حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے مسلم ممالک کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، معصوم نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )جمعیت علماء پاکستان نیازی نے روضہ رسول ﷺپر خودکش حملوں کی تحقیقات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ حرمین شریفین کے تحفظ اور انتظامات کی ذمہ داری تمام مسلم ممالک کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کو دی جائے، اکیلے سعودی حکومت کچھ نہیں کر سکتی، اس پر کسی ایک فرقے یا خاندان کا حق قرار نہ دیا جائے، یہ امت مسلمہ کا اثاثہ اور مرکز ایمان ہے۔
زرائع کے مطابق قائد اہلسنت پیر معصوم حسین نقوی کی زیر صدارت جے یو پی نیازی کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں روضہ رسول ﷺکے باہر ہونیوالے خودکش حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہہے کہ آل یہود کے ایجنٹ عالمی سفاک تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی جانب سے برگزیدہ نبی حضرت یونس علیہ السلام، صحابی رسول حضرت اویس قرنی، حضرت عمار بن یاسر ، حضرت حجر بن عدی کے مزارات مقدسہ کی مسماری اور نواسی رسول ؤحضرت زینب بنت علیؑکے روضہ مبارکہ پر حملوں کیخلاف مسلمانوں نے موثر احتجاج کیا ہوتا تو آج کسی بدبخت کو روضہ رسولﷺ کے باہر دھماکہ کرنے کی جرات نہ ہوتی۔
اجلاس میں اتحاد عالم اسلام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ 34 ممالک کے دفاعی اتحاد اور او آئی سی کو ایک ملک کی نمائندہ بننے کی بجائے امت مسلمہ کی فعال تنظیم کا کردار ادا کرنا چاہیے، فلسطینیوں کی حمایتی اور اسرائیل کیلئے درد سر بننے والی اسلامی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کیخلاف متعصبانہ رویہ ترک کیا جائے۔ جے یو پی کی مجلس عاملہ کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازشوں کا سدباب کیا جائے اور اس حوالے سے سعودی عرب اور ایران اپنے معاملات سفارتی سطح پر حل کریں، ان دونوں ممالک کے اختلافات کے باعث امت مسلمہ کی قوت کمزور ہوئی ہے، انہیں سوچنا چاہیے کہ مسلم ممالک میں جس طرح کی بدامنی اور تباہی کا دور دورہے، کیا کسی مسیحی، بدھ مت، ہندو، یہودی یا کسی بھی اور مذہب کے ماننے والوں کے ملک میں ایسی افراتفری ہے، یقیناً نہیں۔
اس لئے شیعہ سنی کی تفریق ہم سمجھتے ہیں، اسلام دشمن کو اس سے غرض نہیں، امریکی اور یہودی لابی کیلئے یہی کافی ہے کہ ہم ایک معبود، ایک قبلہ، ایک قرآن اور ایک نبی کو ماننے والی امت ہیں، دین مبین کو تقسیم اور بدنام کرنے کی سازشوں کو فروغ دینے والی کفر اور شرک کی فتویٰ ساز فیکٹریاں بھی بند ہونی چاہیں، عام لوگ مذہبی طبقے سے بیزار اسی لئے نظر آتے ہیں کہ جاہل مقررین اسلام کے نام پر نفرت پھیلاتے ہیں۔ اجلاس سے خطاب میں پیر معصوم نقوی کا کہنا تھا کہ مسجد نبوی کے باہر دھماکے عالم اسلام کیلئے چیلنج ہیں، ان کی تحقیقات ہونی چاہیے، دھماکوں کا ذمہ دار وہی گروہ ہے، جو انبیا علیہم السلام، اہل بیت عظام اور صحابہ کرام کے مزارات کو نشانہ بنا رہا ہے، سانحہ مدینہ منورہ پر خاموش رہنا جرم ہوگا۔ اجلاس میں پیر اختر رسول، پیر مصطفٰی اشرف رضوی، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، پیر اسرار شاہ اور دیگر رہنماوں نے بھی شرکت کی۔