جب تک نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل نہیں ہوتا تب تک ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) پشاور: سربراہ عوامی نیشنل پارٹی اسفند یار ولی خان نے افغانستان اور نیشنل ایکشن پلان کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل نہیں ہوتا تب تک ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ الزامات دونوں ملکوںکی طرف سے لگائے جا رہے ہیں لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ دونوں ملکوں کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین غلط فہمیاں ہیں جنہیں جلد از جلد دور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں ایک نئی روایت چل پڑی ہے ، چین ، روس اور پاکستان مل کر افغانستان کا مسئلہ حل کر رہے ہیں اور افغانستان کو کوئی پوچھ بھی نہیں رہا۔ کل کو افغانستان کسی اور ملک کے ساتھ بیٹھ کر کشمیر کا یا چین کا مسئلہ چھیڑ دے تو پھر واویلا ہو جائے گا کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جا رہی ہے۔ ان معاملات میں احتیاط سے کام لینا چاہیے کیونکہ اگر ہم اس طرح کریں گے تو کل کو ہمارے ساتھ بھی کوئی ایسے ہی کرے گا۔ اگر اس طرح کی روایت قائم ہوگئی تو دوسرے ملک بھی یہی طریقہ اختیار کرلیں گے اور کسی بھی ملک میں لڑائی ختم کرانے کے فیصلے دوسرے ملکوں میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سی پیک کے معاملے پر ہماری پارٹی کو ابھی بھی تحفظات ہیں ، سیپیک اور فوجی عدالتوں کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی)بلا ئی جائے ۔ پاکستان اور افغانستان میں پائی جانے والی غلطفہمیوں کو جلد دور کرنے کیضرورت ہے ، افغانستان کے مسئلے پر پاکستان ، روس اور چین کے مذاکرات غلط روایت ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسفند یار ولی خان کا کہنا تھا کہ میرا وزیر اعظم سے سی پیک کے معاملے پر کوئی رابطہ نہیں ہوا اور نہہی ہماری جماعت کے سی پیک پر اعتراضات دور ہوئے۔ انڈسٹریل زونز پر تحفظات ہیں ، ہم لسٹ مانگ رہے ہیں لیکن ہمیںیہ لسٹ نہیں دی جا رہی کیونکہ اس میں ظلم کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت انڈسٹریل زونز کی لسٹ پبلک کرے تاکہ پتا لگے کہ کیا ہو رہا ہے ۔ خیبر پختونخوا میں عجیب مسئلہ ہے کبھی وزیر اعلیٰ کہہ دیتے ہیں کہ میں مطمئن ہوں لیکن سپیکر صاحب مخالفت کر دیتے ہیں۔ سی پیک اور فوجی عدالتوں کے مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور تمام پارٹیوں کے تحفظات دور کیے جائیں۔
پاناما کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسفند یار ولی خان کا کہنا تھا کہ پاناما کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لیے تمام جماعتوں کو اس کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، الیکشن آنے والا ہے جس کو بھی مینڈیٹ ملے وہ حکومت بنائے۔ جو لوگ وفاقی حکومت کا مینڈیٹ نہیں مانتے تو وہ ہم سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں ان کا مینڈیٹ تسلیم کیا جائے۔ وفاقی حکومت پر تو حریف پارٹی کی جانب سے کرپشن کے الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں دو دفعہ پی ٹی آئی کے ارکان اٹھے اور انہوں نے وزیر اعلیٰ پر کرپشن کے الزامات لگائے۔
فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ٹھیک طریقے سے مردم شماری کی جائے اور اصوبائی اسمبلی میں ان کیلئے نشستوں اور صوبائی کابینہ میں بھی ان کا کوٹہ مختص کیا جائے ۔ اس طریقے سے فاٹا تیزی سے ملک کے دیگر حصوں کے ہم پلہ ہو جائے گا۔