Uncategorized

شب برات اور حضرت امام مہدی علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر علامہ ساجد نقوی کا پیغام

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) علامہ سیدساجدعلی نقوی نے کہاہے کہ اسلامی تعلیمات اور اسلامی تاریخ میں مہدی موعود کے تصور اور ان کے ظہور کے بارے میں متعدد روایات موجود ہیں اسلامی مآخذ میں بھی تصور مہدی ؑ کو بہت واضح انداز میں ابھارا گیا ہے اور ان کے ظہور اور قیام کے سلسلے میں بہت زور دیا گیا ہے۔ درحقیقت اس کا تعلق اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے ساتھ ہے تاکہ اس نظام کے قیام کی جدوجہد اور ظلم وجور اور ناانصافی کو مٹانے کی کوششیں جاری رہیں اور دنیا کو عدل وانصاف سے بھرنے کا عہد پورا ہوسکے۔
ولادت باسعادت امام مہدی علیہ السلام اور شب برات کے موقع پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ پندرہ شعبان کی بابرکت رات اطاعت خداوندی کی تجدید اور خواہشات نفسانی کی نفی کرکے نفس امارہ کو شکست دینے کے عہد اور نئے عزم وحوصلے کے ساتھ زندگی کا آغاز کرنے کا حسین موقع فراہم کرتی ہے اس رات رحمت کے فرشتے زمین پر اتر کر انسانوں کو آئندہ سال کے لیے رحمت کی نوید سناتے ہیں اور انہیں موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ گذشتہ سال کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے آئندہ سال اطاعت الہی اور حسن عمل کے ساتھ گذاریں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انسانوں کا فطری تقاضا ہے کہ جب بھی انہیں مشکلات گھیرے میں لیتی ہیں ، ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہا ہوتی ہے ، انسانی معاشروں میں نا انصافی، بے عدلی، تشدد اور برائیوں کا رواج ہوتا ہے تو وہ ایک مسیحا کے منتظر ہوتے ہیں کہ جو انہیں مشکلات سے نکالے۔ ظلم کا خاتمہ کرکے معاشرے کو تمام برائیوں سے پاک کرے، ایک پرامن، صالح اور نیکی پر مبنی معاشرہ قائم کرے ۔دور حاضرہ بھی اسی قسم کی مشکلات اور مسائل کا مرقع بن چکا ہے اور ہر انسان ایک مسیحا کے انتظار میں ہے یہی فکر، سوچ اور انتظارہی دراصل نظریہ مہدی ؑ کی روشن دلیل ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چلنے والی اسلامی تحریکیں دراصل ظہور امام مہدی ؑ کا نکتہ آغاز ہیں اور دنیا میں امام مہدی ؑ کے قیام کے ذریعے ہونے والے غلبہ اسلام کی راہ ہموار کررہی ہیں انہی تحریکوں سے آمد امام مہدی ؑ کے نظریے کو مزید اجاگر کیا جاسکتا ہے یہی تحریکیں اپنی کامیابیوں کے ذریعے بذات خود اس بات کا ثبوت فراہم کررہی ہیں کہ اگر چند عام انسان اپنے جذبے، خلوص اور محدود وسائل کے ساتھ ایک خطے پر اسلام کو غالب اور نافذ کرسکتے ہیں تو خدا تعالے کی طرف سے براہ راست ارسال کیا گیا نمائندہ اور معصوم امام کس طرح پورے عالم پر اسلام کو غلبہ عطا نہیں کراسکتا۔ لہذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم امام مہدی ؑ کے سپاہیوں میں شمار ہوں تو ہمیں ان تحریکوں کے ساتھ وابستہ و منسلک رہ کر سرگرمی کے ساتھ جدوجہد کرنی چاہیے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امت مسلمہ کے تمام مسالک اور مکاتب فکر اسلامی مآخذ کو تسلیم کرتے ہیں لہذا انہیں جزوی، ذاتی، انفرادی اور سطحی اختلافات کو اہمیت نہیں دینی چاہیے بلکہ مشترکہ طور پر ہر وقت عدل اجتماعی کے لیے کوشاں رہنا چاہیے کیونکہ اسلام کے اس نوعیت کے حامل تصور مہدی ؑ سے دوسرے تمام ادیان پر اسلام کی برتری واضح ہوجاتی ہے۔ اس انداز کاتصور کسی دوسرے دین میں نہیں پایا جاتالہذا تمام مسلمانوں کو مل کر ظلم وجور کے خاتمے اور امام مہدی ؑ کے ظہور اور قیام کے لیے میدان ہموار کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔ تاکہ اسلام کے غالب دین کے طور پر سامنے آنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button