امت کو اپنے مسائل کے حل کیلئے دیرپا پالیساں ترتیب دینا ہونگی، اہلسنت رہنما
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) جامعہ نعیمیہ لاہور میں منعقدہ ’’تحفظ حرمین کانفرنس‘‘سے خطاب کرتے ہوئے معروف دینی سکالر و ناظم اعلیٰ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ داعش کیخلاف امت کے علماء اور عوام کو صف بستہ کھڑے ہو کر مقابلہ کرنا ہوگا، سعودی حکومت مزارات کی مسماری کے حوالے سے اپنی پرانی سوچ کو تبدیل کرے، اپنے عوام اور علماء کی اس انداز میں فکری رہنمائی کرے وہ مقامات مقدسہ کو نہ صرف مقدس جانیں بلکہ ان کی حفاظت کو اپنے ایمان کاحصہ سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین ہر مسلمان کی عقیدت و محبت کا مرکز و محور ہیں، تحفظ حرمین شریفین کیلئے او آئی سی کے زیر اہتمام عالمی سطح پر مسلم دنیا کی ’’مشترکہ فورس‘‘ بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے سربراہان پوری قوت سے حرمین شریفین کی حفاظت کریں، نبی کریم ﷺکی حرمت سے بڑھ کوئی چیز نہیں، دشمن یہ بات جان لے کہ روضہ رسول ؐ کیلئے اپنی جانیں، اولاد، ماں باپ سب قربان کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ایمانی فریضہ ہے، داعش سمیت دیگر نام نہاد جہادی تنظیمیں اسلام کے پرامن چہرے پر سیاہ دھبہ ہیں، نفاذ شریعت کے دعویدار خود نبی کریم ؐ کی سیرت کے پیکر بنیں، باطل قوتیں مسلمانوں کو ختم کرنے کے درپے ہیں، مسلم امہ کے حکمران، علماء آپسی اختلافات کو بھلا کر متحد ہو جائیں۔
کانفرنس سے مولانا احمد علی قصوری، مفتی محمد رمضان سیالوی (خطیب مسجد داتا دربار) صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی (سربراہ تحفظ ناموس رسالت محاذ) پروفیسر لیاقت علی صدیقی (مرکزی صدر نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان) مولانا مجاہد عبدالرسول (رہنما پاکستان سنی تحریک) بیرسٹر وسیم الحسن شاہ (رہنما جمعیت علماء پاکستان) صاحبزادہ امانت رسول (بانی ادارہ فکر جدید) علامہ ڈاکٹر محمد مصطفی عقیل، مفتی نعیم احمد صابری، پروفیسر ارشد اقبال نعیمی، محمد ضیاء الحق نقشبندی (چیئرمین تنظیم اتحاد امت) مفتی محمد عمران حنفی، مولانا آصف نعمانی، مولانا محمد رفیق نقشبندی، مولانا احمد بخش سیالوی، مولانا ریاض احمد سمیت دیگر نامور علماء کرام نے بھی خطاب کیا۔
مولانا احمد علی قصوری نے کہاکہ مسلمانوں کو اغیار کا مقابلہ کرنے کیلئے علمی، سیاسی، عسکری اور فکری میدانوں میں مضبوط اور مستحکم ہونا ہوگا، اغیار کی فکری یلغار کے آگے بند باندھنے کیلئے علماء کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مفتی محمد رمضان سیالوی نے کہاکہ دہشتگردی عالمی مسئلہ بن چکا ہے، فرقہ وارنہ مائنڈ سیٹ اپ تبدیل کئے بغیر امت کے مستقبل کو محفوظ نہیں بنایا جا سکتا۔ صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی نے کہاکہ رسول ﷺ اور مزارت کی حفاظت کے حوالے سے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پروفیسر لیاقت علی صدیقی نے کہا کہ دہشتگرد اپنے مذموم مقاصد کیلئے دنیا بھر میں بدامنی پھیلانے چاہتے ہیں، دہشتگردی کیخلاف عالم اسلام اٹھ کھڑا ہو۔ صاحبزادہ امانت رسول نے کہاکہ امت کو اپنے مسائل کے حل کیلئے دیرپا پالیساں ترتیب دینا ہونگی۔ بیرسٹر وسیم الحسن نے کہاکہ یہود وہنود کے ناپاک سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے بلاتفریق مذہب و مسلک آگے بڑھنا ہوگا، فرقہ وارانہ کلچر نے امت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
کانفرنس میں منظور کی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ او آئی سی کا اجلاس پاکستان میں بلایا جائے اور اس اجلاس میں دہشتگردی کیخلاف امت مسلمہ کا نیا متفقہ بیانیہ پیش کیا جائے اور اس نئے بیانیہ میں امت مسلمہ کے تمام بلاکس ایک نئے متحدہ بلاکس کی صورت اختیار کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف مشترکہ نیا بیانیہ دیں اور مشترکہ کارروائی کریں۔ الیکڑونگ اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے معاشرے میں پھیلائی جانیوالی بے حیائی اور عریانی کے سدباب کیلئے قومی سطحی پر قانوں سازی کی جائے۔ مہنگائی پر کنٹرول کرنے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات کئے جائیں۔ کانفرنس کے اختتام پر ملک وقوم کی سلامتی کے خصوصی دعا کرائی گئی۔