پاکستانی شیعہ خبریں

حکومت شہداء کے قاتلوں کو گرفتار کرے یا اپنی بےبسی تسلیم کرے، علامہ ساجد علی نقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں قانون کی حکمرانی کہیں بھی دکھائی نہیں دیتی۔ پاکستان کو اس کے آئین نے جوڑا ہوا ہے، قانون کی حکمرانی ہی استحکام و امن کی ضامن ہے۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار علامہ ساجد علی نقوی نے جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام کوٹلی امام حسین (ع) میں عظمت شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ڈی آئی خان میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور شہداء کے خانوادوں سے اظہار تعزیت و یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں عرصے سے تسلسل کے ساتھ اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قاتلوں،تکفیری دہشت گردوں، سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچائے، مگر قاتلوں کو سزا کی جانب لے جانے کا عمل سرے سے شروع ہی نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ امن و امان کی صورتحال اور انتظامیہ، پولیس و حکومت کے رویہ پر ان کی گہری نظر ہے۔ انہوں نے حکومت کو اس حوالے سے آڑے ہاتھوں لیا کہ تمام تر وسائل و نظام کے باوجود شہداء کے قاتل تاحال گرفتار نہیں ہوئے۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ اگر حکومت شہداء کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرسکتی تو تسلیم کرے، ہمارے پاس دیگر ذرائع بھی موجود ہیں۔ گرچہ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، تاہم جو لوگ ان ذرائع کو درست سمجھتے ہیں، وہ اس پر عمل کریں۔

علامہ ساجد نقوی نے سنٹرل جیل ڈی آئی خان کے ٹوٹنے اور اس میں سے تکفیری دہشتگردوں کے فرار اور اہل تشیع نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا تکفیری دہشتگردوں کے ساتھ یہی طے ہوا تھا کہ دہشت گرد فرار ہوں گے اور شیعہ کو قتل کیا جائے گا۔؟ کیونکہ آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ جیل توڑنے والے کون تھے، کہاں سے آئے، کہاں گئے، جن کو ساتھ لے گئے وہ کہاں ہیں۔؟ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے پولیس کو غیر سیاسی کر دیا ہے، مگر پورے پاکستان میں مجلس عزا پر ایف آئی آر کا اندراج صرف کے پی کے پولیس نے ہی کیوں کیا ہے۔؟ کیا پولیس کو اس حد تک غیر سیاسی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چودہ سو سال سے مجالس و عزاداری جاری ہے، تاہم مجالس پر ایف آئی آرز صرف کے پی کے میں دائر کی گئی، جو کہ کسی لحاظ سے قانونی نہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مجالس پر درج ایف آئی آر واپس نہ لی گئیں تو یہ حکومت کے گلے کا پھندا بن جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ علماء کونسل کے صوبائی صدر کو ہدایت دی ہے کہ وہ وزیراعلٰی سے فوری ملاقات کرکے مسائل حل کریں۔

علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ اس ملک کو آئین نے جوڑا ہوا ہے، عملاً قانون کی حکمرانی دکھائی نہیں دیتی۔ پاکستان میں اہل تشیع طاقتور ترین طبقہ ہیں، دنیا کی کوئی طاقت ہم سے بالاتر نہیں ہے، ہم حکمت و تدبر کے ساتھ اپنی توانائیاں صرف کریں گے۔ شہداء کے قاتل فی الفور گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے جائیں۔ آئین و قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جائے۔ علامہ ساجد نقوی نے یہ بھی کہا کہ کچھ نوجوانوں کو ماورائے قانون و عدالت اٹھایا گیا، ان نوجوانوں کا تعلق ڈی آئی خان سے ہے، اس حوالے سے قانون پر عملدرآمد کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ یہ شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے، اگر اسے شیعہ سنی مسئلہ بنانے کی کوشش کی گئی تو یہ بھی حقیقت سے عاری ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اتحاد و وحدت کیلئے بانی کردار ادا کیا ہے، وحدت اور اتحاد کے حوالے سے قومی جماعتوں کے دائرے میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ اس حوالے سے تشیع اور ہماری کاوشوں پر طنز و تشنیع کرنے والے آج خود گندگی کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ انہوں نے جے ایس او کے جوانوں کی حوصلہ افزائی کی اور کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے ان کی کوششوں کو سراہا۔ آخر میں ان کا کہنا تھا کہ شعوری کی بیداری اور آگہی کے لئے ہماری جدوجہد تسلسل سے جاری رہیگی، ان شاء اللہ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button