مضامین
محرم ۔ ۔پیغمبر اسلام (ص) اور ان کے اصحاب (ص) کے درمیان اہلبیت (ع) کا مقام
پیغمبر اسلام (ص) کے بعد ان کے اہلبیت (علیہم السلام) ہمیشہ ہدایت و آگہی کے علمبردار رہے ہیں اور کفر و نفاق کے گھٹائوپ اندھیروں میں بھی مرسل اعظم (ص) کے اہلبیت (ع) نے اسلام و ایمان کی مشعلیں روشن و منور رکھی ہیں دیں خواہی اور دنیا طلبی کے طوفانی دھاروں میں انہوں نے ہمیشہ دین و معنویت کی بنیادوں پر استوار دنیا کی طرف قافلۂ انسانیت کی رہنمائی کی ہے اور افراط و تفریط کے درمیان عقل و فہم کی روشنی میں علم و معرفت کے گہرے اور کشادہ چشمے جاری کرکے زندگی کو توازن ، طلاطم اور دوام عطا کیا ہے ۔اسلام دین حق و اعتدال ہے اور اس کے تمام اصول و قوانین انسانی فطرت سے ہم آہنگ ہیں اور جب بھی کفر وجہالت کے دیوتاؤں نے اپنے غیر انسانی اہداف و مقاصد کے تحت قافلۂ بشریت کو راہ اعتدال سے منحرف کرنے کی کوشش کی ہے حق و انصاف کے علمبردار ، اہلبیت اطہار علیہم السلام نے جان و مال اور اولاد و اصحاب کی قربانیاں دیکر توحید و عدالت کے پرچم کو بلندی و سرافرازی عطا کی ہے اسی لئے خداوند عالم نے اپنی کتاب محکم میں بھی مختلف انداز سے اہلبیت (ع) کا تعارف کرایا اور رسول اعظم (ص) نے بھی جگہ جگہ اپنے اہلبیت (ع) کی عظمت و جلالت کا قصیدہ پڑھا آیۂ تطہیر نازل ہوئي تو علی (ع) و فاطمہ (ع) اور حسین (ع) کو چادر میں لے کر فرمایا ” اللّہمّ ہؤلاء اہل بیتی فاذہب عنہم الرّجس و طہّرہم تطہیرا” ” خدایا یہی میرے اہلبیت (ع) ہیں ان کو ہر قسم کی آلائش سے پاک و پاکیزہ قراردے آیۂ مباہلہ آئی تو نصارا کے خلاف ” انفسنا” کی جگء علی (ع) کو "نساءنا” کی جگء فاطمہ (ع) کو اور ” ابنائنا ” کی جگہ امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) کو ساتھ لے گئے اور عیسائیوں کے مقابل فتحیاب ہوئے ۔آیۂ مودت نازل ہوئی اور اصحاب نے پوچھا آپ کے قربی ” اور اہلبیت (ع) کہ جن کی محبت ہم پر واجب کی گئی ہے کون ہیں ؟ تو رسول اسلام (ص) نے فرمایا : علی (ع) و فاطمہ (ع) اور ان دونوں کے دونوں فرزند حسن (ع) و حسین (ع) بزم اصحاب میں بار بار اہلبیت (ع) کی پہچنوایا خاص طور پر امام حسین علیہ السلام کا لوگوں سے تعارف کرایا کہ ہذا حسین فاعرفوہ یہ حسین (ع) ہے اس کو پہنچان لو ۔” حسین منی و انا من الحسین ” حسین (ع) مجھ سے ہے اور میں حسین (ع) سے ہوں ۔احبّ اللہ من احبّ حسینا جو حسین (ع) سے محبت کرتا ہے اللہ اس سے محبت کرتا ہے چنانچہ امام حسین (ع) کی شخصیت سے رفتار و کردار کی جو شعاعیں پھوٹی ہیں آج بھی اسلام و ایمان کی فکری ، اعتقادی اور تہذیبی حیات کی اساس ہیں اور حسینیت کی مشعل سے پورا عالم بشریت فروزاں ہے ۔
بندگي اوربندہ پروری کا عالم یہ تھا کہ سجدۂ معبود میں سرکٹانے والے حسین (ع) کے بارے میں ایک معتبر راوی شعیب ابن عبدالرحمن کا بیان ہے کہ روز عاشورا لوگوں نے امام (ع) کی پشت پر گٹھے دیکھے تو امام زین العابدین سے اس کی وجہ پوچھی اور امام سجاد (ع) نے فرمایا : ” یہ نشان بیواؤں یتیموں اور مسکینوں کے گھروں تک نان و خرمہ پیٹھ پر لاد کر لے جانے کے سبب ہے ” شافعی مسلک کے عالم ابن کثیر نے لکھا ہے کہ ” پیغمبر اسلام (ص) کے بعد خلفائے ثلاثہ بھی ان کا احترام کرتے تھے وہ اپنے والد کے صحابیوں میں شامل تھے اور ان سے حدیثیں روایت کرتے تھے ، سب ان سے عشق و محبت کرتے کیونکہ وہ پیغمبر (ص) کے فرزند تھے اور روئے زمین پرکوئی حسین (ع) کے جیسا نہ تھا ” چنانچہ امام حسین (ع) نے بھی اپنے نانا کے دین کے لئے اپنا جو کچھ بھی تھا نثار کردیا اور فدیناء بذبح عظیم کا مصداق بن گئے ۔علامہ اقبال نے اسی لئے کہا ہے :حقیقت ابدی ہے مقام شبیری بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی وشامی