لاہور سمیت پنجاب کے 15 اضلاع میں دہشتگردی کا خطرہ، سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) حساس آداروں کے مطابق لاہور، اسلام آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں 5 اکتوبر سے 25 نومبر تک تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے دہشتگردی کا خطرہ ہے۔
زرائع کے مطابق ایک حساس ادارے نے وزارتِ داخلہ کو لکھا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے پونے 2 سال بعدملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مختلف دہشتگرد گروپس ایک ہوکر ریورس اسٹرائیکس کی پلاننگ کر چکے ہیں، ان کا ٹارگٹ اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، پشاور، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد، بہاولپور، سیالکو ٹ، بہاولنگر، گجرات، ساہیوال اور کراچی سمیت دیگر 15 اضلاع بیان کئے گئے ہیں۔ رپورٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ تکفیری ٹارگٹ کلرز، خودکش بمبار ان شہروں میں پہنچ چکے ہیں اور سرکاری دفاتر، امام بارگاہوں، یونیورسٹیز، مشنری سکولز، کالجز اور چرچوں کو ٹارگٹ کریں گے۔ حکومت نے اس رپورٹ کے بعد نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کو آگاہ کر دیا ہے۔ اس ضمن میں نیکٹا نے چاروں صوبوں سے سی ٹی ڈی کے سربراہوں کا اہم اجلاس بھی اسی ماہ اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے جس کی صدارت نیکٹا کے سربراہ کریں گے۔ پنجاب پولیس کے سربراہ مشتاق احمد سکھیرا نے اس بارے میں موقف اختیار کیا ہے کہ انھوں نے کالعدم تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے ممکنہ دہشتگردی کے حوالے سے پنجاب بھر میں ضروری اقدامات کرنے کیلئے مراسلہ جاری کردیا ہے۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما سید اسد عباس نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سکیورٹی اداروں میں چونکہ سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں، اس لئے حکومت کے تعینات کردہ "ملازمین” بے بنیاد رپورٹس جاری کرکے شہریوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی طرح محرم الحرام سے قبل بھی سکیورٹی اداروں میں موجود حکمرانوں کے نمک خوار اور ان کے ذاتی ملازم اس قسم کے الرٹ جاری کرکے مومنین کو ہراساں کرنے ناکام کوشش کرتے ہیں لیکن حکومت خاطر جمع رکھے، شیعہ قوم موت سے ڈرنے والی نہیں، ہم مجالس میں ذکر حسینؑ کرتے ہیں اور ذکر حسینؑ کرتے کرتے اگر موت آئے تو اس سے بڑی سعادت کوئی نہیں، اس لئے حکومت ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرکے پیسہ اور وقت برباد نہ کرے، ملت جعفریہ بہادر قوم ہے، تکفیری دہشتگردوں سے ڈرتی نہیں بلکہ ان دہشتگردوں کا مقابلہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خنجروں کا مقابلہ گردنوں اور گولیاں کا سامنا سینوں سے کرتے آئے ہیں، ایسے الرٹس ملت جعفریہ کو مجالس اور جلوسوں میں جانے سے نہیں روک سکتے۔