25 دسمبر کو حیدر آباد میں تاریخی لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس منعقد کی جائے گی،علامہ مقصود علی ڈومکی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) کراچی: مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی دومکی ،مولانا علی انورجعفری،پولٹیکل سیکرٹری کراچی تقی ظفرنے وحدت ہاوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بیع الاول کا مقدس مہینہ آقائے دوجہاں رحمۃللعالمین ﷺ کی ذات گرامی سے متعلق ہے، اس مبارک مہینہ میں عاشقان رسول ﷺ پیغمبر رحمت سے اپنے عشق و مودت کا اظہار کرتے ہیں اسی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ نے 25 دسمبر کو حیدر آباد میں تاریخی لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کانفرنس اتحاد بین المسلمین کا عملی مظاہرہ ہوگی، جس میں تمام مکاتب اور مسالک کے لوگ شریک ہوکر امن و اتحاد کا عملی درس دیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین کے کارکن ، قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پرملک بھر میں عید میلاد النبی ﷺ کے جلوسوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کریں گے اوراس پر مسرت موقع پر سبیلیں لگائیں گے۔ اور دس سے سترہ ربیع الاول تک ہفتہ وحدت منائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر سیدالانبیاء ﷺ کی سیرت طیبہ اپنانے اور نبی مہربان کے نقش قدم پر چلنے کا عہد کرنا ہوگا۔ ہمیں یہ بات بھی سمجھنا ہوگی کہ اسلام دشمن سامراجی قوتیں ، مسلمانوں کو آپس میں دست و گریبان دیکھنا چاہتی ہیں، جبکہ تکفیری دھشت گرد ، سامراجی قوتوں کے آلہ کار بن کر بے گناہ مسلمانوں کا ناحق خون بہا رہے ہیں۔ طالبان اور داعشی دھشت گردوں کی تشکیل اور سرپرستی شیطان بزرگ امریکہ کے ہاتھوں ہوئی ہے اب یہ بات راز نہیں رہی۔
علامہ مقصودڈومکی کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے ، دھشت گردوں کے ہاتھوں اب تک اسی ہزار پاکستانی شہری شہید ہوچکے، مجلس وحدت مسلمین نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ ملک گیر دھرنوں سے لے کر وارثان شہدائے شکارپور کے ہمراہ تاریخی لانگ مارچ ملک دشمن دہشت گردوں کے خلاف پرامن جدوجہد کی اعلیٰ مثالیں ہیں۔اسی جدوجہد کے تسلسل میں22 دسمبر کو حیدرآباد میں آل پارٹیز امن کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔ ہم ملک کی تمام امن پسند قوتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ہمارا ساتھ دیجئے۔ ہم آخر میں ایک مرتبہ پھر سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہوں نے سانحہ شکارپور اور جیکب آباد کے وارثان شہداء سے جو معاہدہ کیا ہے اس پر عمل در آمد کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی کو بل پاس کرنے سے قبل اس بل کے متعلق مشاورت کرنی چاہئے تھی خصوصا دین سے متعلق امور میں، جلد بازی سے پاس کئے گئے بل پر علماء کرام اور دینی جماعتوں کے تحفظات دور کئے جائیں۔ جبکہ ایم ڈبلیو ایم اقلیتوں کے حقوق کی حمایت کرتی ہے، ان کے خلاف امتیازی سلوک اور جبر کا استعمال بھی قابل مذمت ہے۔ بل سے متعلق ہم سب کو مل بیٹھنا چاہئے۔ ڈائیلاگ اور گفتگو کے ذریعے خدشات کو دور کیا جاسکتا ہے۔ سندہ اسمبلی کا بل کوئی وحی منزل نہیں جس میں تبدیلی نہ کی جاسکے۔