کون ہیں یہ علامہ راجہ ناصر عباس ؟
تحریر: عارف رضا زیدی
کون ہیں یہ علامہ راجہ ناصر عباس ؟
یہ کیوں بیٹھے ہیں بھوک ہڑتال پر ؟
کیا انکا کا اپنا کوئی گھر نہیں ؟
کیا انکے اپنے بیوی بچے نہیں ؟
یہ کیوں ہر بار خود کو پریشان کرتے ہیں ؟
یہ کیوں ہمارے لیے مصیبتیں برداشت کر رہے ہیں ؟
کیا انہیں اپنی اور اپنے گھر والوں کی زندگیاں عزیز نہیں ؟
یہ کبھی دھرنا دیتے ہیں، کبھی لانگ مارچ کرتے ہیں، اور اب بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔۔۔۔
عجیب ہیں یہ علامہ صاحب جو نہ خود سکون سے بیٹھتے ہے اور نہ عوام کو سکون سے بیٹھنے دیتے ہیں۔۔۔۔
کیا ہوا اگر شیعہ آئے روز قتل ہو رہے ہیں۔۔۔۔ کیا روز دنیا میں لوگ قتل نہیں ہوتے۔۔۔؟
کیا ہوا اگر علماء، خطیبوں اور زاکرین پر پابندیاں لگ رہی ہیں۔۔۔؟
کیا ہوا اگر عزاداری کو محدود کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔۔۔؟
اور بھی تو قائدین ہیں جو مقتولین کے جنازے پڑھنے پڑھانے آتے ہیں، پسماندگان سے تعزیت بھی کرتے ہیں اور چلے بھی جاتے ہیں۔۔۔۔ وہ تو یوں شور نہیں مچاتے۔۔۔۔ وہ تو یوں احتجاج نہیں کرتے۔۔۔۔ وہ تو یوں بھوک ہڑتال نہیں کرتے۔۔۔۔
لگتا ہے علامہ راجہ ناصر عباس کوئی انوکھے عالم ہیں، انوکھے رہنما ہیں انوکھے قائد ہیں۔۔۔۔!! جو بار بار ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔۔۔!!
عجیب بات ہے۔۔۔۔
ایک تو لوگ پہلے ہی شہید ہو رہے ہیں جو زندہ ہیں وہ پابندیاں برداشت کر رہے ہیں اوپر سے علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کہتے ہیں کہ اپنے حق کے لیے آواز اٹھاؤ۔۔۔۔ !! ظلم کے خلاف بولو۔۔۔۔!! میدان عمل میں نکلو۔۔۔۔!!
لگتا ہے علامہ راجہ ناصر عباس کو نہیں پتہ کہ یہ پاکستان ہے پاکستان۔۔۔۔!! یہاں لوگ صرف لسانی بنیاد پر، علاقائی کی بنیاد پر، مفادات کی بنیاد پر باہر نکلتے ہیں شورمچاتے ہیں احتجاج بھی کرتے ہیں اور خون بھی بہاتے ہیں۔۔۔۔ لیکن یہاں دین کے احیاء کے لیے، حق گوئی کے لیے، ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کے لیے کوئی نہیں نکلتا۔۔۔۔
کوئی سمجھائے علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کو کہ اس قوم کو اسکے حال پر چھوڑ دیں۔۔۔۔ اس قوم کے لیے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی جان خطرے میں نہ ڈالیں۔۔۔ اور قوم کے مردہ ضمیروں کو جھنجھوڑنے کی کوشش نہ کرکے اپنا اور ہمارا ٹائم ضائع نہ کریں۔۔۔۔ اور یوں بھوک ہڑتال کر کے خود کو اور ہمیں امتحان میں مت ڈالیں۔۔۔۔
ویسے بھی آجکل اتنی گرمی ہے، سخت موسم ہے۔۔۔ ہمیں ایسے حالات میں سڑکوں پر آنے کی دعوت نہ دیں تو ہی ہمارے حق میں بہتر ہوگا۔۔۔۔
کوئی سمجھائے علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کو کہ وہ بھی دوسروں کی طرح مجلس پڑھیں، خطابات کریں، مدرسے میں پڑھائیں، کچھ بھی کریں بس ہمارا امتحان لینا اور ہمیں امتحان میں ڈالنا چھوڑ دیں۔۔۔۔
آخر کار ہم بھی شیعہ ہیں اور اب تک زندہ بھی ہیں اور آج تک ہمارا کوئی پیارا قتل بھی تو نہیں ہوا۔۔۔۔ تو ہم کیوں احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔۔۔۔؟؟؟
ہم ایسے ہی خوش ہیں خدارا ہمیں ایسے ہی رہنے دیں۔
شکریہ۔