حیرت ہے اسلامی ملک میں ڈانس پارٹی کی اجازت ہے، میلاد اور عزاداری کے جلوسوں پر پابندیاں، علامہ نیاز نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر علامہ نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ عزاداری سیدالشہداء سنت زینبی ہے، اس پر کسی قسم کی پابندی یا اسے محدود کرنے کی باتیں کرنا انتشار پیدا کرنے کی سازش ہے، جس کا قومی سیاسی جماعتوں کو مقابلہ کرنا چاہیے۔
زرائع کے مطابق لاہور میں علماء کے اجلاس سے گفتگو میں علامہ نیاز حسین نقوی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام اور عید میلادالنبی کے جلوسوں کو چاردیواری تک محدود کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں کہ یہ واجب نہیں، مستحب عمل ہے، لیکن سیاسی اجتماعات اور ریلیوں پر پابندی کی کوئی جرات نہیں کرتا۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ تمام اسلامی مسالک متفق ہیں کہ نماز کی ادائیگی کیلئے مسجد میں جانا واجب نہیں، مستحب ہے تو کیا مساجد کو بند کر دیا جائے، ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایسے خرافات کو امت قبول کرے گی، ایسی تجاویز دینے والے اپنی ذاتی خواہشات کا اظہار دین بناکر پیش نہ کریں، مسلمہ عقائد اور رسومات کو روکنا معاشرے میں بگاڑ، انتشار کا باعث اور امن کیلئے نقصان دہ ہوگا۔انہوں نے متوجہ کیا کہ اسلامی مملکت میں ڈانس پارٹیاں بھی منعقد کی جا رہی ہیں، بلکہ کچھ عرصے سے سیاسی جماعتوں نے بھی اپنے جلسوں میں رقص شروع کر دیئے ہیں، میڈیا انہیں بڑے فخر سے دکھاتا ہے، کبھی کسی کی طرف سے ان پر پابندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھاکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں نکالے جانیوالے میلادالنبی اور نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں نکالے جانیوالے جلوس عزا کو چاردیواری تک محدود کرنے کی باتیں تکفیری اور دہشتگرد گروہ کی طرف سے کی جاتی ہیں، جنہیں یزیدی مظالم کو بے نقاب ہوتے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، یہ لوگ عید میلادالنبی کے جلوسوں کو بھی بدعت قرار دیتے ہیں، جنہیں امت نے مسترد کیا ہے۔
علامہ نیاز حسین نقوی کا مزید کہنا تھا کہ بلا تفریق مذہب و مسلک محبان اہلبیتؑ جلوسوں اور مجالس میں حصہ لیتے ہیں، تکلیف صرف یزیدی سوچ کو ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادیوں کو محدود کرنے کے مشورے دینے والی بیوروکریسی حکومت کی خیر خواہ نہیں، صدیوں پرانے جلوسوں اور مجالس کو محدود کرنے کی باتیں انتشار اور بگاڑ پیدا کرنے کی سازشیں ہیں، جن کا ملت تشیع مقابلہ کرتی چلی آ رہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