Uncategorized

آرمی چیف انصاف دلائیں، دھرنا ختم نہیں عید تک ملتوی کر رہے ہیں، طاہرالقادری

شیعہ نیوز: ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ قصاص اور خون کے بدلے خون ہے، ہم آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف دلائیں، حکمران حالت نزع میں ہیں، ان کی جان کسی بھی وقت نکل سکتی ہے، دھرنا ختم نہیں عیدالفطر تک ملتوی کر رہے ہیں، جب لگا انصاف اور قصاص نہیں مل رہا ایک ہفتے میں دوبارہ دھرنا ہوگا۔ لاہور میں مال روڈ پر سانحہ ماڈل ٹاون کے 2 سال پورے ہونے پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے زبان دی تھی کہ فجر تک دھرنا دینگے۔ ہم اپنا احتجاج کچھ عرصے کیلئے ملتوی کر رہے ہیں۔ رمضان کے بعد دوبارہ احتجاج شروع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نظام کسی کو انصاف دلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، ایک دن میں 22 گھنٹے کام کرنے کا دعویٰ کرنیوالا نام نہاد وزیراعلیٰ اس دن ایسا سویا کہ اگلے دن اٹھا، حقیقت میں سب کچھ اس کے احکامات پر ہوا۔ سب سے بڑے مجرم نواز شریف اور شہباز شریف ہیں ان کے حکم کے بغیر قتل عام نہیں ہو سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کا مقدمہ درج کرانے کا سیشن کورٹ سے حکم آیا توتین وفاقی وزرا سیشن جج کے حکم کیخلاف ہائیکورٹ میں گئے، اگر نواز شریف ملوث نہیں تھا تو یہ کیوں ہائیکورٹ گئے، ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کے احکامات منسوخ کر دیئے، جس کے بعد ہم اسلام آباد دھرنے میں گئے تو آرمی چیف کے حکم پر ایف آئی آر کاٹی گئی، اگر وہ اس کیلئے مداخلت نہ کرتے تو ایف آئی آر نہ کاٹی جاتی، اس مقدمے کے مدعیوں کو ہی ملزم بنا دیا گیا، ان کو عدالتوں میں ذلیل کیا گیا، ان پر دو دو بار فرد جرم عائد کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا جج کہتا تھا کہ میں نے ریٹائر ہونا ہے اور مجھے حکم ہے کہ تمام مقدمات ختم کر کے جاوں، انہوں نے ہماری درخواست ہی خارج کر دی، اب وہ ریٹائر ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس لئے پہلے احتجاج نہیں کیا تاکہ عدالتوں کو وقت دے سکیں لیکن افسوس ہے کہ ان دو سالوں میں ایک قدم، بھی آگے نہیں بڑھا گیا، ہم سپریم کورٹ گئے لیکن ابھی تک اس کی تاریخ نہیں نکلی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب نے خود جسٹس باقر نجفی کا کمیشن بنایا تھا ہم اس میں پیش نہیں ہوئے لیکن انہوں نے بھی پنجاب حکومت اور وزیراعلیٰ کو اس قتل عام کا ذمہ دار بتایا، اس کے بعد وہ رپورٹ بھی غائب ہوگئی۔ طاہر القادری نے کہا کہ میں رو رو کر دعا کرتا رہا کہ اے اللہ میری عزت رکھنا کہ کسی شہید کا وارث کوئی سودا نہ کرلے، اب اللہ کا کرم ہے کہ کسی ایک نے بھی سودا نہیں کیا جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف اور شہباز شریف کو کہنا چاہتا ہوں کہ کفر سے حکومت چل سکتی ہے لیکن ظلم سے نہیں، میں ان کی حالت نزع کو دیکھ رہا ہوں، دو قسم کے فرشتے آتے ہیں موت کے وقت، اگر نورانی شکل والے آ جائیں تو مریض کا جلدی چھٹکارا ہو جاتا ہے اور اگر بد شکل فرشتے آتے ہیں جن کے آنے کا مقصد مریض کو تکلیف دینا ہوتا ہے، اس وقت مریض کی اس وقت حالت عجیب ہوتی ہے۔ میں ان حکمرانوں کی ایسی حالت دیکھ رہا ہوں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے ان کو ستمبر تک وقت دیدیا ہے لیکن میں اس سے پہلے ان کی روح قابض ہوتا دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جمہوریت ڈی ریل نہ ہو۔ نظام ڈی ریل نہ ہو، کبھی ان سے بھی پوچھو جن کے بیٹے قتل ہوئے کہ یہ کون سی جمہوریت ہے، پاک فوج نے جنرل راحیل کی قیادت میں کامیاب جنگ لڑی ہے۔ انہوں نے ملک کو خوف سے آزاد کرایا ہے، اب ایک ہی راستہ باقی ہے کہ ہمیں آرمی چیف ہی انصاف دلائیں، ہمیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں سے نجات دلائیں، حکمران سب سے بڑے دہشتگرد ہیں ہمیں فوجی عدالت کے ذریعے انصاف دلائیں، قوم کو صرف فوج پر اعتماد ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے یہ حکمران اقتدار میں آئے پاکستان پوری دنیا میں تنہا ہو گیا ہے، پاک افغان بارڈر پر 70سال میں کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا جو اب ہوا ہے، یہ حادثہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن ملکوں سے دوستیاں بنائیں ان سے کاروبار کی بنیاد پر تعلقات بنائے، ان سے ریاستی تعلقات نہ بنائے بلکہ خاندان کی بنیاد پر دوستیاں بنائیں، وزیراعظم کو ملک سے کوئی ہمدردی نہیں، ان کو کسی کی پروا نہیں۔ انہوں نے لندن میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر رکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک کا کوئی وزیر خارجہ نہ ہو جس ملک کا صدر بے وقعت ہو، اس ملک کا محافظ کون ہوگا، کیا فوج ہی ہر معاملہ دیکھے گی، یہ ان کا کام نہیں لیکن ان کو ملوث کر دیا گیا، ملک بادشاہت سے بھی بڑھ کر آمریت کی راہ پر چلایا جا رہا ہے، کابینہ کے اجلاس ان کے بچے بچیاں چلا رہے ہیں، کون سا آئین اجازت دیتا ہے، ایسا تو بادشاہت میں بھی نہیں ہوتا، تمام حکومتی کارندے ان کے ذاتی کارندے اور ملازم ہیں، پارلیمنٹ کے دو سو سے زائد اجلاس ہوئے لیکن وزیراعظم وہاں جانا پسند نہیں کرتا، کیا یہی جمہوریت ہے۔

طاہرالقادری نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نے قوم سے وعدہ کیا کہ وہ خود کو اور اپنے بچوں کو احتساب کیلئے پیش کرینگے، اب یہ احتساب سے بھاگ رہے ہیں، اب کمیٹی بھی ٹوٹ گئی ہے کیونکہ حکومتی لوگ وزیراعظم کا احتساب نہیں چاہتے۔ انہوں نے دھرنے میں شرکت پر تمام سیاسی رہنماوں اور ان کی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تمام کارکنوں، خواتین اور شہدا کے لواحقین کا بھی خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔ انہو
ں نے شہدا کے لواحقین کو انصاف کیلئے لڑنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ فرعون کی طاقت اور قارون کا خزانہ بھی ہمارے کسی شہید کے لواحقین کا ضمیر نہیں خرید سکے۔ انہوں نے شرکا سے پوچھا کہ کیا تم انصاف تک بیٹھو گے تو شرکا نے کہا کہ ہاں اور نعرے لگائے کہ جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button