ظلم و زیادتی برما میں ہو یا حلب میں قابل مذمت ہے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) عالم اسلام میں آئے روز نئے مسائل جنم لے رہے ہیں مگر او آئی سی کا کہیں کوئی کردار نظر نہیں آ رہا، اسے فعال بنایا جائے، پورا عالم اسلام اضطراب کی کیفیت سے دوچار ہے۔
زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار علامہ سید ساجد علی نقوی نے شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ظلم جہاں بھی ہو وہ قابل مذمت ہے، اسلامی ممالک میں جاری بدامنی، ظلم و تشدد روکنا ضروری ہے، کیونکہ یہ ظلم و جبر جس بھی جانب سے کیا گیا، جو قوتیں بھی اس کے پیچھے کارفرما ہیں یا جو بھی اس کا محرک ہے، اس کو روکنے کی جدوجہد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ برما اور حلب سمیت ظلم و زیادتی جہاں بھی ہو قابل مذمت ہے، اسلامی ممالک میں بیرونی مداخلت کے خاتمے کیلئے او آئی سی کو غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کو اپنی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے آگے آنا ہوگا، مسلم امہ کو اپنے مسائل خود ہی حل کرنا ہونگے، اگر واقعی مسلم حکمران یا ذمہ داران اسلامی دنیا میں پائیدار امن کے چاہتے ہیں تو پھر اختلافات بھلا کر او آئی سی کو دوبارہ متحرک اور فعال بنائیں، کیونکہ بیرونی مداخلت باہمی مشاورت اور اتحاد کے بغیر ختم نہیں کی جا سکتی۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ حالیہ صورتحال کا فائدہ صرف اسلام دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں، اسلام انسانیت، بھائی چارے اور امن کا دین ہے، انہی اصولوں کی بنیاد پر ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اسلامی دنیا میں امن کا قیام ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تنازعات کے پرامن حل کیلئے او آئی سی معرض وجود میں آئی تھی، اسے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، پورا عالم اسلام اضطراب کی کیفیت سے دوچار ہے، ظلم و تشدد اور خون ہر طرف نظر آ رہا ہے، مگر باہمی تنازعات کے حل کے مشترکہ پلیٹ فارم (او آئی سی) کا کردار کہیں نظر نہیں آرہا۔