Uncategorized

تفتان بارڈر پر زائرین کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، سبطین سبزواری

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )شیعہ علما کونسل پنجاب اور اسلامی تحریک کے صوبائی صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے تفتان بارڈر پر عراق اور ایران کے مقدس مقامات کی زیارت کیلئے جانیوالے اور سعادت حاصل کرکے واپس آنیوالے سینکڑوں زائرین کو اپنے گھروں کو واپسی کی اجازت نہ دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وفاقی اور بلوچستان حکومتیں آئمہ معصومینؑ کی زیارات میں رکاوٹیں کھڑی کرکے متعصبانہ کردار ادا کرنے سے گریز کریں، گزشتہ 14 عرب حکومتیں اور صدام حسین کی حکومت بھی یہ کام کر چکیں مگر آج بھی کربلا اور نجف عقیدت کا مرکز اور آباد ہیں۔

زرائع کے مطابق لاہور میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے میں علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ حکومتی نااہلی کے باعث زائرین تفتان بارڈر پرا یک بار پھر پھنس گئے ہیں، سکیورٹی کے نام پر زائرین کو تنگ کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے زائرین کی بڑی تعداد ایک ہفتے سے موجود ہے، انہیں کوئٹہ آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ سینکڑوں لوگ اپنے طور پر پہنچ گئے ہیں، انہیں ایران داخل نہیں ہونے دیا جا رہا، جو کہ ریاستی اداروں کی نااہلی ہے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے کوئٹہ سے تفتان تک زائرین کو لے جانے اور واپس لانے کیلئے ہر ماہ 2 بار کانوائے تشکیل دینے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسے ایک ہفتے میں 2 بار کیا جائے اور پینے کے پانی، ادویات اور ڈسپنری جیسی بنیادی ضروریات کو بارڈر پر پورا کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے کم آمدنی والے زائرین ایران عراق کیلئے تفتان کا راستہ اختیار کرتے ہیں، گرمیوں کی چھٹیوں میں یہ تعداد زیادہ ہونے سے ممکن نہیں کہ لوگ کئی کئی ہفتوں کانوائے کا انتظار کریں۔

علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئےہفتے میں 2 بار کانوائے کا اہتمام کرکے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ علامہ سبطین سبزواری نے واضح کیا کہ کربلا اور نجف کی زیارات میں پابندیاں لگانے والے اس دنیا سے مٹ گئے اب ان کا کوئی نام لیوا ہے اور نہ ہی ان کی قبروں پر کوئی چراغ جلانے والا ہے۔ موجودہ حکومت ہوش کے ناخن لے، محبان اہل بیت میں نام لکھوائیں، دشمنوں میں نہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button