Uncategorized

دہشتگردی میں ملوث مخصوص سوچ کے لوگ ملکی سالمیت سے کھیل رہے ہیں، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) دینی مدارس علم کا گہوارہ ہیں، معاشرے میں ان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، علماء کو معاشرتی بگاڑ درست سمت میں لانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ فرقہ واریت جیسی لعنت کو روکنے کے لئے علماء نے اپنا کردار ادا کیا، اب دہشت گردی کو روکنے کے لئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔ کوئٹہ کے سول اسپتال پر حملہ کرکے تکفیری دہشت گردوں نے بزدلی کا ثبوت دیا ہے، ہم متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ملتان میں مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک ملک ترقی کی جانب گامزن نہیں ہوسکتا، اس دہشت گردی کی وجہ سے ملک افراتفری کا شکار ہے، دہشت گردی کی وجہ سے معاشی بدحالی، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل نے عوام کو بے حال کر رکھا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ آج تک ملک کے بنیادی مسئلے پر کبھی بھی توجہ نہیں دی گئی۔ ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ تاریک راہوں میں لوگ مارے جاتے رہے، قتل عام ہوتا رہا، ٹارگٹ کلنگ اپنے عروج پر رہی، ٹارگٹ کلر لوگوں کو نشانہ بناتے رہے اور بچ نکلنے میں کامیاب ہوتے رہے، لیکن یہ معلوم نہ ہوسکا کہ وہ کہاں سے آتے تھے اور کہاں چلے جاتے تھے، لیکن آج تک عوام کو اس حقیقت سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ پاکستان میں ملت جعفریہ سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہوئی ہے، لیکن ہماری وجہ سے ملک خانہ جنگی سے ہمیشہ محفوظ رہا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو روکنے کے لئے تکفیری دہشت گردوں کی سزاؤں پر بھی عملدرآمد ضروری ہے، ہم پاکستان کی ترقی اور سلامتی کے لئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاص سوچ کے لوگ دہشت گردی میں ملوث ہیں، جو پاکستان کی سالمیت سے کھیل رہے ہیں، ایسے لوگوں کے خلاف اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامات مقدسہ عراق و ایران جانے والے زائرین کا بے دردی سے قتل کیا گیا۔ گذشتہ ایک عرصہ سے زائرین کو بے پناہ مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے، جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، ان راستوں کو استعمال کرنا زائرین کا بنیادی شہری اور آئینی حق ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن تھا، اگر اس کی سمت کا تعین ٹھیک ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں مخلص ہے تو تکفیری دہشت گردوں کو دہشت گرد سمجھے اور بیلنس پالیسی سے گریز کرے، گرفتار تکفیری دہشت گردوں کی سزاؤں پر عملدرآمد کے لئے اقدامات کرے اور ان تکفیری دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو عوام کے سامنے لائے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری ہمارا بنیادی حق ہے عزاداری کے خلاف حکومتی اقدامات نہ قابل قبول ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button