امام کعبہ کے دورے کا مقصد شدت پسند فرقے کو فروغ دینا ہے، عوام
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) امام کعبہ کے دورہ لاہور کے موقع پر زندہ دلان لاہور نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا تاہم اکثریت نے اس دورے کو فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش قرار دیا۔ امام کعبہ نے مغرب کی نماز بادشاہی مسجد میں پڑھائی جس میں سینکڑوں شہریوں نے شرکت کی جبکہ نماز فجر انہوں نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں پڑھائی۔ منصورہ میں جماعت اسلامی کی ذمہ داران اور دیگر کارکنوں نے امام کعبہ کی اقتداء میں نماز ادا کی۔ اس موقع پر لاہوریوں نے امام کعبہ کے دورے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
اکرم نامی شہری کا کہنا تھا کہ امام کعبہ محترم ہستی ہیں جنہیں کعبہ میں نماز پڑھانے کا شرف حاصل ہے اس لئے یہ ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔ صادق ملک کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی سرزمین پر امام کعبہ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ ان کا یہ دورہ پاک سعودیہ تعلقات میں اہم ثابت ہوگا۔ محمد صدیق کا کہنا تھا کہ امام کعبہ کا دورہ فرقہ واریت کو فروغ دینے کی سازش ہے، کیونکہ امام کعبہ جہاں بھی گئے ہیں مخصوص شدت پسند فرقہ دیوبندی وہابیوں کے پاس گئے ہیں اور پاکستان میں دیوبند وہابیوں کی تعداد بہت ہی قلیل ہے جبکہ پاکستان کی اکثریت آبادی اہلسنت بریلوی ہیں اور ان کے بعد اہل تشیع آتے ہیں لیکن امام کعبہ نے اہلسنت اور اہل تشیع کے کسی عالم سے ملنے کی زحمت گوارا نہیں کی اور نہ ہی انہیں اپنے کسی پروگرام میں مدعو کیا گیا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کعبہ کا دورہ ایک مخصوص فرقے کیلئے ہے۔
منور خان کا کہنا تھا کہ امام کعبہ کو چاہیے تھا کہ پاکستان میں آئے ہیں تو تمام مسالک کے علماء سے ملاقات کرتے اور انہیں اتحاد کی تلقین کرتے لیکن وہ صرف اپنے خطابات میں اتحاد اُمت کی بات کرتے ہیں لیکن عملی طور پر صرف ایک مخصوص فرقہ کے میزبانی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔علی عباس کا کہنا تھا کہ امام کعبہ دوہرے معیار کا شکار ہیں ایک طرف وہ داعش والوں کو جہنمی کہتے ہیں اور دوسری جانب وہ داعش کے حامیوں کے دعوت پاکستان آئے ہوئے ہیں۔
شہباز رانا کا کہنا تھا کہ امام کعبہ جشن عید میلادالنبی(ص) کو بدعت کہتے ہیں لیکن پاکستان میں جے یو آئی کے صدسالہ جشن میں شریک ہیں، کیا کسی جماعت کو 100 سال ہونے پر جشن منانا درست اور حضور اکرم(ص) کی ولادت کا جشن منانا بدعت کیسے ہے؟ مصطفی احمد کا کہنا تھا کہ امام کعبہ کا دورہ فرقہ واریت کو فروغ دینے کیلئے ہے اور ان کے دورے کے بعد دنیا میں پاکستان کی حیثیت متنازع ہو جائے گی۔ سعودی عرب اب اسلام دشمن قوتوں کے ایماء پر پاک فوج اور پاکستان کو متنازع بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کا نقصان خود سعودی عرب کو ہی ہوگا لیکن ان کے دلوں پر مہریں لگی ہوئی ہیں انہیں اس بات کا ادراک نہیں۔
حاجی عبداللہ کا کہنا تھا کہ امام کعبہ آل سعود کی حفاظت کو حرمین شریفین کی حفاظت کہتے ہیں، کیا آل سعود کی حرمت حرمین شریف کے برابر ہو سکتی ہے؟ یہ اُمت کو گمراہ کرتے ہیں جب بھی آل سعود کے اقتدار کو خطرہ ہوتا ہے یہ حرمین شریفین کو خطرہ ہے کا شور مچا دیتے ہیں۔