Uncategorized

پاکستانی ریاست ستّو پی کر سو رہی ہے، علامہ ناظر عباس تقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )حکمرانوں کی کرپشن کے بڑے بڑے اسکینڈل منظر عام پر آ رہے ہیں، عوام ذلت آمیز زندگی گزارنے پر مجبور ہے، جبکہ ریاستِ پاکستان ستّو پی کر سو رہی ہے، کیا یہی وہ پاکستان تھا کہ جسکا خواب قائداعظم محمد علی جناحؒ نے دیکھا تھا۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی نے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے صوبائی سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں کیا۔علامہ ناظر عباس تقوی کاکہنا تھا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا چین و سُکھ چھین لیا ہے، مہنگائی کی وجہ سے عوام اپنے بچوں کو بنیادی سہولیات دینے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا سب سے بڑا مسئلہ تعلم، صحت اور بجلی ہے، حکمران اب تک عوام کو بنیادی سہولتیں دینے میں ناکام نظر آتے ہیں، منتقلی اقتدار کا سلسلہ اس ملک میں سالوں سے جاری ہے، لیکن عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومت کے پاس کوئی پالیسی موجود نہیں، زبانی دعوے مختلف پروجیکٹوں کے فیتے کاٹنے کے علاوہ حکمرانوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہیں۔

علامہ ناظر تقوی نے کہا کہ حکمرانوں کی کرپشن کے بڑے بڑے اسکینڈل منظر عام پر آرہے ہیں، پانامہ لیکس عوام کی کمائی ہوئی خون پسینے کی محنت اور دولت ہے، کوئی سیاستدان سرے کا محل خریدتا ہے، اور کوئی سیاستدان اربوں ڈالرز بیرون ملک سوئس بینکوں میں منتقل کر رہا ہے، لیکن عوام کا کوئی ایک مسئلہ حل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 15 سالوں میں حکومت نے بجلی کے خاتمے کیلئے بڑے بڑے اعلانات اور دعوے کئے، لیکن اس وقت شہری علاقوں میں دس سے بارہ گھنٹے، جبکہ گاؤں دیہاتوں میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام ذلت آمیز زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ ریاستِ پاکستان ستّو پی کر سو رہی ہے، کسی کو بھی عوام کی فکر نہیں، سرمایہ دار پڑھا لکھا طبقہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہے، نہ بنیادی مسائل اس ملک میں حل کئے جا رہے ہیں، اور نہ ہی دہشتگردی کا مسئلہ کسی منطقی انجام تک پہنچاتا نظر آرہا ہے۔ صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ ملک کی فضاء میں روزانہ ایک نیا شاخسانہ اُٹھایا جا رہا ہے، اور اصل عوامی مسائل کو پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے، لگتا ایسا ہے کہ یہ سب بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ کیا جا رہا ہے، تاکہ عوامی مسائل کی طرف لوگ متوجہ نہ ہو سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button