ٹریفک اہلکاروں کا قتل، تکفیری دہشتگرد گروہ پولیس کے نشانے پر
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )شہر قائد کے علاقے عزیزآباد میں عائشہ منزل پر 2 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں شھادت کے بعد پولیس تحقیقات کی توجہ اُسی کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ پر مرکوز ہوچکی ہے، جو گذشتہ برس 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھی۔
زرائع کے مطابق پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے عزیزآباد ٹریفک سیکشن آفیسر کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 302 (قتل) اور دفعہ 34 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی۔کراچی کے ضلع غربی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فیروز شاہ نے ڈان کو بتایا کہ ابتداء میں وہ ممکنہ طور پر حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں اُسی تکفیری دہشتگرد گروہ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جس نے گذشتہ برس 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کو قتل اور 4 کو زخمی کیا تھا۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ 2015 میں ٹریفک اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 2 تکفیری دہشتگردوںکو حال ہی میں گرفتار کیا گیا، جن کا تعلق ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ لشکر جھنگوی سے ہے جبکہ ان کے 4 ساتھی دہشتگرد مفرور ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ تکفیری دہشتگتردوں نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ انھوں نے پنجاب میں اپنے سربراہ ملک اسحاق اور دیگر رہنماؤں کے قتل کا ‘بدلہ لینے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ ملک دشمن، اسلام دشمن اور ہزاروں پاکستانی شیعہ و سنی مسلمانوں کا قاتل ،کالعدم عالمی تکفیری دہشتگرد گروہ لشکر جھنگوی کا دہشتگرد سربراہ ملک اسحاق ، اپنے 2 دہشتگرد بیٹوں، اپنے نائب اور پنجاب میں شیعہ و سنی مسلمانوںکے قتل عام اور داتا دربار پر حملے کے ماسٹر مائنڈ دہشتگرد غلام رسول شاہ اور 13 دہشتگرد ساتھیوں سمیت جولائی 2015 میں مظفرگڑھ میں ایک پولیس مقابلے میں واصلِ جہنم ہوگیا تھا۔
ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ ٹریفک اہلکاروں کے قتل کے بعد پولیس نے عزیز آباد کے اطراف کے علاقوں میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کرتے ہوئے 14 افراد کو حراست میں لیا، جن میں سے 10 کو رہا کردیا گیا جبکہ باقیوں سے تفتیش کی جارہی ہے۔تاہم ڈی آئی جی نے مذکورہ افراد کی شناخت یا ان کے کسی گروپ سے ممکنہ طور پر منسلک ہونے کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
دوسری جانب تکفیری دہشتگرد وں کی فائرنگ سے شھیدہونے والے ٹریفک اہلکاروں محمد اکرم اور شکیل احمد کی کی نمازِ جنازہ گارڈن میں واقع پولیس ہیڈکوارٹرز میں ادا کردی گئی جبکہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔
آئی جی پولیس اور رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بلال اکبر نے ڈی آئی جی ساؤتھ کے دفترمیں ایک اجلاس بھی منعقد کیا جس میں سینیئر افسران شریک ہوئے۔اجلاس کے شرکاء نے فیصلہ کیا کہ تکفیری دہشتگردوںکے خلاف مشترکہ آپریشن کو تیز کرنے کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ میں اضافہ کیا جائے گا۔