Uncategorized

شیعہ علماء کونسل کی سانحہ سیہون و دہشتگردی کیخلاف کراچی میں احتجاجی ریلی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) سانحہ سیہون و دہشتگردی کے دیگر واقعات کے خلاف شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی خراسان سے امام بارگاہ علی رضاؑ تک نکالی گئی، جس میں ذمہ داران اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی، احتجاجی ریلی سے علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ جعفر سبحانی، علامہ کرم الدین واعظی و دیگر علمائے کرام نے خطاب کیا۔

خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اب دہشتگردوں کا قلع قمع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، یہ سفاک دہشتگرد کسی بھی معافی کے مستحق نہیں، دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک امن ممکن نہیں ہو سکتا، سانحہ سیہون میں ملوث دہشتگرد عناصر اور اُن کے سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے، اگر ریاستی اداروں نے ملک بھر میں ہونے والی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث افراد کو تختہ دار پر لٹکایا ہوتا اور پس پردہ محرکات و حقائق عوام کے سامنے لائے جاتے، تو آج جو ملک کی صورتحال ہے وہ نہ ہوتی۔ مقررین نے کہا کہ سانحہ سیہون نے سیکیورٹی اداروں کی پول کھول دی، سانحہ سیہون اپنے ساتھ بہت سارے سوال چھوڑ گیا، اگر سندھ حکومت فوری امدادی سہولیات فراہم کرتی تو اس واقعے میں اتنی زیادہ قیمتی جانیں ضائع نہیں ہوتیں۔

مقررین نے کہا کہ حکومت اور ریاستی ادارے تاحال دہشتگردی کو روکنے میں ناکام نظر آتے ہیں، دہشتگرد وقفے وقفے سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، اس طرح کے واقعات آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان پر کئی سوالات اُٹھاتے ہیں کہ اتنے وسیع آپریشن کے باوجود دہشتگردوں کی کارروائی افسوسناک عمل ہے، عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، کب تک عوام اپنے پیاروں کے جنازے اٹھاتے رہیں گے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ریاست پاکستان کے پاس کوئی جامع پالیسی موجود نہیں ہے، سانحہ سیہون میں شہید ہونے والے شہداء کے اعضاء کی بے حرمتی شرمناک عمل ہے، جو سندھ حکومت کی بے حسی کا مُنہ بولتا ثبوت ہے، شہداء کی باقیات کو کچرا کنڈی میں ڈالنا انسانیت کی توہین ہے، ایسے اقدام کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے میں شہید ہونے والے افراد کو 20 لاکھ اور زخمی کو 10 لاکھ معاوضہ دیا جائے، پورے ملک میں دہشتگردوں کے خلاف بھرپور اور فیصلہ کُن کارروائی شروع کی جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button