مضامین

عید غدیر و جشن غدیر امت مسلمہ کو مبارک

eidghadeer shiiitenewsغدیر آل محمد علیہم السلام کےلئے جشن منانے کا دن ہے اور اہل بیت علیہم السلام نے خاص طور پر اس دن جشن و منا نے پر زور دیا ہے۔ خلیفہ ثانی کے دربار میں ایک یہودی شخص  نے کہا تھا: اگر (غدیر میں نازل ہونے والی) آیت اَلْیَوْ مَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ ہماری امت میں نا زل ہوتی تو ہم اس دن عید منا تے۔

 

دوسرے خلیفہ کے دربار میں ایک یہودی شخص نے کہا تھا:
اگر (غدیر میں نازل ہونے والی) آیت اَلْیَوْ مَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ ہماری امت میں نا زل ہوتی تو ہم اس دن عید منا تے (1)
بنی اسرائیل کے انبیاء جس دن اپنا جانشین معین فرماتے اس دن کو عید کا دن قرار دیا کرتے تھے۔
غدیر کے دن بھی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  نے علی علیہ السلام  کو اپنا جانشین معین فر مایا۔ عید غدیر منا نے کا مقصد اس تا ریخی دن کی یاد کوشیعوں کے دل میں باقی رکھنا اور اس کے مطالب کو زندۂ جا وید رکھنا ہے غدیر تشیع کے صفحۂ تا ریخ پر ولایت کی دائمی نشانی ہے۔
روز غدیر خم امت کی تمام عیدوں سے افضل دن ہے۔(3)
پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے علی علیہ السلام  کو روز غدیر عید منانے کی وصیت فرمائی، انبیاء علیہم السلام اپنے جانشینوں کو روز غدیر عید منا نے کی وصیت  کیا کرتے تھے۔ [4]خداوند عالم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس پیغمبر نے اس دن عید منائی اور اس کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا [7]غدیر :عید اللہ اکبر یعنی خدا وند کی سب سے بڑی عید ہے۔[8]غدیر :روزعید الفطر و قربان و جمعہ و عرفہ سے افضل ہے [9]غدیر کو خداوند نے شیعوں اور محبوں کےلئے عید قرار دیا ہے۔[11]شاید تم یہ گمان کرو کہ خدانے غدیر سے زیادہ کسی دن کو محترم قرار دیا ہے !نہیں خدا کی قسم نہیں ،خداکی قسم نہیں ،خدا کی قسم نہیں [12]روزقیامت چار دنوں کو دلہن کی طرح خدا کی بار گاہ میں پیش کیا جائیگا عید فطر ،عید قربان، روز جمعہ اور عید غدیر۔
جو شخص روزغدیر عید منائے خدااس کے مال میں برکت کرتا ہے۔ [15]روزغدیر امام رضا علیہ السلام  اپنے بعض خاص اصحاب کو افطار کےلئے دعوت دیتے، ان کے گھروں میں عیدی اور تحفے تحائف بھیجتے تھے۔[16]
عید غدیر کو آسمانوں میں  عہد معهود  کا دن کہا جاتا ہے۔[18]غدیر آسمان والوں پر ولایت پیش کر نے کا دن ہے
خدا نے آسمان والوں پر غدیر کے دن ولایت پیش کی توساتویں آسمان والوں نے کے قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی۔ اسی لیے خدا نے سا تویں آسمان کو اپنے عرش سے مزین فر مایا۔
پھر چوتھے آسمان والوں نے غدیر کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خدا  نے اس کو بیت المعمور سے مزین فرمایا۔  پھر پہلے آسمان والوں نے اس کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خدا  نے اس کو ستا روں سے مزین فرمایا۔ [19]غدیر کے دن خدا وند جبرئیل امین کو بیت المعمور کے سامنے اپنی کرامت کی تختی نصب کر نے کا حکم دیا۔ اس دن تمام آسمانوں کے فرشتوں نے وہاں جمع ہو کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مدح و ثنا کرتے ہیں اور امیر المو منین اور ائمہ علیہم السلام اور ان کے شیعوںاوردوستداروں کے لئے استغفار کر تے ہیں۔ [20]روز غدیر زمین والوں سے زیادہ آسمان والوں میں مشہور ہے۔
خدا نے جنت میں ایک قصر (محل) خلق فرمایا ہے جو سونے چاندی کی اینٹوں سے بنا ہے، اور اس میں ایک لاکھ کمرے سرخ اور ایک لاکھ خیمے سبز رنگ کے ہیں اس کی خاک مشک و عنبر سے ہے۔ اس محل میں چار نہریں جاری ہیں: ایک نہر شراب کی ہے دوسری پانی کی ہے تیسری دودھ کی ہے اور چوتھی شہدکی ہے۔ ان نہروں کے کنارے مختلف قسم کے پھلوں کے درخت ہیں، ان درختوں پر وہ پرندے ہیں جن کے بدن لؤلؤ کے ہیں اور ان کے پرَ  یا قوت کے ہیں اور مختلف آوازوں میں گاتے ہیں۔  جب غدیر کا دن آتا ہے تو آسمان والے اس قصر میں آتے ہیں
