Uncategorized

کراچی، کالعدم انصار الشریعہ اختلافات کا شکار یا پولیس کو گمراہ کرنیکی کوشش؟

رپورٹ: ایس جعفری

شہر قائد میں پولیس پر حملوں کے بعد کالعدم دہشتگرد تنظیم انصار الشریعہ میں پھوٹ پڑگئی ہے، اختلافات کے بعد کالعدم تنظیم کے دو دھڑوں میں خونریزی کا آغاز ہوگیا ہے، کراچی میں پولیس پر حملہ کرنے اور ان کی ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کے خلاف مبینہ طور پر کالعدم انصار الشریعہ نامی نیا گروپ سرگرم ہوگیا، پیر کی صبح نادرن بائی پاس کے قریب گلشن معمار کی جھاڑیوں سے تین مغویوں کی لاشیں ملیں، جن کے چہرے اور سروں پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا اور لاشیں ویرانے میں پھینک دی گئیں، مقتولین کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے، اطلاعات ہیں کہ یہ لاشیں پولیس کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کی ہیں، جنہیں کالعدم انصار الشریعہ نے نشانہ بنایا ہے، جس نے اپنا پمفلٹ بھی ساتھ پھینکا ہے، دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں میں کالعدم تنظیم ہی ملوث ہے اور پولیس کو گمراہ کرنے کیلئے پمفلٹ پھینکا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج صبح سائٹ سپر ہائی وے تھانہ کی نیو سبزی منڈی پولیس چوکی کی حدود گلشن معمار نادرن بائی پاس کی جھاڑیوں سے 3 افراد کی لاشیں ملیں۔ اطلاع ملنے پر پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر مقتولین کی لاشوں کو تحویل میں لے کر پولیس کارروائی کیلئے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس کے مطابق مقتولین کی عمریں 35 سے 40 سال کے درمیان معلوم ہوتی ہیں، مقتولین کے چہروں اور سروں پر نائن ایم ایم پستول کی گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔

مقتولین کی لاشوں کے پاس سے ایک پمفلٹ بھی ملا ہے، جس پر تحریر ہے کہ جو بھی کالعدم تنظیم پولیس پر حملہ کرے گی، اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے اور جو پولیس والوں کو نشانہ بنائے گا، اس کا یہی انجام ہوگا۔ ملنے والے پمفلٹ میں لکھا گیا ہے کہ جماعت انصار الشریعہ پاکستان کے ہاتھوں کراچی میں سکیورٹی اہلکاروں اور غریب پولیس اہلکاروں سمیت پولیس کے رضاکاروں کے قتل میں شامل موساد اور انڈین ایجنٹوں کے دہشتگرد اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں اور یہ ان پولیس اہلکاروں کے رضاکاروں کے قتل کا بدلہ ہے اور آئندہ بھی بدلہ لیا جائے گا، جبکہ جو لوگ غیر ملکی قوتوں کیلئے اپنا ایمان فروخت کرچکے ہیں، ان کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ وہ راہ راست پر آجائیں اور تنظیم کا نام استعمال کرنا چھوڑ دیں، یہ دعویٰ جماعت انصار الشریعہ پاکستان کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے لاشوں کے پاس پھینکے جانے والے پمفلٹ میں کیا ہے۔

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کا یہ پہلا واقعہ پیش آیا ہے کہ کسی جہادی تنظیم کی جانب سے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کو قتل کیا گیا ہے، جبکہ مقتولین کی لاشوں کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ بعد ازاں پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد مقتولین کی لاشوں کو سرد خانے منتقل کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی میں کالعدم تنظیم ملوث ہے اور پولیس کو گمراہ کرنے کیلئے پمفلٹ پھینکا گیا ہے۔ دوسری طرف اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں کالعدم انصار الشریعہ کے دو گروپوں کے درمیان پولیس پر حملوں کو لے کر اختلافات ایک دم شدت اختیار کر گئے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت انصار الشریعہ میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں، جس کے بعد اس کالعدم جماعت کے دو گروپ کام کر رہے ہیں، جس میں ایک گروپ پولیس پر حملوں کی حمایت کرتے ہوئے ہر ہفتے پولیس پر حملے کر رہا ہے، جبکہ اس کالعدم تنظیم کا دوسرا گروپ پولیس پر حملوں کی مخالفت کر رہا ہے۔ پولیس پر حملوں کے بعد سے ان تمام حملوں کی ذمہ داری پولیس نے جماعت انصار الشریعہ پر ڈالی تھی اور اس کالعدم تنظیم کے دوسرے گروپ سے جو کہ پولیس پر حملے کر رہی ہے، اس سے لاتعلقی کرچکی ہے۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملے نہ رکنے پر جماعت انصار الشریعہ کے عہدیداران نے مختلف تنظیموں سے مشورہ کرکے اس دوسرے گروپ کے کارکنان کو ٹھکانے لگانے کے انتظامات کر لئے گئے ہیں، جس کے بعد آج صبح نادرن بائی پاس سے 3 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ کالعدم انصار الشریعہ کے موجودہ پمفلٹ کے بعد کراچی میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے کہ کیا انصار الشریعہ نامی کالعدم تنظیم نے کراچی میں سکیورٹی اداروں پر کی جانے والی کارروائیوں پر دوسرے گروپ کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے؟ پولیس خود اس معمہ پر حیران ہے کہ کیا ان دونوں دہشتگردی کے واقعات میں انصار الشریعہ ملوث ہے یا اس کی آڑ میں کوئی اور تنظیم نیا فساد پیدا کرنا چاہتی ہے۔ کراچی میں پولیس پر حملوں کے بعد کالعدم انصار الشریعہ میں واقعی پھوٹ پڑ گئی ہے کہ جسکے بعد دو دھڑوں میں خونریزی کا آغاز ہوگیا یا پھر کالعدم تنظیم نے پولیس کو گمراہ کرنے کیلئے گلشن معمار کی جھاڑیوں سے برآمد شدہ تین لاشوں کے قریب پمفلٹ پھینکا ہے، یہ بات ابتک معمہ بنی ہوئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button