Uncategorized

ہمیں یا حسین (ع) کرنے کیلئے کسی پرمٹ کی ضرورت نہیں ہے، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ عزداری سیدالشہداء ہمارا بنیادی و آئینی حق ہے۔ ہمیں یاحسین (ع) کرنے کیلئے کسی پرمٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ خیبر پختونخوا میں عزاداری کے اجتماعات پر ایف آئی آرز ناقابل برداشت ہیں، اگر یہ مقدمات فوری طور پر ختم نہیں کئے گئے تو یہی مقدمے حکمرانوں کے گلے کا پھندہ بن جائیں گے۔ ہم نے پہلے بھی عزاداری کے خلاف سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور ذکر حسین (ع) پر نہ پہلے کوئی پابندی قبول کی ہے، نہ آئندہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ مہذب قوموں کی صف میں خود کو لانے کیلئے علمی پیشرفت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ مدارس کو مضبوط کرکے اسلام اور تشیع کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کرنا عصر حاضر کی اہم ضرورت ہے، جس کے لئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جامعۃ النجف کوٹلی امام حسین (ع) میں دو روزہ سالانہ تبلیغی اجتماع کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا ہے کہ تشیع کسی گروہ یا فرقہ کا نام نہیں، بلکہ تشیع ایک مکتب فکر کا نام ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گروہ اسے کہا جاسکتا ہے، جس کی سوچ و عمل کی استعداد محدود پیمانے پر ہو، جبکہ فرقہ اسے کہتے ہیں، جو اپنے نظریات کو بڑھاتے ہوئے باقی کے نظریات کو گھٹانے کی کوشش کرے۔ تشیع ایک مکتب فکر ہے۔ تشیع کے روشن چہرے کو سامنے لانے کے لئے ہم نے ایک طویل جدوجہد کی ہے اور ہم کسی کو بھی تشیع کے روشن چہرے پر داغ لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ سربراہ ایس یو سی نے کہا کہ تشیع کی تشریح اپنے من پسند انداز میں کرنے کے لئے ہم کسی کو بھی اختیار دینے کی طاقت نہیں رکھتے بلکہ تشیع کی تشریح کے لئے مرجعیت کا ادارہ قائم ہے۔ انھوں نے کہا کہ جن لوگوں کو اجتہاد کے معنی سمجھ نہیں آتے، وہ تشیع کی تشریح کرکے اس کا چہرہ داغدار کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔ انھیں پیار اور شفقت سے ایسے قبیح عمل کو ترک کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا عزاداری سیدالشہداء ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اور اس حق سے محروم کرنے کا خواب دیکھنے والے جان لیں کہ ہم کسی بھی صورت عزاداری قربان نہیں کرسکتے، لیکن عزاداری کی بقاء کی خاطر سب کچھ قربان کرنے کو ہمہ وقت تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں توقع نہیں تھی کہ خیبر پختونخوا حکومت تشیع اور عزاداری کے خلاف کسی کے دباو میں آکے مقدمات درج کرے گی۔ ڈیرہ اسماعیل خان سمیت خیبر پختونخوا کے کئی مقامات پر مجالس عزا و عزاداری کے پروگراموں پر درج مقدمات کے مسئلے کو ہم سنجیدہ لے رہے ہیں۔ پاکستان میں نام حسین (ع) لینے پر مقدمات کا اندراج کسی صورت قبول نہیں۔ کے پی کے حکومت عزاداری کے پروگرامات پر درج مقدمات فوری طور پر ختم کرے۔ انھوں نے کہا کہ عزاداری کے خلاف جب بھی اقدامات سامنے آئے، تو ہم نے قربانیاں دینے سے گریز نہیں کیا اور اس بات کو ہم تسلیم ہی نہیں کرتے کہ عزداری کی قربانی دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ مختلف حوالوں سے سازشیں کی جا رہی ہیں کہ عزاداری کو محدود کیا جائے، لیکن ہم واضح کہہ دینا چاہتے ہیں کہ ہم کسی بھی صورت ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا فلسفہ محاذ آرائی نہیں بلکہ قربانی دینے کا ہے۔ سب کو ساتھ لے کر چلنا، ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔

علامہ ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ تشیع کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے لئے اربوں روپے خرچ کیے گئے اور اہل تشیع کو پریشان کیا گیا، لیکن ہم نے اپنی حکمت عملی کے ساتھ فرقہ پرستی کی آڑ میں ملک اور اسلام کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو بے نقاب کرتے ہوئے ہمیشہ کے لئے آؤٹ کر دیا۔ تشیع کے خلاف کئی مرتبہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کی کوششوں کو بھی ہم نے اپنی حکمت عملی سے ناکام بناکر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس عمل کا راستہ بند کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم تمام مسالک کا احترام کرتے ہوئے سب کو ساتھ لے کر چلنا، اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، ہماری دعوت پر آنے والے دنوں میں اسلام آباد میں تمام دینی جماعتوں کے قائدین کا اہم اجتماع ہو رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ وحدت کی بات کی ہے اور آئندہ بھی وحدت ہی ہمارا مطمع نظر ہے۔ دو روزہ سالانہ جلسہ میں شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ رمضان توقیر، پروفیسر عابد حسین، مولانا ظہور خان، علامہ عامر ہمدانی سمیت ملک بھر سے نامور علماء کرام نے خطابات کئے۔ تبلیغی اجتماع میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سکیورٹی کا بھی مناسب بندوبست کیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button