اب تک بن سلمان کے خلاف کتنے انقلاب ہو چکے ہیں؟
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )21 جون 2017 کی تاریخ سعودی عرب میں انتہائی اہمیت کی حامل بن چکی ہے، اس دن سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اپنے سگے بھتیجے محمد بن نایف کو معزول کر کےاپنے بیٹے محمد بن سلمان کو بن نایف کی جگہ ولی عہد مقرر کر دیا، جسکے بعد سعودی عرب میں اب وہ سب کچھ ہو رہاہے جو پہلے سعودی عرب میںپہلے کبھی نہیں ہوا، اس وقت سعودی عرب میں عملی طور پر بن سلمان ہی حکومت کر رہے ہیں اور شاہ سلمان صرف ایک نمائشی بادشاہ کے طور پر تخت آل سعودپر بیٹھے ہیں۔
بن سلمان کی پالیسیاں جہاں سعودی عرب میں تہلکہ مچاتی رہتی ہیں وہیں دنیا بھر کو بھی ہلا کر رکھ دیتی ہیں۔
بن سلمان نے سعودی عرب میں بد عنوانی اور کرپشن کے خلاف ایک مہم کا آغاز گزشتہ نومبر کو شروع کیا تھا ( بن سلمان کی اپنی بدعنوانی اور کرپشن کی تو اور ہی بات ہے) اور اس مہم کے تحت بن سلمان کے حکم پربیسیوں سعودی شہزادوں، موجودہ اور سابقہ وزراء، فوجی آفیسرز اور کاروباری شخصیات کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں الولید بن طلال، متعب بن عبداللہ اور ترکی بن عبداللہ جیسے بڑے اور طاقتور شہزادے شامل تھے۔
سعودی عرب میں ایسی پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ آل سعود کے شہزادوں کو کرپشن اور بد عنوانی کے بہانے گرفتارکیا گیا ہے اس سے قبل سعودی عرب میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔
بن سلمان کی انہی پالیسیوں نے گزشتہ عرصے میں آل سعود خاندان کے بیشتر افراد کی ناک میں دم کر رکھا ہے اور یہ افراد بن سلمان کو اقتدار میں دیکھنے کی خواہش نہیں رکھتے اور کسی بھی صورت بن سلمان سے جان چھڑانا چاہتے ہیں خواہ یہ انقلاب کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔
بن سلمان کے اقتدار میں آنے سے لے کر اب تک بن سلمان کے خلاف انقلاب کی بہت سی کوششیں ہو چکی ہیں، گزشتہ اکتوبر کو جدہ میں واقع ’’السلام‘‘ نامی شاہی محل پر حملہ ہوا تھا، حملے کے وقت بن سلمان محل میں موجود تھے،اس حملے میں بن سلمان پر گولی چلائی گئی تھی مگر وہ بال بال بچ گئے تھے اس واقعے کی تفصیلات کو سعودی میڈیا میں دہشت گردی کا واقعہ بنا کر پیش کیا گیا حالانکہ ایسا نہیں تھا اس واقعے میں بن سلمان پر انقلاب کرنے کی کوشش کی گئی تھی جسے سعودی فورسز نے ناکام بنا دیا تھا۔
انقلاب کی دوسری کوشش کچھ روز قبل ریاض میں واقع شاہی محل میں ہوئی جہاں بیسیوں شہزادے بن سلمان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے محل میں جمع ہوئے ان شہزادوں میں سے بیشتر کا تعلق آل سعود خاندان کی سعود الکبیر کی شاخ سے تھا جو رشتے میں بن سلمان کے چچا زاد لگتے ہیں، شہزادوں نے محل میں بن سلمان کی پالیسیوں ،شہزادوں کی گرفتاریوں اور بن سلمان کے طرز حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بن سلمان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا البتہ اپنے خلاف اس بغاوت سے نمٹنے کے لئے بن سلمان نے’’ایسیف الاجرب‘‘ نامی خصوصی سکیورٹی فورس کو ان شہزادوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے گرفتارکرنے کا حکم دیا ، البتہ گرفتاریوں سے قبل محل کے سامنے شہزادوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ ہوئی اور جنگ جیسا ماحول پیدا ہوا، اس انقلاب یا بغاوت کو میڈیا پر احتجاج کے طور پر پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ شہزادوں کی طرف سے اس قسم کا احتجاج سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہیں ہے، سعودی عرب بالخصوص ولی عہد کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ سوالات ذہن میں ضرور آتے ہیں کہ 2 انقلاب تو ناکام ہو چکے ہیں کیا اور ابھی ہوںگے؟ اور اگر ہوئے تو کیا وہ کامیاب ہوں گے؟۔