Uncategorized

کسی کو بھارت سے ہمدردی ہے تو پاکستانی شہریت چھوڑ دے، اعجاز ہاشمی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی خالق جماعت ہونے کی دعویدار مسلم لیگ (ن) کے اتحادی محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ترجمانی کا فریضہ سرانجام دے کر مسلح افواج اور ملکی ایجنسیوں کے بارے میں ابہام پیدا کر رہے ہیں، انہیں ملکی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کسی کو بھارت سے اتنی ہی ہمدردی ہے تو پاکستان کی شہریت چھوڑ دیں۔

زرائع کے مطابق لاہور میں علما کے وفود سے گفتگو میں پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ افواج پاکستان، پولیس اور عوام ایک عرصے سے دہشتگردی کا شکار ہیں، خفیہ ایجنسیوں نے انٹیلی جینس کی بنیاد پر متعدد واقعات کی پیشگی روک تھام کی جس سے قومی نقصان کم ہوا ہے، اداروں میں خامیاں بھی موجود ہوں گی، مگر ان کی نیت اور کارکردگی کسی شک و شبہ سے بالا تر ہے۔ دونوں رہنماوں کی گفتگو قابل مذمت ہے اور وزیراعظم کو ان سے اظہار لاتعلقی کرنا چاہیے اور اس پر اپنی حکومت اور مسلم لیگ ن کی طرف سے وضاحت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں وکلا کی شہادت سے قوم خوفزدہ نہیں ہوگی، اسی شہر میں شیعہ ہزارہ برادری کو بارہا بے دریغ نشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ فوج نے دہشتگردی کے خاتمے میں بڑی قربانیاں دی ہیں اور تکفیری دہشتگردوں کو دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کیا ہے، البتہ ڈیرہ اسمٰعیل خان اور کوئٹہ میں ہونیوالی ٹارگٹ کلنگ کو روکنے میں ادارے ناکام رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ بازار میں کھڑے ہوکر بھارتی ایجنسی کی زبان بولی جائے اور دبے لفظوں میں فوج پر تنقید کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مخالف تکفیری گروہ مملکت خداداد کے قیام سے اب تک سازشیں کر رہا ہے، جس کی وجہ سے نظریاتی اور جغرافیائی سطح پر اختلافات پیدا کئے گئے تاکہ قوم میں ذہنی خلفشار رہے۔پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور محمود اچکزئی کو اپنے بیانات واپس لے قوم سے معافی مانگنی چاہیے، ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، جب فوج مارشل لا کے ذریعے اقتدار میں آتی ہے تو تنقید کا سامنا بھی کرتی ہے، لیکن اب جبکہ جمہوریت پسند فوج موجود ہے، تو قربانیاں دینے والی فوج پر تنقید اور بھارتی ایجنسی کی تعریف سے محبت وطن شہریوں کو تکلیف ہوئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button