تسبیح و تحلیل و تقدیس کرتے ہیں وہ پرندے بھی اُڑتے ہیں اپنے کو پانی میں ڈبو تے ہیں اس کے بعد مشک و عنبر میں لوٹتے ہیں، جب ملائکہ جمع ہوتے ہیں تو پرندے ان پر مشک و عنبر چھڑکتے ہیں؛ ملائکہ، سیدہ فاطمہ زہراء علیہا السلام کی  نچھاور  ایک دوسرے کو ہدیہ دیتے ہیں،
زہراء سلام اللہ علیہا کی نچھاور درخت طوبیٰ کے وہ پھل ہیں جو ان کی شب زفاف خدا کے حکم  تمام آسمانوں پر پھینکے گئے اور ملائکہ نے ان کو یاد گار کے طور پر اٹھا لیا تھا۔ {بحار الانوار جلد ۴۳صفحہ ۱۰۹}
جب غدیر کے دن کا اختتام ہو تا ہے تو ندا آتی ہے: کہ اپنے اپنے درجات و مراتب پر پلٹ جا ؤ کہ تم محمد و علی علیہما السلام کے احترام کی وجہ سے اگلے سال آج کے دن تک ہر طرح کی لغزش اور خطرے سے امان میں رہوگے۔ [22]روزغدیر حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔ [23]روزغدیر فرزند آدم حضرت شیث علیہ السلام  کی وصایت کا دن ہے۔ [24]روزغدیر حضرت ابراہیم علیہ السلام  کو آگ سے نجات ملنے کا دن ہے۔ [25]روزغدیر حضرت مو سی علیہ السلام ٰ نے حضرت ہارون علیہ السلام  کو جا نشین معین فرمایا۔ [26]روزغدیر حضرت عیسی علیہ السلام ٰ نے شمعون کو اپنا جانشین معین فر مایا۔ [29]جس طرح غدیر کے دن ”ولایت “ تمام انسانوں کے لئے پیش کی
اسی طرح عالم خلقت میں تمام مخلوقات پر بھی پیش کی گئی۔ [30]زمین مکہ  نے ولایت کو قبول کیا  تو اس کو کعبہ سے مزین کردیا۔
پھر زمین مدینہ نے ولایت قبول کی تو اس کو پیغمبر اکرم صلی اللہ ع
لیہ و آلہ و سلم کے وجود مبارک سے مزیّن کردیا؛ پھر زمین کوفہ نے ولایت قبول کی تو اس کو امیر المومنین علیہ السلام کے وجود مبارک سے مزین کردیا۔
پہاڑوں میں سب سے پہلے تین پہاڑ: عقیق، فیرورہ اور یاقوت نے اس ولایت کو قبول کیا تو یہ تمام جواہرات سے افضل ہوئے۔ پھر سونے اور چاندی کی (معدنی کانوں نے ولایت قبول کی جن پہا ڑوں نے ولایت قبول نہیں کی ان پر کوئی چیز نہیں اگتی۔
جس پانی نے ووایت قبول کی وہ میٹھا اور گوارا ہوا اور جس نے قبول نہیں کی وہ تلخ (کڑوا) اور کھارا (نمکین) ہوا۔
نباتات میں سے جس نے ولایت کو قبول کیا وہ میٹھا اور لذیذ ہوا اور جس نے قبول نہیں کی وہ تلخ ہوا۔
پرندوں میں  جس نے ولایت کو قبول کیا اس کی آواز بہت اچھی ہوئی اور وہ فصیح بولتا ہے اور جس نے قبول نہیں کی وہ اَلْکَن اور ہَکْلا ہوا۔
(یعنی اس کی زبان میں لکنت ہے ،)ہے۔ [31]عید غدیر کس طرح منائیں؟
غدیرکے دن عید منانا اسی حجۃ الوداع والے سال اور اسی غدیر کے بیابان میں پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا خطبہ تمام ہونے کے بعدسے ہی شروع ہوگیا تھا۔
غدیر خم میں تین روز توقف کے دوران حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے شخصی طور پر لوگوں سے خود کو مبارکباد دینے کے لئے کہا۔
فرمایا: ھَنِّؤْنِیْ ،ھَنِّئُوْنِیْ مجھ کو مبارکباد دو، مجھ کو مبارکباد دو“
سب سے پہلے لوگوں نے پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  اور امیرالمو منین علیہ السلام کو مبارکباد دی۔
غدیر خم میں اسی مناسبت سے اس دن اشعار بھی پڑھے گئے۔ یہ سنتِ حسنہ تاریخ کے نشیب و فراز میں اسی طرح بر قرار رہی
اور آج تک ہرگز ترک نہیں ہوئی ہے۔ [32]عید غدیر کی مناسبت سے انجام دیئے جا نے والے مراسمات میں تین بنیادی چیزوں کو مد نظر رکھنا ضروری ہے :
1۔ جشن و سرور کے پروگرام صاحب عید سے مناسبت رکھتے ہوں، یعنی حضرت علی علیہ السلام کے مقام و منزلت کے مناسب ہوں تمام پروگراموں میں مذہبی رنگ مد نظر ہو عید کے مراسم کو شادی بیاہ وغیرہ کا روپ نہ دیاجائے۔
2۔ جو کام شرع مقدس کے منافی ہیں (چاہے وہ حرام ہوں یا مکروہ) وہ اس جشن میں مخلوط نہیں ہو نے چاہئیں۔ ائمہ علیہم السلام کو رنجیدہ کر نے والے امور سے پر ہیز کیا جائے۔
