Uncategorized

حکومت پاکستان بیت المقدس کے حوالے سے قومی پالیسی کا اعلان کرے، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبررساں ادارہ)اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے راولپنڈی میں علماء سے گفتگو میں مقبوضہ بیت المقدس کو صیہونی دارالحکومت ماننے کے امریکی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے کھلی و ننگی جارحیت، خود سری اور تمام بین الاقوامی اقدار کی نفی قرار دیدیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس گھمبیر مسئلہ پر عوامی امنگوں کے مطابق قومی پالیسی کا اعلان کیا جائے، او آئی سی کا اجلاس بلانا خوش آئند، عرب لیگ سمیت دیگر متعلقہ اسلامک فورمز بھی حرکت میں آئیں امریکی اعلان کھلی زیادتی کیساتھ مسلم امہ باالخصوص عرب عوام کی امنگوں کی نفی ہے، معاملے پر امہ اتفاق رائے سے حتمی فیصلہ کرے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ دنیا ہمیشہ باہمی اشتراک، بھائی چارے اور احترام کیساتھ ہی پرامن بن سکتی ہے لیکن سب سے زیادہ حقوق کا ڈھونڈرا پیٹنے والا ملک جس طرح مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کو مزید غصب کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ایک ظالم و نام نہاد قابض ملک کو مزید شہ دے رہا ہے، ٹرمپ نے امریکہ کے چہرے سے پردہ اٹھا کر ان کا بھیانک چہرہ دنیا پر ظاہر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے سے صرف ایک حق غصب نہیں ہوا بلکہ یہ بین الاقوامی اقدار، انسانی اقدار، کلچر، عقیدے اور تشخص کی نفی ہے، یہ کھلی و ننگی جارحیت ہے جو نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ اس حوالے سے اب امت مسلمہ کو متفقہ لائحہ عمل تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے او آئی سی کا اجلاس بلانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اب او آئی سی کو اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عرب لیگ سمیت دیگر متعلقہ اسلامک فورمز بھی حرکت میں آئیں، امریکہ کا اعلان کھلی زیادتی کیساتھ مسلم امہ باالخصوص عرب عوام کی امنگوں کی نفی ہے جو ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے حکومت پاکستان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کی سنجیدگی اور حساسیت پیش نظر فی الفور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے قومی پالیسی کا اعلان کیا جائے کیونکہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی امنگوں اور جذبات کو مدنظر رکھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر بین الاقوامی سطح پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے بھرپور اور فعال سیاسی و سفارتی کردار ادا کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button