سانحہ کوئٹہ کیخلاف شیعہ علما کونسل کا لاہور میں احتجاجی مظاہرہ
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علما کونسل کے زیراہتمام سانحہ کوئٹہ میں وکلا، صحافیوں اور شہریوں کی شہادت کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کرنے، کوئٹہ اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کو فوج کے حوالے کرنے کے مطالبات کئے گئے تاکہ ان متاثرہ شہروں سے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیا جا سکے۔
زرائع کے مطابق لاہور پریس کلب کے باہر ہونیوالے مظاہرے کے شرکا نے دہشتگردی اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ سکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرتے تو ایسے واقعات نہ دہرائے جاتے۔ شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سبطین حیدر سبزواری، حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا حسن رضا قمی، شہباز حیدر نقوی، پروفیسر علامہ ذوالفقار حیدر، اور دیگر رہنماوں نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ وکلا اور شہریوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک اور قابل مذمت ہے، ایسے کئی سانحات اس سے پہلے بھی پاکستانی دیکھ چکے ہیں، اسی کوئٹہ شہر میں اہل تشیع کا قتل عام کیا گیا، کسی کو کوئی خیال نہیں آیا، ہزارہ ٹاون، علمدار روڈ اور کتنے مقامات ہیں کہ جہاں شیعہ کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، اگر ان واقعات کا سدباب کیا جاتا تو آج یہ بدقسمت دن نہ دیکھنے پڑتے کہ 70 سے زائد قیمتی جانیں ایک بار پھر لقمہ اجل بن گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیعہ علما کونسل شہدا کے خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ان کی مغفرت اور بلندی درجات کیلئے دعاگو ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنر ل راحیل شریف کا کومبنگ آپریشن کا حکم راست اقدام ہے، دہشتگردوں کا قلع قمع ہونا چاہیے، لیکن اس کیساتھ انتہا پسندی کو فروغ دینے والے افراد اور اداروں کو بھی لگام دی جائے جو خودکش حملہ آور تیار کرتے ہیں، ان کے آلہ کار بنتے ہیں اور انہیں سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے متعدد بار سکیورٹی اداروں کی توجہ دہشتگردی کی طرف مبذول کروائی اور تکفیری دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کا مطالبہ کیا مگر کوئی ٹس سے مس نہیں ہوا، اہل تشیع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں مسلسل لاشیں اٹھار رہے ہیں، کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کیا جا رہا ہے، مگر کسی کو ملکی سلامتی کی کوئی فکر نظر نہیں آتی، حکمران ہیں کہ زبانی بیان بازی سے آگے بڑھنے کو تیار نہیں جو کہ افسوسناک رویہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موثر اقدامات کے بغیر دہشتگردی ختم کرنا ممکن نہیں، ماضی میں جہاد کی نجکاری جس انداز سے کی گئی اس سے اسلام کو بدنام کیا گیا۔ کرائے کے قاتلوں کو مجاہد کہنا جہاد کی توہین اور فساد فی الارض ہے، سکیورٹی اداروں کو بھی اس روش کا نوٹس لینا چاہیے۔