3۔ جو مطالب روایات اہلبیت (ع) میں ہیں حتی الامکان ان کو غدیر کی مراسمات میں جاری کرنے کی کو شش کرنی چا ہئے؛ مثلاً: اس دن ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور ایک دوسرے سے ملاقات کر تے وقت خو شی کا اظہار کر یں۔ [33]خدا کا شکرکریں اور اس کی ثنا کریں کہ اس نے اس دن ولایت علی علیہ السلام  جیسی عظیم نعمت سے ہمیں نوازا۔  [34]ایک دوسرے کے لیے مسکرانا۔ جو کہ ہزار حاجتوں کے بھر آنے کا سبب ہے۔ اور بہشت میں سفید موتیوں کا قصر ملے گا۔ [35]ایک دوسرے کو ولایت علی علیہ السلام  سے منسلک ہونے کی مبارکباد دینا [36]اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ جَعَلَنَامِنَ الْمُتَمَسِّکِیْنَ بِوِلَایَةِ اَمِیْرِالْمُوْمِنِیْنَ علیہ السلام [37]عمومی طورپر جشن منائیں۔
ایک دوسرے کے گھروں میں تحفے تحائف بھیجیں  [40]ایک دوسرے کے ملیں [41]نیا لباس پہنیں [43]      
ہدیہ دیں [45]مو منین کا دیدار کرنا [46]اہل وعیال اور اپنے بھائیوں کے حالات میں بہتری پیدا کرنا [47]
عقد اُخوّت و برادری  پڑھنا۔
یعنی: برادرانِ دینی اس اسلامی سنت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی برادری کو مستحکم کرتے ہیں۔اور ایک دوسرے سے یہ عہد کرتے ہیں کہ قیامت میں بھی ایک دوسرے کو یاد رکھیں گے [50]محمد و آل محمد پر بہت زیادہ صلوات بھیجنا اور ان پر ظلم کرنے والوں سے برائت کرنا۔ [51]زیارت امیرالمو منین علیہ السلام  کا پڑھنا، نماز ،عبادت اور شب بیداری [60]
روزہ رکھنا [64]  
دعا (عہد و پیمان اور بیعت کی تجدید )
مختصر اور مفصل دعائیں وارد ہوئی ہیں ان کا پڑھنا [70]خدا یا جس طرح تو نے معصوم اماموں تک ہماری ہدایت فر مائی، قیامت تک اس رحمت کو ہم سے مت لینا
خدایا ہماری موت اس حال میں ہوکہ تو ہم  سے راضی ہو۔
خدایا ہمیں پیغمبر  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امیرالمومنین علیہ السلام کے تابع بنا،  خدایا ہمیں طاغوت، بتوں اور ان کی اتباع کرنے  سے بچا۔ خدایا ہمیں ہم کو ہمارے ائمہ کے ساتھ محشور فرما۔ خدایا ہمارے مابین اتحاد پیدا کر ،اور ہمیں ہدایت کے بعد گمراہ نہ کرنا، خدایا ہمیں  نعمت ولایت کا شکر ادا کرنے کی توفیق دے۔ خدایا ہمیں راہ ولایت پہ ثابت قدم رکھ۔ خدایا ہمیں  دوزخ کی طرف دعوت دینے والوں سے بچائے رکھ۔ خدایا ہم کو حضرت مہدی علیہ السلام کی ہمراہی کی توفیق عطا فرما۔ اور ان کے پرچم کے تلے حاضر ہو نے کی توفیق عنایت فر ما۔
حوالہ جات
[1] الغدیر جلد ۱ صفحہ ۲۸۳۔عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۱۱۵،۳۰۳۔  
[2] بحار الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰۔  
[3] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۸۔
[4] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱۔
[5] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔
[6] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۸۔
[7] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۴۔
[8] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱۔
[9] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۰،۲۱۱،۲۱۲۔
[10] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۳۔الیقین صفحہ ۳۷۲باب ۱۳۲۔
[11] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۳۔
[12] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔
[13] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲۔
[14] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۳ ۲۲۔
[15] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۳ ۲۲۔
[16] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۲۱۔
[17] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۶۔
[18] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۴۔
[19] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴۔
[20] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۲۔
[22] بحار الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۶۳،عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲
۱۔
[23] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲۔
[24] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔۳۔
