Uncategorized

خاتم الانبیاء کی عظیم مسند پر یزید جیسے بدکار کو قبول کریںیہ ناممکن ہے

شیعہ نیوز(پاکستان شیعہ خبر رساں ادارہ ) لاہور میں تیسرے تاجدار امامت نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی مدینہ سے روانگی کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزاء سے خطاب میں وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی بنیاد یزید جیسے فاسق و فاجر شخص کی ولی عہدی کا اعلان تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 28 رجب کو نواسہ رسول کی اپنے اہل و عیال اور اصحاب با وفا کے ساتھ روانگی کے تذکروں اور مقصد سفر کربلا کے ساتھ منایا گیا۔ علماء، خطباء اور ذاکرین نے مساجد، امام بارگاہوں، مدارس اور گھروں میں منعقدہ محافل و مجالس میں اس تاریخی دن کا پس منظر اور مصائب اہل بیت بیان کئے گئے۔ ان کا کہنا تھاکہ دراصل خانوادہ پیغمبر کے مصائب و آلام کا آغاز اسی دن ہوگیا تھا جب یزید جیسے فاسق و فاجر شخص کا بطور ولی عہد اعلان کیا گیا تھا، پھر رجب کے آخر میں حاکم شام امیر معاویہ کے انتقال کے بعد یزید نے مسندِ اقتدار سنبھالتے ہی حضرت امام حسین علیہ السلام، بزرگ صحابی مفسر قرآن حضرت عبداللہ ابن عباس، حضرت محمد بن ابی بکر اور حضرت عبداللہ ابن عمر ابن خطاب رضوان اللہ اجمٰعین سے بیعت طلب کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اہلبیت اطہار اور اصحاب ذی وقار نے حاکم شام کی طرف سے اسلامی خلافت کے گرانقدر مقدس منصب پر یزید کی ولی عہدی کو قبول نہ کیا، تو 60 ہجری میں بیعت کا خصوصی مطالبہ کیا گیا، حاکم مدینہ نے امام حسینؑ سے یزید کی بیعت پر اصرار کیا تو نواسہ رسول نے دو ٹوک الفاظ میں انکار کیا کیونکہ یہ ان کی عظمت کے خلاف تھا کہ خاتم الانبیاء کی عظیم مسند پر یزید جیسے بدکار کو قبول کریں۔ چنانچہ انہوں نے بیعت پر اپنے گھر والوں اور باوفا اصحاب کے ہمراہ اپنے نانا کے شہر مدینہ کو چھوڑنے کو ترجیح دی اور 28 رجب کو مدینہ سے کوچ کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ اپنے نانا محمد کی امت کی اصلاح کیلئے ہیں، مکہ پہنچنے پر دوران طواف امام علیہ السلام کو شہید کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تو نواسہ رسول نے حج کو عمرہ میں تبدیل کرکے خطبہ دیا کہ انہوں نے مدینہ کیوں چھوڑا۔ 8 ذوالحجہ کو حج سے دو دن پہلے بغیر فریضہ حج ادا کئے کربلا کی طرف روانہ ہوگئے۔ 10 محرم 61 ھجری کو کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو شہید کیا گیا۔ پھر تاریخ نے دیکھا کہ مقدس شہر مدینہ پر یزید نے حملہ کروایا۔ مسجد نبوی میں گھوڑے اور خچر باندھے گئے۔ مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئی اور اصحاب رسول کے خون سے مدینہ کی گلیاں رنگین ہوگئیں۔ جسے سانحہ حرہ کے نام سے تاریخ یاد کرتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button