Uncategorized

”پیغام پاکستان“ کا بنیادی بیانیہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مقاصد سے ہم آہنگ ہے، لیاقت بلوچ

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پیغام پاکستان کا بنیادی بیانیہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مقاصد سے ہم آہنگ ہے، اگر ہم اس پیغام کی حمایت کرتے ہیں تو ساتھ ساتھ اس میں موجود کمزوریوں کی نشاندہی بھی کی جانی چاہیے۔ علماء کی ایک بڑی تعداد نے پیغام پاکستان کی تائید کی ہے، جس کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے علمی و تحقیقی کمیشن کے زیر اہتمام ”پیغام پاکستان کا ایک جائزہ“ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ پیغام پاکستان میں شائع ہونے والا اعلامیہ اور فتویٰ علماء کی تائید سے آیا ہے، تاہم پیش لفظ اور دیگر چیزیں علماء کی نظر سے نہیں گزریں۔ اس سلسلے میں کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ علماء، اسلامی نظریاتی کونسل، ادارہ تحقیقات اسلامی اور دیگر اداروں سے رابطہ کیا جائے گا اور اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر ابراہیم نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے 17 نکات اور اکتیس علماء کے بائیس نکات پر تمام مذہبی جماعتیں اور شخصیات متفق ہیں، اسی طرح اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ان سفارشات کو پارلیمان میں پیش کرے۔ علمی و تحقیقی کمیشن کے سربراہ قاضی ظفر الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ضابطہ حیات کو فراموش کرکے اتحاد کی کوشش اور رسول اسلام کو تمام مذاہب کے مجدد کی حیثیت سے پیش کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت مدارس اور مساجد کو علماء کے ہاتھوں سے لے کر اپنے ہاتھوں میں کرنا چاہتی ہے۔

اسلامی تحریک پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس پیغام پر اسلامی نظریاتی کونسل میں بھی بحث ہوئی ہے اور اس نے اس کی تائید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میری نظر میں اس پیغام کی کاپیاں علماء کو دی جانی چاہئیں اور تحقیقی محافل میں اس پر بحث کی جانا چاہیے۔ میری نظر میں ملک کو امن و امان کی جانب لے جانے کے لئے اس پیغام میں خودکش حملوں کی حرمت، تکفیر کی ممانعت، قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی اور توہین مقدسات کی ممانعت کی گئی ہے۔ نیز اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد پر بھی زور دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس پیغام پر میڈیا پر بحث ہونی چاہیے اور اس کا ترجمہ کروا کر مختلف سفارت خانوں میں دیا جانا چاہیے۔ علامہ عارف واحدی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فتویٰ اور اعلامیہ بالکل درست ہے اور علماء نے اس کی توثیق کی ہے، تاہم کتاب کا باقی متن علماء کو دینا چاہیے، اس پر کمیٹی تشکیل دی جائے، جو اس کے سقم کی نشاندہی کرے اور اپنی سفارشات تنظیمات مدارس نیز ادارہ تحقیقات اسلامی کو بھیجی جانی چاہئیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ افتخار حسین نقوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ حکمران اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں اسلامی قانون کا نفاذ چاہتے ہی نہیں ہیں۔ قرارداد مقاصد اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی موجودگی میں کسی اور چیز کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ انھوں نے کہا کہ یہ بھی جھوٹ ہے کہ علماء مل کر نہیں بیٹھتے، قیام پاکستان میں علماء متفق تھے، قرارداد مقاصد علماء نے مل کر بنائی۔ ملی یکجہتی کونسل میں بھی علماء متحد ہیں۔ متحدہ مجلس عمل میں علماء ایک تھے۔ آج پیغام پاکستان میں بھی علماء ایک ہیں، کمی حکمرانوں میں ہے، جو ہمیشہ ایک دوسرے کے خلاف رہے ہیں۔

تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل مسلمانوں میں اتحاد و وحدت کے لئے ایک عرصے سے جدوجہد کر رہی ہے۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا علمی و تحقیقی کمیشن اس حوالے سے علمی پہلوؤں سے مصروف عمل ہے۔ تقریب سے جماعت اسلامی کے مرکزی راہنما آصف لقمان قاضی، وفاق المدارس شیعہ کے مرکزی راہنما ڈاکٹر محمد حسین نجفی، علامہ انیس الحسنین خان، جمعیت علمائے اسلام کے راہنما مفتی امیر زیب، تنظیم اسلامی کے راہنما ڈاکٹر ضمیر اختر، تحریک جوانان پاکستان کے راہنما علامہ عمران سندھو، جماعت اسلامی راولپنڈی کے امیر سید عارف حسین شیرازی، ادارہ امن و تعلیم کے مینیجر مجتبٰی راٹھور، پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل، البصیرہ کے محقق مفتی امجد عباس، علامہ اقبال یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر عبدالباسط مجاہد، کالم نویس و دانشور ڈاکٹر مرتضٰی مغل، تحریک اویسیہ کے جنرل سیکرٹری مفتی محمد نعیم اللہ، جمعیت علمائے پاکستان کے سینیئر نائب صدر سید ذوالفقار شاہ، مولانا فرحت حسین، جامعہ رضا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حسین نادر اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button