[25] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲،۲۲۲۔
[26] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳۔
[27]عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔
[28] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲۔
[29] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۹،۲۱۳۔
[30] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۲۴۔
[31] اثبات الہداة جلد ۲ صفحہ ۱۹۸،بحا رالانوار جلد ۳۱صفحہ۴۹۳۔
[32] اس سلسلہ میں کتاب” الغدیر “موٴلف علامہ امینی :جلد ۱صفحہ ۲۸۳،اور کتاب ”الغدیر فی الاسلام “موٴ لف شیخ محمد رضا فرج اللہ صفحہ ۲۰۹ ملا حظہ فرمائیں۔
[33] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔
[34] بحار الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۷۰۔
[35] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳۔
[36] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔
[37] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳۔
[38] الغدیر جلد۱ صفحہ ۲۷۱،۲۷۴۔اس سلسلہ میں اس کتاب کے دوسرے حصہ کی تیسری قسم ملاحظہ کیجئے۔
[39] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔
[40] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱۔
[41] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔
[42] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۴۱۔اس سلسلہ میں دوسرے حصہ کی تیسری قسم ملا حظہ کیجئے۔
[43] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴۔
[44] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱۔
[45] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔
[46] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴۔
[47] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔
[48] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔
[49] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳۔
[50] مستدرک الوسائل( محدث نوری )چاپ قدیم جلد ۱ صفحہ ۴۵۶باب ۳ ،کتاب زاد الفردوس سے، اسی طرح شیخ نعمة اللہ بن خاتون عاملی سے نقل کیا ہے کہ اس مطلب پرپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نص وارد هوئی ہے۔ اسی طرح مرحوم فیض کاشانی نے کتاب خلا صة الاذکار باب ۱۰صفحہ ۹۹ پر ”عقد اخوت “کو ذکر کیا ہے۔
[51] بحا ر الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۷۱۔
[52] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۷۔
[53] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳۔
[54] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔
[55] بحا ر الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰۔
[56] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔
[57] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۰۔
[58] مفا تیح الجنان :باب زیارات امیر المو منین علیہ السلام ،زیارت غدیر۔
[59] بحا ر الانوار جلد ۹۷صفحہ ۳۶۰۔
[60] بحار الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰۔
[61] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔    
[62] پہلی اور موجودہ ”مسجد غدیر “کے سلسلے میں دسویں حصہ کی چھٹی قسم ملا حظہ کریں۔
[63] بحارالانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۳۔
[64] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳۔
[65] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۱۔
[66] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳۔
[67] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳۔
[68] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱۔
[69] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱۔
[70] یہ مضامین کتاب ”الاقبال “سید بن طاؤس صفحہ ۴۶۰ سے اخذ کئے گئے ہیں نیزعوالم جلد ۱۵/۳اور صفحہ  ۲۱۵۔۲۲۰پر مذ کور ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button