب کے پھولوں سے ڈھکا ہوا تھا۔انچولی کا پورا علاقہ شہید کے تشیع جنازہ کے ہمراہ دسیوں ہزار سوگواروں کی لبیک یا حسین علیہ السلام کی صداؤں سے گونج اٹھا۔شہید کے پڑھے جانے والے سلام اور مرثیہ کی تلاوت بھی کی جاتی رہی۔
شہید سبط جعفر گذشتہ تین دہائیوں سے سوز و سلام اور مرثیہ خوانی کی تعلیم دینے کی ذمہ داریوں میں مصروف عمل تھے اور آپ نے مرثیہ خوانی کو ایک منفرد اور خوبصورت انداز میں متعارف کروایا تھا۔آپ جوانوں کو سوز و سلام اور مرثیہ خوانی کی تعلیم دیتے تھے جبکہ روزانہ سولجر بازار اور رضویہ میں باقاعدہ کلاس بھی لیا کرتے تھے۔
مرثیہ خوانی اور سوز سلام کی تعلیم و تربیت میں آپ نے ہزاروں جوانوں اور شاگردو ں کی تربیت فرمائی جو آج ملک کے گوش و کنار میں موجود ہیں اور مرثیہ خوانی و سوز و سلام کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔اسی وجہ سے شہید سبط جعفر کو ان کے قریبی حلقوں میں دوست احباب اور شاگرد استاد سبط جعفر کے نام سے یاد کرتے تھے۔آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ نے 15برس قبل،سلام،نعت،منقبت اور سوز و سلام کا بستہ ترتیب دینے کا کام شروع کیا تھا جسے آ پ مکمل کر چکے تھے۔شہید سبط جعفر نے سوز خوانی اور مرثیہ خوانی کو سکھانے کے لئے ایک تنظیم بنام ادارہ ترویج سوز خوانی و مرثیہ خوانی بھی قائم کی تھی ۔ شہید سبط جعفر کی شہادت پر معروف شیعہ عالم دین و رہنما اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ شہید سبط جعفر کا قتل اردو ادب کا قتل اور بالخصوص مرثیہ خوانی کا قتل ہے۔پروفیسر سبط جعفر زیدی نے اردو مرثیہ کو آکسیجن فراہم کرنے کا کام انجام دیا۔شہید سبط جعفر نے ہمارے درمیان ہزاروں جانثاروں کو چھوڑا ہے جو ان کا مشن اور مقصد جاری و ساری رکھیں گے اور شہید سبط جعفر تا قیامت ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