مضامین

بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنیکے درپے

تحریر: نادر بلوچ

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک متعصب ترین شخص ہے اور پاکستان مخالفت میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا، گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام اسی کی قیادت میں ہوا تھا۔ وزیراعظم بننے کے بعد اس شخص نے پاکستان مخالف سوچ کو ابھارنے اور کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی تو انتہا ہی کر دی ہے۔ مودی نہایت ہی ہوشیاری اور چالاکی کیساتھ ایک خاص بیانیے کو لیکر پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کیلئے مکارانہ اقدامات کر رہا ہے، جس میں وہ بظاہر بہت حد تک کامیاب ہوتا بھی دکھائی دے رہا ہے۔ خلیج ممالک میں اپنی عبادت گاہوں کا قیام ہو یا چین اور دیگر کئی ممالک کے براہ راست وزٹ، ان سب میں مودی نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ پاکستان بطور ریاست شدت پسندی میں براہ راست ملوث ہے اور دہشتگردوں کی جنت بنا ہوا ہے۔ اس نے امریکہ اور اسرائیل سمیت دیگر عالمی قوتوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ خطے میں وہ چوہدری بننے کی تمام صلاحیتیں رکھتا ہے، اس لئے اُس پر اعتبار کیا جاسکتا ہے۔ چشم فلک نے یہ بھی دیکھا کہ مودی وہ واحد بھارتی وزیراعظم ہے، جس نے نہ صرف تل ابیب کا دورہ کیا بلکہ یہیودیوں کی عبادت گاہ میں بھی گیا، تاہم اس نے مسلمانوں کے قبل اول بیت المقدس جانا تک گوارا نہیں کیا۔ یوں بھارت کا مکروہ چہرہ کھل کر سامنے آگیا۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر پاکستان مخالف اشتہاری مہم نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کالعدم جماعت بی ایل اے کا مین سپورٹر ہے۔ گو کہ سوئٹزرلینڈ میں پاکستان مخالف پوسٹرز پر پاکستان میں نامزد سوئس سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور جنیوا میں پاکستان مخالف اشتہاری مہم پر شدید احتجاج کیا گیا۔ نریندی مودی کے دورہ واشنگٹن کے بعد امریکہ کی جنوبی ایشیاء اور افغانستان سے متعلق پالیسی بھی دراصل ہندوستان کا ہی بیانیہ ہے، جو ٹرمپ کی زبان سے جاری ہوا۔ اسی طرح بریکس کانفرنس کا اعلامیہ بھی دراصل مودی ہی کا موقف تھا جو پاکستان سے متعلق سامنے آیا۔ اہل نظر تو برما ایشو کو بھی بھارتی سازش کا ہی حصہ سمجھتے ہیں، یہ بات طے ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی انتہائی کی گئی ہے، لاکھوں افراد بےگھر ہوئے ہیں، سینکڑوں گھروں کو جلایا گیا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی آڑ میں جعلی تصاویر کی بھی بھرمار کی جا رہی ہے۔ جس کا مقصد مسلمانوں اور بالخصوص پاکستانی مسلمانوں کے جذبات کو گرما کر ایسے اقدامات پر ابھارنا مقصود ہے، جس کا فائدہ بھارت اور اس کے حواری ممالک کو ہی پہنچے۔

اب اگر کہیں سے محمد بن قاسم اور طارق بن زیاد کے سامنے آنے اور اسے برما پہنچنے کی باتیں سامنے آئیں اور سوشل میڈیا پر مشعال جیسے پیجز بدھ مت کے مقدسات کو جلانے اور مٹانے کی باتیں کریں تو سمجھ لیں کہ پاکستان میں ایک فکر بھارت کی لائن کو فالو کر رہی ہے اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ پاکستان میں بدامنی کے خواہاں ہیں۔ حتیٰ سوشل میڈیا پر یہاں تک کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان اور ٹیکسلا سمیت دیگر مقامات پر بدھ مت کے اسٹوپا اور عبادت خانے کیونکر محفوظ ہیں۔ نئی امریکی پالیسی کے بعد پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کی سمت درست کر رہا ہے تو کالعدم جماعتیں برما ایشو پر اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں ریلیاں نکال رہی ہیں اور ان ریلیوں میں مرکزی بینر پر یہ تحریر نظر آتی ہے کہ برما میں ڈھائے جانے والے مظالم میں ایران اور اسرائیل ملوث ہیں، عجب نہیں کہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف چین کا دورہ کرنے کے بعد ایران جانے کا اعلان کرتے ہیں تو ان کے تہران جانے سے ایک شام قبل ہی کوئٹہ میں پانچ ہزارہ شیعہ افراد کو شناخت کرکے قتل کر دیا جاتا ہے۔ ان کارروائیوں سے صاف واضح ہوتا ہے کہ کون کس کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس کارروائی کا مقصد تہران کو پاکستان سے بدظن کرنا مقصود ہے۔ ریاست اور اس کے اداروں کا امتحان ہے کہ جہاں وہ خارجہ پالیسی کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کریں، وہیں ان عناصر کی بھی سرکوبی کریں جو بھارت اور امریکہ کے اتحادیوں کی پالیسیوں کو لیکر چل رہے ہیں اور پاکستان کو دوست ممالک کی نظروں میں گرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button