Uncategorized

ہر انسان کو کربلا جانے کی کوشش کرنی چاہیے، علامہ ریاض نجفی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )  جامعہ المنتظر لاہور کی علی مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اسلامی احکامات کے مطابق دین و دنیا میں توازن کی تاکید کی گئی ہے، اسلام آسان دین ہے، جسے سمجھانے کیلئے اللہ نے وہ ہستیاں بھیجیں جو صراط مستقیم ہیں، اللہ تعالیٰ انسان کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ نہیں ڈالتا۔ انہوں نے کہا کہ تواضع اور انکساری کا حکم دیا گیا ہے، جسمانی صحت کیلئے خرچ اور وقت دینا واجب ہے، کسی کو اذیت، تکلیف دینے کی سختی سے ممانعت ہے، بتوں کو بھی گالی دینا ممنوع ہے ورنہ ان کی پوجا کرنیوالے خدا کو گالی دیں گے۔ حافظ ریاض نجفی نے دینی و دنیاوی امور میں توازن کے حوالے سے اسلامی نکتہء نظر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا دین میں دونوں کا خیال رکھنے کی تاکید ہے، حدیث کی رو سے انسان اپنے اوقات کے 4 حصے کرے ایک کو اپنی ذات، صحت، نیند وغیرہ کیلئے مخصوص کرے، دوسرے حصے کو کسبِ معاش، تیسرے حصے کو اہل خانہ اور وقت کے چوتھے حصے کو عبادت کیلئے وقف کرے، اس سے ثابت ہوتا ہے الہٰی احکام میں دنیا و آخرت دونوں کی اہمیت ہے، حدیث معصوم میں واضح کیا گیا ہے کہ ”وہ ہم میں سے نہیں جو آخرت کیلئے دنیا کو چھوڑ دے یا دنیا کیلئے آخرت کو چھوڑ دے“۔ جسمانی صحت کیلئے خرچ اور وقت دینا واجب ہے۔

علماء و طلباء کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے علامہ ریاض نجفی نے کہا پہلے دور میں نجف اشرف میں طلباء کو اب کی طرح سہولتیں حاصل نہیں تھیں، پاکستانی طلباء حسینیہ آیت اللہ بروجردی میں بغیر بستر، فرش پہ سوتے تھے، ایک بزرگ عالم نے طلباء کو درس دیتے ہوئے تاکید کی تھی کہ عالم کو فقط نماز، روزہ کا پابند ہی نہیں بلکہ رفاہی کاموں اور سماجی روابط کی طرف بھی توجہ کرنا چاہئے۔ علماء یہ نہ سمجھیں کہ جس طرح پیاسا کنویں کی طرف آتا ہے، لوگ ان کے پاس آئیں بلکہ یہ سوچیں کہ زمین کنویں کے پاس نہیں آتی، کنویں سے نالیاں زمین تک جا کر اُسے سیراب کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا دین آسان ہے، خدا نے انسان کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ نہیں ڈالا، دین سمجھانے کیلئے اللہ نے وہ ہستیاں بھیجیں جو صراط مستقیم ہیں اور انہوں نے صحیح دین سمجھایا جس میں اخلاقیات کی تاکید کی گئی ہے، کسی کو اذیت، تکلیف دینے کی سختی سے ممانعت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بتوں کو بھی گالی دینا ممنوع ہے ورنہ ان کی پوجا کرنیوالے خدا کو گالی دیں گے، تواضع و انکساری کا حکم دیا گیا ہے، حضرت امام محمد تقی علیہ السلام نے مومن کیلئے جو 10 صفات گنوائی ہیں ان میں تواضع سر فہرست ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا خدا اس شخص پر رحم کرے جو ہمارے امر کو زندہ رکھتا ہے، اس سے مراد دینی امور ہیں۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ عبادات اور کردار کی مسلسل اصلاح کیلئے پیغمبر اکرم ﷺ نے مسجد کو مرکز بنایا تھا، تمام امور مسجد میں انجام پاتے تھے، اللہ کے گھر میں آکر تمام ضرورتیں پوری ہوتی ہیں امور حکومت بھی مسجد سے چلائے جاتے تھے جس کی وجہ سے حکمرانوں سے عوام کا براہ راست رابطہ رہتا تھا مگر پھر حکومتی ایوانوں کو مسجد سے الگ کر دیا گیا جس سے حکمران بھی عوام سے دور ہو گئے او ان سے ملنا بھی مشکل ہو گیا۔ ماہ صفر کی اہم مناسبتوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا 11 صفر ”لیلة الحریر“ کہلاتی ہے جس میں مسلسل دن رات جنگ ہوتی رہی اور آلات حرب کے شور کے سبب اسے یہ نام دیا گیا، اسی شب امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے میدان کار زار کے عین درمیان ریت پر نماز شب ادا کی حالانکہ سوائے پیغمبر اکرم ﷺ کے اور کسی پر نماز شب فرض نہیں، عبداللہ ابن عباس نے عرض کیا مولا یہ کون سا موقع ہے نماز کا؟ تو آپؑ نے فرمایا ہم اسی نماز ہی کیلئے تو لڑ رہے ہیں۔ 12 صفر کو ”حکمین“ کا واقعہ پیش آیا جب امیر شام نے نیزوں پہ پتھر وغیرہ بلند کرکے اسے قرآن قرار دے کر فیصلہ کی بنیاد بنانے کا حربہ اختیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ مولا علی ؑنے عبداللہ ابن عباس اور مالک اشتر کا نام تجویز کیا مگر قبول نہ کیا گیا اور ابوموسیٰ اشعری کا انتخاب ہوا جو ہر حکومت میں قاضی رہ چکے تھے، انہیں چالاکی سے دھوکہ دیا گیا، 14 صفر کو حضرت محمد ابن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کو شہید کیا گیا۔ 15 صفر سے رسول اکرمﷺ کے مرض نے شدت اختیار کی جس سے افاقہ نہ ہوا۔ صفر کے انہی ایام میں اسیران کربلا مصائب و آلام کا شکار رہے۔ حضرت زینب علیہا السلام کا حالت قید میں ایثار کا یہ عالم تھا کہ غذا کم ملنے کی وجہ سے اپنا حصہ بچوں کو دیتی تھیں اور کمزوری کے باعث نماز شب بیٹھ کر ادا کرتی تھیں مگر ترک نہ کی۔ چہلم شہدائے کربلا میں شرکت کیلئے دنیا بھر سے کربلا جانیوالے زائرین کا ذکر کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ 2 کروڑ زائرین اب تک پہنچ چکے ہیں، کافی تعداد راستے میں ہے۔ ایران سے آنیوالے لاکھوں زائرین میں سکولوں کے 3 ہزار کم سن بچے بھی ہیں، جو پیدل کربلا جا رہے ہیں۔ ہر انسان کو کربلا جانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ علامہ ریاض نجفی نے نائیجیریا میں عزاداروں کی پولیس کے ہاتھوں شہادت کے سانحہ کو انہوں نے یزیدیت قرار دیتے ہوئے کہا شیعیان نائیجیریا کے راہنما زکزاکی پہلے ہی زندان میں ہیں۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button