Uncategorized

نئے آرمی چیف کو دہشتگردی سے نمٹنا ہوگا ، امن کی خواہش میں پاکستان کے وقار کو ٹھیس نہیں لگنے دینی: پرویز مشرف

شیعہ  نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) لندن: سابق صدر پرویز مشرف نے عہدے ملنے پر آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کو اپنے دور میں دہشتگردی سے نمٹنا ہوگا ، بارڈر پر ہندوستان کو درست طریقے سے جواب دینا ہوگا اور پاکستان کی اساس کو جو خطرات لاحق ہیں ان کو ختم کرنا ان کی سب سے بڑی ذمہ داری ہوگی۔ ہمارا عزم امن ہونا چاہیے لیکن امن کی خواہش میں پاکستان کے وقار کو ٹھیس نہیں لگنے دینی چاہیے جبکہ بھارت کے ساتھ جارحانہ رویہ اپنانا ہوگا۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ مودی جس طرح کی باتیں کر رہے ہیں انہیں منہ توڑ جواب دینا ہوگا، ہماری قوم اور فوج کو بھارت کا مقابلہ کرنے کیلئے پورے طریقے سے تیار ہونا ہوگا۔ بھارت کو یہ پتا ہونا چاہیے کہ اگر اس نے کوئی پنگا لیا تو یہ پوری فوج ہم پر اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر ٹوٹ پڑے گی۔منموہن سنگھ اور واجپائی امن چاہتے تھے لیکن مودی گھٹنے ٹکوا کر ہمیں امن کی طرف لانا چاہتا ہے۔ ہمیں مودی کو پیغام دینا ہوگا کہ وہ بلوچستان میں پنگا نہ لے ورنہ اسے اس طریقے سے ماریں گے کہ اس کو پتا چل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی ضروری حالات کے بغیر آرمی چیف کو توسیع نہیں دی جانی چاہیے ۔ جنرل راحیل نے توسیع نہ لے کر اچھی روایت قائم کی ۔ جب ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی ہو رہی ہو تو فوج کبھی بھی مداخلت نہیں کرتی اور جب یہ کام نہ ہو رہے ہوں تو فوج مداخلت کرتی ہے۔ آرمی چیف کے کندھوں پر بہت زیادہ ذمہ داریاں ہوتی ہیں ۔ ایک طرف آئین ہوتا ہے جس کی پاسداری کرنی ہوتی ہے لیکن دوسری طرف عوام اسے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہمیں بچاؤ۔1999 میں میرے لیے بہت ہی آسانی تھی ، میں جہاز میں بیٹھا ہوا تھا اور سب کام خود بخو ہی ہوگیا ، جب جہاز سے اترا تو میں ملک کا چیف ایگزیکٹو تھا۔

کارگل کی جنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جنرل مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کارگل میں فوجی طور پر شکست نہیں ہوئی بلکہ ہم سیاسی میدان میں ہارے تھے کیونکہ اس وقت ہم نے سرینگر سے لداخ تک سڑک کو کاٹ دیا تھا جس سے انڈیا کی گردن ہمارے ہاتھ میں آگئی تھی۔ ان دنوںانڈیا کی مجال نہیں تھی کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کرتا کیونکہ فائرنگ کے جواب میں ہم اس سڑک کو کاٹ دیتے تھے جس سے اس کی فوج سیاچن میں پھنس کر رہ جاتی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button