مضامین

پولیس حملہ کیس، القاعدہ، لشکر جھنگوی و طالبان کے مشترکہ نیٹ ورک سمیت سیاسی عسکری ونگ کیخلاف تحقیقات جاری

رپورٹ: ایس زیڈ جعفری

تحقیقاتی اداروں نے کراچی کے علاقے اورنگی ٹاﺅن میں فائرنگ کے دو واقعات میں 7 پولیس اہلکاروں کے قتل کی تفتیش 2 پہلوﺅں سے شروع کر دی ہے، اس سلسلے میں القاعدہ، لشکر جھنگوی اور کالعدم تحریک طالبان کے مشترکہ نیٹ ورک کے علاوہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ٹارگٹ کلرز کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات کے حوالے سے ان دو پہلوؤں پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل کراچی میں پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا کہ سکھر جیل میں قید بعض کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کی کالز ٹریس کی گئیں ہیں، جن سے پتہ چلا تھا کہ کالعدم تنظیمیں اپنے دہشت گردوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے سکیورٹی اداروں کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہیں، جبکہ کالعدم لشکر جھنگوی کے بعض گرفتار دہشت گردوں نے بھی دوران تفتیش بتایا تھا کہ سکھر جیل میں قید کالعدم لشکر جھنگوی سندھ کا امیر رشید عرف گنجا سلاخوں کے پیچھے سے دہشت گردی کا نیٹ ورک کنٹرول کر رہا ہے، جبکہ سکھر سمیت اندرون سندھ کی جیلوں سے ضمانتوں پر رہا ہونے والے دہشت گردوں کو کراچی بھیجا گیا ہے، تاکہ سکیورٹی اداروں کے ہاتھوں مارے گئے دہشت گردوں کا بدلہ لینے کیلئے بڑی کارروائی کی جائے۔

تحقیقاتی اداروں نے ہفتے کے روز سندھ حکومت کو آگاہ کر دیا تھا کہ کراچی میں پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کے خلاف دہشت گردی کی بڑی کارروائی ہوسکتی ہے، تاہم سکیورٹی الرٹ کے باوجود پولیس مناسب حفاظتی اقدامات کرنے میں ناکام رہی۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ 2 کے ایس ایس پی جنید شیخ نے بھی شہر میں دہشت گردی کا خطرہ ظاہر کیا تھا، جنید شیخ نے آگاہ کیا تھا کہ کراچی میں کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد منظم ہو رہے ہیں۔ 13 اپریل کو سی ٹی ڈی سول لائن کے انچارج راجہ عمر خطاب نے بھی اس طرح کے خدشات ظاہر کئے تھے، 13 اپریل کو ان کی ٹیم نے گلشن معمار کے علاقے برفت گوٹھ میں مقابلے کے دوران کالعدم تنظیموں کے مشترکہ نیٹ ورک کے 2 دہشتگرد ریحان اور حماد کو ہلاک کر دیا تھا، جبکہ گرفتار دہشتگردوں سے دوران تفتیش معلوم ہوا تھا کہ کالعدم تنظیموں کا مشترکہ نیٹ ورک شہر میں خاص طور پر ویسٹ اور ایسٹ ضلع کے اندر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

دوسری جانب شہر میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور سکیورٹی اداروں پر ممکنہ حملے کے حوالے سے تحقیقاتی اداروں نے چند روز قبل بھی سندھ حکومت کو آگاہ کر دیا تھا، اس سکیورٹی الرٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کی لندن قیادت نے اپنے ٹارگٹ کلرز کو باغی ہونے والے مصطفٰی کمال گروپ کا جلسہ ناکام کرانے کیلئے شہر میں دہشت پھیلانے کی ہدایات دی ہیں۔ چنانچہ اس جماعت کے دہشتگرد کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اور سکیورٹی اداروں پر حملے سمیت دیگر کارروائیاں شروع کرسکتے ہیں۔ کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں چند روز قبل گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم کے 2 مبینہ دہشت گردوں شفیع عالم عرف گنجا اور رحمت اللہ عرف ڈان نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ لندن قیادت کی جانب سے باغی مصطفٰی کمال گروپ کا جلسہ رکوانے یا ناکام بنانے کی ہدایات دی گئی ہے۔ ملزمان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ان کے 7 ساتھی اورنگی ٹاﺅن میں سرگرم ہیں، جن میں منا عرف چنگاری، زاہد عرف ناٹا، مبین، آزاد، اصغر بابا، شفقت اور امیر امام شامل ہیں۔

متحدہ کے گرفتار ٹارگٹ کلر شفیع عالم عرف گنجا اور رحمت اللہ عرف ڈان پولیس اہلکاروں پر حملوں سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔ اورنگی میں پولیس اہلکاروں کے قتل کے فوری بعد مذکورہ 7 دہشت گردوں کی گرفتاری کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈسکو موڑ اور بنگلہ بازار، اورنگی ٹاون نمبر 15 کے وہ علاقے ہیں، جو 100 فیصد ایم کیو ایم کے زیرِِ اثر سمجھے جاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے واردات کے قریب نصب ایک سی سی ٹی وی کیمرے سے ملنے والی فوٹیج کی مدد سے واقعہ میں ملوث دو دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا ہے، پولیس حکام کے مطابق واقعہ میں ملوث گروہ کی شناخت ہوچکی ہے اور تمام دہشتگردوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button