کوٹلی امام حسین (ع) اراضی مسئلہ پہ موثر اقدام نہ ہوئے تو جلوسوں کو احتجاج میں بدل دینگے، بشیر حسین جڑیہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پانچ ماہ سے جاری کوٹلی امام حسین ایشو پر احتجاجی کیمپ کے باوجود انتظامیہ کی مسئلے کے حل کے لیے عدم دلچسپی، تحریک تحفظ وقف کوٹلی امام حسین (ع) کے کنوینیئر بشیر جڑیہ نے تھلہ متولیان کے ہمراہ پانچ روز میں موثر مزاکرات نہ ہونے پر محرم میں احتجاج کی دھمکی دے دی۔
کوٹلی امام حسین (ع) کی اراضی کے 2013ء میں محکمہ اوقاف خیبر پختونخواہ کے نام منتقلی پر ڈیرہ اسماعیل خان میں اہل تشیع برادری شدید تشویش میں مبتلا ہے اور اسی حوالے سے پانچ ماہ سے احتجاجی کیمپ لگایا گیا تھا، جس کو مسلسل نظرانداز کیا گیا۔ جس کے سبب ایل تشیع کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ اسی سلسلے میں تحریک تحفظ وقف کوٹلی امام حسین کے کنوینئر بشیر جڑیہ نے ڈیرہ کے تھلہ متولیان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ انجمن متولیان کے صدر فرحت عباس شاہ، مجتبٰی شاہ تھلہ استرانہ، تنویر شاہ تھلہ روشن چراغ ،جمشید تھلہ پونگراں والا، شیعہ ینگ مین کے تصور شاہ، عارف رضا سمیت مجلس وحدت مسلمین کے علامہ سید غضنفر، سید تہور عباس سمیت کئی رہنما موجود تھے۔
بشیر حسین جڑیہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف کوٹلی امام حسین اراضی 327 کنال 9 مرلے کی تاریخی حیثیت میں بحال کرانے کے لیے پوری شیعہ قوم متفق و متحد ہے۔ پانچ ماہ سے پرامن احتجاج نظر انداز کیا گیا، پانچ روز کا وقت دیتے ہیں۔ اگر پانچ روز میں جامع مؤثر مزاکرات نہ کیے گئے، تو محرم الحرام میں شیعہ قوم احتجاج کر سکتی ہے اور محرم کے آخری ایام میں ہونے والا احتجاج پورے پاکستان کے ماحول کو خراب کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ وزیر مال علی امین خان اور اوقاف خیبر پختونخوا کے افسران ذمہ دار ہوں گے۔ بشیر حسین جڑیہ نے کہا کہ کوٹلی امام حسین (ع) کو محرم سے منسلک نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنر ڈیرہ خام خیالی کا شکار ہیں۔ کوٹلی امام حسین کو کربلا سمجھتے ہیں۔ انھوں نے مزاکرات کے لیے آٹھ رکنی کمیٹی کے نام جن میں بشیر حسین جڑیہ، غضنفر عباس، تصور عباس شاہ فرحت عباس شاہ ،علی رضآ شاہ ،نجم الحسن شاہ، فیاض بخاری فرحت عباس شامل ہیں۔