کیوں کچھ نہیں کرتے؟
تحریر: ہادی روح اللہ
حمد ہے اس خدا کی جس نے پاکستانی قوم کو دلیر اور شجاع قیادت عطا کی اور درود و سلام ہو محمد اور آل محمد پر جن سے تمام عالم نے ظلم سے ٹکرانے کا درس لیا
چھٹا روز ایک مریض بزرگ لیکن جذبہ میں ہم سب سے بہتر قوم کے حقوق کے دفاع کے لئے تمام تر تکالیف کے باوجود سڑک پر بیٹھا ہے اس کا ہر عمل قوم کو دعوت دے رہا ہے ظلم سے مقابلے کے لئے دن میں تو پھر اس کے ساتھ کچھ لوگ جمع ہوجاتے ہیں لیکن رات میں اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ اسی سڑک پر سوجاتا ہے لیکن اس کا جذبہ ہے کہ کم نہیں ہوتا صبح اٹھ کر پھر اسی آواز میں دشمن کو للکارتا ہے اور قوم …..
قوم سو رہی ہے قوم مصروف ہے اپنے کاموں میں گھر کے مسائل میں دفتر کی مصروفیات میں لیکن ہاں سوشل میڈیا پر اظہار رائے ضرور کر رہی ہے کوئی حمایت میں لکھ کر سو جاتا ہے تو کوئی یہ پوچھ کر کہ بھیا اس ہڑتال کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ کوئی کہہ رہا ہے اساسی کام کریں
خدا شاھد ہے اس مجاھد نے اپنی ذمہ داری ادا کردی ہے نتیجہ خدا کے سپرد ہے لیکن یاد رکھیئے گا تاریخ میں یہ مجاھد سرخرو رھے گا اور ہم قصوروار لکھے جائیں گے
لیکن ہاں ابھی کوئی واقعہ ہوجائے یہی عوام ایک سوال بڑے جوش و خروش سے پوچھتی نظر آئے گی
” کیوں کچھ نہیں کرتے ؟ "
یہ قوم حادثوں کے بعد کچھ کرنے کی عادی ہے پہلے سے اقدام کرنے والے کے ساتھ وہی کچھ کرتی ہے جو اس وقت اس مجاھد کے ساتھ کر رہی ہے
خدا ہم سب کا حامی و مددگار ہو