14 جولائی 2006 تاریخ شہادت داعی اتحاد بین المسلمین علامہ حسن ترابی شہید
شیعہ نیوز ( پاکستنی شیعہ خبر رساں ادارہ ) اسلامی تحریک پاکستان سندھ کے شہید صدر علامہ حسن ترابی کو ہم سے بچھڑے آج 10سال بیت گئے، دہشتگردوں نے 14 جولائی 2006ء کو کراچی میں ہونے والی اسرائیل مخالف ریلی میں شرکت کے بعد واپسی پر علامہ حسن ترابی کو نشانہ بنایا اور ایک خودکش حملہ میں انہیں بھتیجے سمیت شہید کر دیا۔ علامہ حسن ترابی شہید اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے، انہوں نے جہاں ہر فورم پر شیعہ، سنی اتحاد کی بات کی وہیں تکفیری اور دہشتگرد گروہوں کو بھی بھرپور طریقہ سے بے نقاب کیا، اسی وجہ سے انہیں راستے سے ہٹایا گیا۔ علامہ حسن ترابی اسلامی تحریک (موجودہ شیعہ علماء کونسل) کے انتہائی فعال رہنماء تھے۔ شہید حسن ترابی کی برسی ملک بھر میں انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے اور ملت تشیع کیلئے دی جانے والی ان کی قربانی کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ شہید حسن ترابی کے قتل کی ذمہ داری کالعدم دہشتگرد جماعت لشکر جھنگوی نے ایک ویڈیو پیغام میں قبول کی تھی، تاہم شہید کے قاتل آج تک کیفر کردار تک نہ پہنچ سکے۔ واضح رہے کہ شہادت سے قبل بھی شہید علامہ حسن ترابی پر قاتلانہ حملے ہوئے تھے۔
زندگی نامہ
علامہ حسن ترابی 1940میں شمالی علاقہ جات میں بلتستان کے علاقے شگر میں پیدا ہوئے ۔اپنی سیکنڈری تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اسکردو کے دینی مدرسہ میں داخلہ لیا ،اور کراچی ہجرت کرنے کے بعد جامعہ کراچی سے ایم ۔اے کی ڈگری حاصل کی۔بعد ازں انہوں نے اپنی دینی تعلیم کراچی کے ایک مقامی مدرسے سے مکمل کی ۔1984میں آپ جامع مسجد محمود آباد میں خطیب ،اور پیش امام کے فرائض سنبھالے۔
سیاسی جد جہد کا آغاز
علامہ حسن ترابی نے 1980میں تحریک جعفریہ پاکستان میں شمولیت اختیار کی جبکہ 1989میں آپ کراچی ڈویژن کے مسؤل کی حیثیت سے فرائض انجام دینے لگے۔آپ اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے بہت جلد تحریک جعفریہ پاکستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے ۔تحریک جعفریہ پاکستان پر مشرف حکومت میں1999میں پابندی عائد ہونے کر دی گئی جس کے بعد تحریک کے سرکردہ افراد جن میں علامہ حسن ترابی بھی شامل تھے نے مل کر تحریک اسلامیہ کے نام سے جد جہد کا آغاز جاری رکھا جو کہ بعد ازاں شیعہ علماء کونسل کے نامسے معروف ہو گئی،متحدہ مجلس عمل جو کہ ملک کی چھ بڑی اسلامی جماعتوں کے اتحاد کی جماعت تھی میں بھی علامہ حسن ترابی ایک مظبوط پوزیشن کے حامل تھے۔
اتحاد بین المسلمین کے داعی
علامہ حسن ترابی شہید اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے، انہوں نے جہاں ہر فورم پر شیعہ، سنی اتحاد کی بات کی وہیں تکفیری اور دہشتگرد گروہوں کو بھی بھرپور طریقہ سے بے نقاب کیا، اسی وجہ سے انہیں راستے سے ہٹایا گیا۔ شہید علامہ حسن ترابی کے جنازے میں پاکستان بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین سمیت مقامی رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ان کی پاکستان اور بالخصوص امت مسلمہ میں پیدا کی جانے والی اتحاد کی فضاء کے اقدام کو سراہتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا
ولایت فقیہ کا سپاہی
علامہ حسن ترابی ولایت فقیہ کے پرچار میں مصروف عمل رہے اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے بعد نائب امام حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے بتائے ہوئے اصولوں کی تبلیغ میں مصروف عمل رہے۔
شہادت
شہید علامہ حسن ترابی پر کراچی میں کئی مرتبہ جان لیوا حملے کئے گئے ،واضح رہے کہ امریکی اور اسرائیلی ایجنٹ ناصبی دہشت گرد عناصر علامہ حسن ترابی کی شخصیت سے خوفزدہ تھے تاہم ان کو بارہا اپنے حملوںکا نشانہ بناتے رہے۔ واضح رہے کہ شہید علامہ حسن ترابی پر آخری مرتبہ ناکام حملہ ان کی رہائش گاہ عباس ٹاؤن کے نزدیک ہوا ،یہ حملہ ایک ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کی مدد سے کیا گیا تھا جو کہ ایک فروٹ فروش کی ریڑھیکے نیچے نصب تھا ،اس دہشتگردانہ حملے کے نتیجہ میں شہید علامہ حسن ترابی کے دو محافظ شہیدہو گئے اور گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔
آخری حملہ جو کہ شہید کی شہادت کا باعث بنا 14جولائی2006کو ہو ا ،یہ حملہ اس وقت ہوا جب متحدہ مجلس عمل نے لبنان ،اسرائیل تنازعہ پر احتجاج کی اپیل کی تھی ،جب علامہ حسن ترابی گھر واپس آئے تو گھر میں داخل ہوتے وقت ایک خود کش بمبار جس کا نام عبد الکریم تھا نےخود کو دھماکہ کر کے اڑا دیا جس کے نتیجہ میں شہید علامہ حسن ترابی شہیدہو گئے اور دار فانی سے کوچ کر گئے۔ اسرائیلی ایجنٹ کریم جو کہ ایک ناصبی دہشتگرد تھا 2.5کلو گرام دھماکہ خیز مواد جو کہ خود کش جیکٹ میں موجود تھا اس کے ہمراہ علامہ حسن ترابی پر حملہ کیا اور گھر میں داخل ہوتے وقت خود کو بم دھماکہ کر کے اڑا دیا ۔شہید علامہ حسن ترابی کا دس سالہ بھتیجا علی عمران اور ایک محافظ بھی اس حملہ میں شہید ہو گئے جبکہ تین پولیس کے جوان بھی شدید ذخمی ہوئے