پاکستانی شیعہ خبریں

پشاور،تحریک انصاف کی حکومت نے محرم الحرام کے انتظامی امور کالعدم سپاہِ صحابہ کے سپرد کردئے

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے خصوصی ہدایات ملنے کے بعد پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ سپاہِ صحابہ کے ساتھ ملکر محرم الحرام کے دوران امن و امان کی فضاء کو برقرار ررکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں 4 خصوصی کنٹرول روم قائم کرنے کا اعلان کردیا۔ مولانا اسمٰعیل درویش نے کالعدم سپاہِ صحابہ کے عہدیداران و کارکنان کو محرم الحرام میں امن و امان برقرار رکھنے کے حوالے سے احکامات جاری کرتے صوبائی و ضلعی حکومت کے ساتھ مشاورت اور تعاون کرنے کا حکم دیدیا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان،آئی ایس او پاکستان اور شیعہ علماء کونسل پاکستان سمیت دیگر شیعہ تنظیموں اورماتمی انجمنوں نے صوبائی و ضلعی انتظامیہ کی جانب سے محرم الحرام کی مناسبت سے بلائے گئے اجلاسوں میں شیعہ نمائندہ جماعتوں کو بلانے کے بجائے کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ کے دہشتگردوں کو بلاکراہم معاملات حل کرنے کو شیعہ دشمنی قرار دیتے ہوئے اجلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

زرائع کے مطابق محرم الحرام میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے حوالے سے کمشنر پشاور ڈویژن ڈاکٹر فخر عالم کی زیرصدارت میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلع ناظم پشاورمحمد عاصم خان، ڈپٹی کمشنر پشاور ریاض خان محسود، اسسٹنٹ کمشنر پشاور الطاف شیخ، ایس پی سکیورٹی صاحبزادہ سجاد، ایس پی سٹی گل نواز خان، تمام ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرز، واپڈا حکام، ٹاون ون حکام جبکہ ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ سپاہِ صحابہ( اہلسنت و الجماعت)کی جانب سے مولانا اسماعیل درویش اور نجیب اللہ فاروقی کی سربراہی میں ایک اعلیٰ وفد نے شرکت کی۔ اجلاس میں محرم الحرام کے دوران امن و امان کی فضا برقرار رکھنے اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کے مابین مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھنے اور کالعدم سپاہِ صحابہ (اہلسنت والجماعت)، اہل تشیع، انجمن تبلیغ القرآن اور ادارہ تبلیغ الاسلام کے جلسوں، جلوسوں کے لئے سکیورٹی اور دیگر انتظامات اور حفاظتی پلان تشکیل دینے کے لئے تجاویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلے کئے گئے کہ محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کرنے اور امن وامان کی فضا برقرار رکھنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائینگے جبکہ جلسوں اور جلوسوں کے دوران اسسٹنٹ کمشنر، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرز اور منتخب بلدیاتی نمائندے بھی پولیس کے ہمراہ فرائض سرانجام دینگے۔

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ مختلف محکموں کے مابین موثر رابطوں کے لئے 4 کنٹرول روم بنائیں جائینگے۔ پولیس کنٹرول روم کے علاوہ ضلع ناظم آفس، ڈپٹی کمشنر آفس میں بھی کنٹرول روم بنائے جائینگے جبکہ کمشنر پشاور ڈویژن کے آفس میں بھی خصوصی کنٹرول روم بنایا جائیگا جو 24 گھنٹے فعال ہوگا۔ اس کے علاوہ ریسیکو 1122 اور ایمرجنس کی دوران فرائض سرانجام دینے والے دیگر محکموں کے اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کی جائیگی۔ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پہلے تو کالعدم سپاہِ صحابہ (اہلسنت و الجماعت) پشاور کے دہشتگرد سرغنہ مولانا اسمٰعیل درویش نےپشاور سمیت صوبہ بھر میں منعقد ہونے والی مجالس اور جلوسِ عزاء کے حوالے اپنے سخت تحفظات کا اظہار کیا، اور پھر دوسری جانب محرم الحرام کے دوران امن وامان کی فضا برقرار رکھنے کے لئے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی و ضلعی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو سراہتے اور اپنی جماعت کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرتے ہوئے اپنی خدمات پیش کیں اور کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان قائم رکھنے کے حوالے سے انکی جماعت(کالعدم سپاہِ صحابہ )کے ذمہ داران اور کارکنان بھی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ ملکر اپنی خدمات انجام دیں گے۔ کمشنر پشاور نے کالعدم سپاہِ صحابہ کے دہشگرد سرغنہ کو یقین دہانی کرائی کی جن مجالس و جلوسوں کے پرمٹ نھی ہونگے یا جو پرمٹ ہونے کے باوجود عوام کے لئے مشکلات کا سبب بنیں گے ایسی مجالس اور جلوسوں کے بانیان و پرمٹ ہولڈرز کے خلاف گزشتہ سال کی طرح سخت کاروائیاں کی جائیں گی۔

دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان،آئی ایس او پاکستان اور شیعہ علماء کونسل پاکستان سمیت پشاور کی ماتمی انجمنوں،اما م بارگاہوںکے نمائندوں اور مجالس و جلوس ہائے عزاء کے بانیان و پرمٹ ہولڈرز نے صوبائی و ضلعی انتظامیہ کی جانب سے محرم الحرام میں امن و امان و انتظامی امور جیسے اہم اور حساس معاملات کے حوالے سے بلائے گئے اجلاسوں میں شیعہ نمائندوں کو مدعو کرنے کے بجائے کالعدم سپاہِ صحابہ کے دہشتگرد سرغنوں کے ساتھ ملکر محرم الحرام میں امن و امان اور انتظامی امور پر فیصلہ جات کئے جانے کے عمل کو شیعہ دشمنی قرار دیتے ہوئے ان تمام اجلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین ،آئی ایس او پاکستان اور شیعہ علماء کونسل کے رہنماؤںکا کہنا تھا کہ نئے پاکستان کا دعوا کرنے والے عمران خان جہاں پورے ملک میں سیاسی کاروائیوں میں مصروف ہیں وہیں انکو اتنا بھی علم نھی کہ انکے اپنے صوبے میں انکے اپنے ہی لوگ نئے پاکستان کی تباہی کا سامان کر رہے ہیں۔رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے بعد ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عمران خان اور انکی صوبائی حکومت پشاور سمیت صوبے بھر میںکالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن میں پاک
فوج کے شانہ بشانہ ہوتے ، لیکن چند ماہ میں پشاور اور ڈیرہ اسمٰعیل خان سمیت صوبے بھر میں شیعہ پروفیشنلز سمیت دیگر مومنین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوانوں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے بعد بھی ان تکفیری دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے خیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومت تکفیری دہشتگرد ساز فیکٹری کو صوابدیدی فنڈ جاری کرتی ہے اور کبھی محرم الحرام کی مناسبت سے اہم اور حساس معاملات پر عمل درآمد کے لئے انہی کالعدم دہشتگرد گروہوں کے سرغنوں کے ساتھ سرجوڑ کر بیٹھی نظر آتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button