ارض پاک پر شیعہ سنی جھگڑے کا کوئی وجود نہیں،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام” لبیک یارسول اللہﷺ کانفرنس” باغِ مصطفیٰ گراؤنڈ لطیف آبادنمبر8 حیدر آباد میں منعقد ہوئی، جس میں سندھ بھر سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ہزاروں کارکنوں اور شیعہ سنی افراد کے علاوہ مسیحی برادری کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے سلسلے میں پنڈال میں کیک بھی کاٹا گیا۔کانفرنس سے شرکا نے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی،مذہبی و لسانی تعصب ، انتہاپسندی ،عدم رواداری اور تکفیریت کو وطن عزیز کی سالمیت و استحکام کے خلاف زہر قاتل اور سب سے بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ قومی وحدت کی جڑیں کمزور کرنے میں ان عوامل کا بنیادی کردار ہے۔ کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا،چرچ آف پاکستان کے مرکزی صدر و نامور مسیحی رہنما فادر ڈینئل فیاض، اصغریہ آرگنائزیشن کے صدر فضل حسین اصغری،پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ مرزا یوسف حسین جمعیت علما اسلام،آل پاکستان مسلم لیگ،جعفریہ الائس پاکستان ،قومی عوامی تحریک،انجمن نوجوانان اسلام کے رہنماؤں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے رہنما بھی موجود تھے۔جنہوں نے اپنے خطابات میں اتحاد و اخوت کی ضرورت پر زور دیا۔
زرائع کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے زیرِ انتظام "لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس ” سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ارض پاک پر شیعہ سنی جھگڑے کا کوئی وجود نہیں۔مخصوص تکفیری گروہوں اسلام دشمن ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ملک میں تفرقہ بازی پھیلانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کسی کے مقدسات کی توہین کی اسلام میں قطعاََ گنجائش نہیں۔ہمیں ایسی شر پسندی کا دانشمندی اور بصیرت سے مقابلہ کرنا ہوگا جو اسلام کے مضبوط بازوں شیعہ سنی طاقتوں کو آپس میں لڑا کر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ایسے پاکستان کے قیام کے لیے جدوجہد کی جس میں تمام مذاہب کو بلاتخصیص مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل ہو ۔کسی بھی مذہبی عبادت گاہ کو نشانہ بنانا ناقابل معافی جرم ہے۔ہندووں ،مسیحیوں اور ملک میں بسنے والے دیگر مذاہب کو مکمل تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔حکومت کی طرف سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت ملک میں تکفیری گروہوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ سرعام تکفیریت کے فتوی جاری کر کے ملک میں انتشار اور نفرت کو فروغ دینے والے عناصر کو سیاسی دھارے میں شامل کرکے اس تاثر کو تقویت دینے کی کوشش کی جا رہی کہ پاکستان کی اکثریت انتہا پسندی کی حامی ہے۔جو عالمی سطح پر وطن عزیز کی ساکھ کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ان ملک دشمن عناصر سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ملک کی محب وطن جماعتوں کو مل کر جدوجہد کرنا ہو گی۔مختلف دہشت گرد تنظیمیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر وحشیانہ طرز عمل کی مرتکب ہو رہی ہیں جن کا مقصد اقوام عالم کے سامنے اسلام کے تشخص کو بدنما کر پیش کرنا ہے۔ان عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ القائدہ، طالبان داعش سمیت تمام تکفیری دہشت گرد گروہ پیشہ وراجرتی قاتل ہیں۔ پاکستان میں موجود لشکر جھنگوی بھی انہی جماعتوں کی ایک شاخ ہے جس کی بیخ کنی کے بغیر امن و سلامتی ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کو اخباری بیانات تک محدود کر رکھا ہے۔ وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گرد طاقتوں کے سہولت کار نیشنل ایکشن پلان کو سرعام چیلنج کر رہے ہیں۔ کالعدم مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے دہشتگرد ساز فیکٹریاں کھول رکھی ہیں جبکہ حکمران ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا دعوی کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام معتدل سیاسی و مذہبی جماعتیں ان عناصر کے خلاف آواز بلند کریں تاکہ ملک امن و آشتی کا گہوارہ بن سکے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحا کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلا ن کے نام پر تکفیری دہشتگردوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ملک کی محب وطن مذہبی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کی حکومتی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ اس ملک کی بقا نظام مصطفے ﷺ میں مضمر ہے جس کے لیے شیعہ سنی مسالک ایک پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔ مسیحی رہنما فادر ڈینئل فیاض نے کہا کہ ہم سب ملک کر تکفیریت کے خلاف صف آرا ہو سکتے ہیں ۔آج کے دن ہمیں اس عزم کا عہد کرنا ہو گا۔انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت کے موقعہ میں مسیحی برادری اور مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔
لبیک یا رسول اللہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ لبیک یارسول اللہ ﷺ کانفرنس شیعہ سنی اخوت واتحاد کی مظہر اور تکفیری طاقتوں سے بیزاری و نفرت کا اظہار ہے۔اس مثالی اجتماع میں ہمیں تجدید عہد کرنا ہو گا کہ وطن عزیز کی بقا و سالمیت کے لیے تکفیری گروہوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔کانفرنس میں علامہ حیدر علی جوادی،جانی شاہ،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری علامہ احمد اقبال ، علامہ مرزا یوسف حسین ،مولانا غلام حر شبیری،علامہ مختار امامی،علامہ مقصود علی ڈومکی،علامہ دوست علی سیدی،علامہ باقر
زیدی،علامہ نشان حیدر ساجدی،علامہ علی انور،علامہ مبشر حسن ،علامہ علی انور،علامہ احسان دانش،علی حسین نقوی،یعقوب حسینی ،آفتاب میرانی،الفت عالم کربلائی،فدا حسین شاہ،فرمان شاہ،قاسم جعفری ،فضل حسین نقوی ،جمیعت علمائے اسلام (ف) کے صوبائی رہنماتاج محمد ناہیوں،تنظیمِ عزاء حیدرآباد کے رہنما علیم حیدر تقوی،کے علاوہ دیگر مذہبی وسماجی رہنما موجود تھے۔