آئی جی سندھ کے 9 ماہ، امجد صابری، پاک فوج کے جوانوں سمیت 43 افراد دہشتگردی کا نشانہ بنے
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے چارج سنبھالنے کے بعد 9 ماہ کے دوران مشہول قوال امجد صابری، پاک فوج کے 4 جوانوں، حساس ادارے سمیت قانون نافذ کرنے والے 20 سے زائد اہلکاروں، افسران اور 43 شہریوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ سے اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے دور میں مختلف جرائم میں خاطر خواہ کمی نہیں ہوسکی ہے۔ اے ڈی خواجہ کے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد مشہور قوال امجد صابری سمیت اہم افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ سانحہ شکار پور، ناظم آباد مجلس میں فائرنگ جیسے واقعات بھی اے ڈی خواجہ کی تعیناتی کے بعد رونما ہوئے جبکہ پاک فوج کے 4 جوانوں، حساس ادارے سمیت قانون نافذ کرنے والے 20 سے زائد اہلکار و افسران کے علاوہ 43شہریوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے، نو ماہ کے دوران اغواء برائے تاوان کی 15 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
اے ڈی خواجہ کی تعیناتی کے دوران مارچ 2016ء سے نومبر تک 26 پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ بھتہ خوری کے واقعات بھی روک تھام نہ ہوسکی اور 9 ماہ میں 103 واقعات رپورٹ ہوئے۔ 9 ماہ کے دوران دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں 238 ملزمان گرفتار جبکہ 74 ہلاک ہوئے۔ رواں سال میں اب تک 16 اغواکار گرفتار جبکہ 5 پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھانے کے باعث اے ڈی خواجہ کو آئی جی کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔ آئی جی سندھ نے 12 مارچ 2016ء کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تھا۔